Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 55
وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ١۪ وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا
وَكَانَ يَاْمُرُ : اور حکم دیتے تھے اَهْلَهٗ : اپنے گھروالے بِالصَّلٰوةِ : نماز کا وَالزَّكٰوةِ : اور زکوۃ وَكَانَ : اور وہ تھے عِنْدَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے ہاں مَرْضِيًّا : پسندیدہ
اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰة کا حکم کرتے تھے اور اپنے پروردگار کے ہاں پسندیدہ (وبرگزیدہ) تھے
وکان یامر اہلہ بالصلوۃ والزکوۃ وکان عند ربہ رضیا۔ اور وہ اپنے گھر والوں کو (خصوصیت کے ساتھ) نماز پڑھنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیتے تھے اور اپنے رب کے ہاں وہ برگزیدہ پسندیدہ تھے حضرت اسماعیل خصوصیت کے ساتھ اپنے گھر والوں کو صلوٰۃ و زکوٰۃ کا حکم اس لئے دیتے تھے کہ گھر والوں کی اصلاح سب سے زیادہ اہمیت رکھتی تھی آدمی کو چاہئے کہ سب سے پہلے اپنی درستی کی طرف توجہ کرے پھر اقرب ترین لوگوں کی طرف اصلاح کا رخ موڑے پھر دوسرے لوگوں کی اصلاح کی فکر کرے) اللہ نے فرمایا ہے وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ ۔ وَأْمُرْ اَہْلَکَ بالصَّلٰوۃِ ۔ قُوْا اَنْفَسُکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًابعض علماء کا قول ہے اہل سے مراد ساری امت ہے انبیاء اپنی اپنی امتوں کے باپ ہوتے ہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا نماز و زکوٰۃ سے مراد وہ شریعت ہے جس کی تعمیل اللہ نے اسماعیل پر فرض کی تھی اور وہی ملت حنفیہ (دینی ابراہیمی) ہم پر بھی فرض ہے ‘ نماز تمام بدنی عبادات میں اور زکوٰۃ تمام مالی عبادات میں افضل ہے اس لئے خصوصیت کے ساتھ انہی دونوں کا ذکر کیا (ورنہ مراد تو پوری شریعت ہے) ۔ مَرْضِیًّا یعنی اللہ نے ان کو اپنی پیغمبری اور نبوت کے لئے پسند کرلیا تھا اور وہ اللہ کی طاعت پر قائم اور اعمال و افعال کی استقامت کے پابند تھے اس لئے اللہ ان سے راضی تھا۔
Top