Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 50
فَفِرُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَفِرُّوْٓا اِلَى : پس دوڑو طرف اللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا ہوں مُّبِيْنٌ : کھلم کھلا
تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو، میں اس کی طرف سے تم کو صریح راستہ بتانے والا ہوں
(51:50) ففروا الی اللہ۔ اس سے قبل عبارت مقدرہ ہے۔ ای قل یا محمد ﷺ ۔ اے محمد ﷺ لوگوں سے کہو ففروا ۔۔ الخ۔ ففروا میںسببیت کی ہے یعنی ممکنات کے احوال اور واجب کی خصوصیت کو سمجھنے اور جاننے کا تقاضا ہے کہ تم ہر چیز سے منہ موڑ لو اور بھاگو اور اللہ ہی کی طرف اپنا رخ کرلو۔ فروا فعل امر۔ جمع مذکر حاضر۔ فرار (باب ضرب) مصدر ہم بھاگو علامہ پانی پتی (رح) لکھتے ہیں :۔ ففروا من کل شی الی اللہ بالتوحیہ والمحیۃ والاستغراق وامتثال الاوامر ہر چیز سے منہ موڑ لو اور اللہ کی طرف اپنا رخ کرلو۔ اسی کی محبت میں ذوب جاؤ اور اسی کے احکام کی تعمیل میں غرق ہوجاؤ۔ مدارک التنزیل میں ہے :۔ ففروا من الشرک الی الایمان باللہ اومن طاعۃ الشیطن الی طاعۃ الرحمن اومما سواء الیہ۔ پس بھاگو شرک سے ایمان باللہ کی طرف اور شیطان کی پیروی سے رحمن کی اطاعت کی طرف اور اس کے سوا سب کو چھوڑ کر اللہ کی طرف۔ منہ : میں ضمیر ہ واحد مذکر غائب کا مرجع اللہ ہے۔ بعض نے منہ کی ضمیر کا مرجع عذاب اور غضب بتایا ہے لیکن پہلا زیادہ صحیح ہے۔
Top