Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 24
وَ لَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَئٰتُ فِی الْبَحْرِ كَالْاَعْلَامِۚ
وَلَهُ الْجَوَارِ : اور اسی کے لیے ہیں جہاز الْمُنْشَئٰتُ : اونچے اٹھے ہوئے فِي الْبَحْرِ : سمندر میں كَالْاَعْلَامِ : اونچے پہاڑوں کی طرح
اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں
(55:24) ولہ واؤ عاطفہ لام تملیک کا۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب جس کا مرجع الرحمن ہے جس کا ذکر پہلے چلا آرہا ہے۔ الجوار المنشئت۔ موصوف و صفت۔ جوار جمع جاریۃ کی جس کے معنی کشتی کے ہیں۔ جو جری (باب ضرب) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے بمعنی چلنے والی چونکہ کشتی سطح آب پر چلتی ہے اسی لئے جاریۃ کہلاتی ہے جاریۃ کی جمع جاریت بھی ہے۔ المنشئت : اسم مفعول جمع مؤنث۔ المنشأۃ واحد۔ انشاء (افعال) مصدر سطح سمندر سے اونچی کی ہوئی کشتیاں، یا وہ کشتیاں جن کے بادباں اونچے ہوتے ہیں۔ نشا ونشاۃ (باب فتح، کرم) سے بمعنی پیدا ہونا ہے۔ انشاء (افعال) پیدا کرنا پرورش کرنا۔ اوپر ابھارنا ہے جیسے کہ قرآن مجید میں ہے وینسی السحاب الثقال (13: 12) اور بھاری بھاری بادل اٹھاتا ہے یا پیدا کرتا ہے۔ کالاعلام : ک تشبیہ کا۔ اعلام پہاڑ علم کی جمع۔ علم اصل میں اس علامت کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ کسی شے کا علم ہوسکے۔ جیسے نشان راہ کے پتھر۔ فوج کا علم۔ اسی اعتبار سے پہاڑوں کا نام بھی اعلام ہوگیا۔ ترجمہ : اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں۔
Top