Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 6
وَّ النَّجْمُ وَ الشَّجَرُ یَسْجُدٰنِ
وَّالنَّجْمُ : اور تارے وَالشَّجَرُ : اور درخت يَسْجُدٰنِ : سجدہ کر رہے ہیں
اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں
(55:6) والنجم والشجر یسجدان اور بیلیں (بےتنے کے پودے) اور درخت (تنے والے پودے) (اسی کے حکم سے) سجدہ ریز ہیں۔ النجم کے متعلق مختلف اقوال ہیں :۔ بعض علماء کا قول ہے کہ :۔ (1) النجم سے مراد نباتات کی وہ قسم ہے جس کا تنانہ ہو جیسے بیلیں وغیرہ۔ اور الشجر سے مراد وہ قسم ہے جس کا تنا ہو۔ (2) مقید کا قول ہے کہ :۔ النجم سے مراد آسمان کے ستارے ہیں اور اس پر وہ سورة الحج کی یہ آیت دلیل لائے ہیں۔ الم تر ان اللہ یسجد لہ من فی السموت ومن فی الارض والشمس والقمر والنجوم والشجر والدواب وکثیر من الناس ۔ (22:18) ۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو (مخلوق) آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چار پائے اور بہت سے انسان خدا کو سجدہ کرتے ہیں۔ روح المعانی میں ہے کہ :۔ والمراد بالنجم النبات الذی ینجم ای یظھر ویطلع من الرض ولا ساق لہ ۔۔ اقترانہ بالشجر یدل علیہ۔ النجم سے مراد وہ سبزی یا نبایات ہے جو زمین سے اگتی اور نکلتی ہے اور اس کا تنا نہیں ہوتا۔ شجر کے ساتھ اس کا ذکر کرنا اس کی دلیل اور قرینہ ہے۔ بیضاوی کا یہی قول ہے۔ یسجدان : مضارع تثنیہ مذکر غائب۔ سجود (باب نصر) سے مصدر ۔ وہ دونوں سجدہ کرتے ہیں۔ بیلوں اور درختوں کے سجدہ کرنے سے مراد ان کے سایہ کا سربسجود ہونا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے :۔ یتفیئوا ظللہ عن الیمین والشمائل سجدا للہ وہم داخرون ۔ (16:48) جن کے سائے دائیں سے (بائیں کو) اور بائیں سے (دائیں کو) لوٹتے رہتے ہیں َ (یعنی) خدا کے آگے عاجز ہوکر سجدے میں پڑے رہتے ہیں ۔ یا اس سے مراد ان کا ہر طرح سے خدا کا تابع فرمان ہونا ہے۔ ان کا اگنا ، بڑھنا ، پھل دینا، سوکھ جانا۔ بالارادہ نہیں بلکہ ارادہ بلاچون و چراء قانون الٰہی کے پابند ہیں۔ اگر النجم کے معنی ستارے لئے جائیں تو ان کے سجدہ کرنے سے مراد ان کا طلوع و غروب ہے یا ان کا کائنات میں ایک متعینہ نظام کے تحت گردش کرنا ہے ۔
Top