Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
کہ (اے محمد ﷺ تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہو
(68:2) ما انت بنعمۃ ربک بمجنون۔ جملہ جواب قسم ہے باء ثانیہ زائدہ ہے تاکید نفی کا فائدہ دیتی ہے۔ مجنون خبر ہے ما کی۔ اور پہلی باء ملا بست کے لئے ہے ۔ اور جار مجرور خبر کی ضمیر سے موضع حال میں ہے۔ یعنی فضل خدا کی موجودگی میں آپ دیوانہ نہیں ہیں۔ نعمۃ سے مراد نبوت، شرافت۔ کمال فہم و عقل ، عظمت مرتبہ، علوم اور دوسرے مکارم ہیں۔ بغوی (رح) نے لکھا ہے کہ کافر کہتے تھے : یایھا الذی نزل علیہ الذکر انک لمجنون (15:6) اے وہ شخص جس پر نصیحت (کی کتاب) نازل ہوئی ہے تو تو دیوانہ ہے۔ کافروں کے اس قول کے جواب میں آیت مذکروہ ما انت بنعمۃ ربک بمجنون ۔۔ الخ نازل ہوئی۔ چونکہ کفار کا انکار شدید اور قوی تھا ان کے قول کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ نے آیت مذکورہ کو قسم کے ساتھ مؤکد کیا اور خبر (مجنون) پر باء کو داخل کرکے نفی کو محکم کردیا۔
Top