Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 28
وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیْنَۙ
وَلُوْطًا : اور لوط اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اسے دیا حُكْمًا : حکم وَّعِلْمًا : اور علم وَّنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچالیا مِنَ الْقَرْيَةِ : بستی سے الَّتِيْ : جو كَانَتْ تَّعْمَلُ : کرتی تھی الْخَبٰٓئِثَ : گندے کام اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ سَوْءٍ : برے لوگ فٰسِقِيْنَ : بدکار
اور لوط (علیہ السلام) کو بھی ہم نے نبوت اور علم عطا کیا اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اس بستی سے بچانکالا جس بستی کے لوگ گندے گندے کام کیا کرتے تھے اس میں شک نہیں کہ وہ برے لوگ تھے نافرمان۔
(74) اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو حکمت یعنی نبوت اور علم عطا فرمایا اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اس شہر سے بچا نکالا جس شہر کے لوگ ناپاک اور گندے کام کیا کرتے تھے۔ بیشک وہ لوگ بہت برے اور بدکار تھے۔ یعنی سدوم کی بستیوں میں حضرت لوط (علیہ السلام) کو نبی بناکربھیجا تھا وہاں کے لوگ ہر قسم کی برائی اور بدکاریوں میں مبتلا تھے یہ سمجھاتے رہے مگر وہ باز نہ آئے ان کی بیوی بھی کافروں سے مل گئی۔ جب وہ ہر طرح ان کے درپے آزاد ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے بستی والوں پر عذاب بھیجا اور ان کو اور ان کے ساتھیوں کو عذاب سے قبل بچالیا۔ عام طور سے یہ لوگ اغلام بازی، ڈاکہ ڈالنا، لوگوں کو لوٹنا، مسافروں کو غلط راستہ بتانا وغیرہ۔ بہت سے افعال قبیحہ اور افعالِ شفیعہ کا ارتکاب کیا کرتے تھے۔ آخر یہ بستیاں الٹی گئیں اور آج تک الٹی ہوئی پڑی ہیں۔
Top