Tafseer-e-Saadi - Al-Furqaan : 74
وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیْنَۙ
وَلُوْطًا : اور لوط اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اسے دیا حُكْمًا : حکم وَّعِلْمًا : اور علم وَّنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچالیا مِنَ الْقَرْيَةِ : بستی سے الَّتِيْ : جو كَانَتْ تَّعْمَلُ : کرتی تھی الْخَبٰٓئِثَ : گندے کام اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ سَوْءٍ : برے لوگ فٰسِقِيْنَ : بدکار
اور لوط (کا قصہ یاد کرو) جب انکو ہم نے حکم (حکمت ونبوت) اور علم بخشا اور اس بستی سے جہاں کے لوگ گندے کام کیا کرتے تھے ' بچانکالا، بیشک وہ برے اور بد کردار لوگ تھے
آیت 74-75 یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول لوط (علیہ السلام) کی مدح وثناء ہے کہ وہ شریعت کا علم رکھتے تھے، نیز یہ کہ وہ لوگوں کے درمیان صواب اور راستی کے ساتھ فیصلے کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی قوت کی طرف مبعوث فرمایا وہ انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے تھے انہیں ان کی بدکاریوں اور فواحش سے روکتے تھے۔ پس وہ انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے رہے مگر انہوں نے ان کی دعوت پر لبیک نہ کہی۔ تو اس کی پاداش میں اللہ تعالیٰ نے ان کی بستیوں کو تلپٹ کردیا (کانوا قوم سوء فسقین) کیونکہ وہ بڑے ہی برے اور فاسق لوگ تھے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے داعی کو جھٹلایا اور انہیں ملک بدر کرنے کی دھمکی دی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے لوط (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کو لے کر راتوں رات اس بستی سے دور نکل جائیں، چناچہ وہ اپنے گھر والوں کو لے کر اس بستی سے دور نکل گئے اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ رہے اور یہ ان پر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کی وجہ سے ہوا۔ ارشاد فرمایا : (وادخلنہ فی رحمتنا) ” اور ہم نے اس کو داخل کرلیا اپنی رحمت میں۔ “ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہوجاتا ہے وہ ان لوگوں میں شامل ہوجاتا ہے جو ہر قسم کے خوف سے مامون ہیں، جو ہر قسم کی بھلائی، سعادت، نیکی، مسرت اور مدح و ثنا سے بہرہ ور ہیں۔ یہ اس لئے کہ لوط (علیہ السلام) ان صالحین میں سے ہیں، جن کے اعمال درست اور احوال پاک ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام فاسد امور کو درست فرما دیا اور بندے کا درست ہونا اللہ تعالیٰ کی رحمت میں اس کے داخل ہونے کا سبب ہے جیسے بندے کا فاسد ہونا اس کے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور خیر سے محروم ہونے کا سبب ہے۔ صالحیت کے اعتبار سے انبیاء کرام (علیہ السلام) سب سے بڑے لوگ ہیں اس لئے صالحیت کے ساتھ ان کا وصف بیان فرمایا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا مانگی : (وادخلنی برحمتک فی عبادک الصلحین) (النمل : 72 /91) ” مجھے اپنی رحمت سے اپنے صالح بندوں میں شامل کر۔ “
Top