Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 25
وَّ غَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ
وَّغَدَوْا : اور وہ صبح سویرے گئے عَلٰي حَرْدٍ : اوپر بخیلی کے۔ بخل کرتے ہوئے قٰدِرِيْنَ : جیسا کہ قدرت رکھنے والے ہوں
اور کوشش کیساتھ سویرے ہی جا پہنچے (گویا کھیتی پر) قادر (ہیں)
(68:25) وغدوا علی حرد قادرین۔ واؤ عاطفہ۔ غدوا ماضی جمع مذکر غائب غدو (باب نصر) مصدر سے ۔ وہ صبح کے وقت چلے۔ غدو صبح کے وقت سفر کرنا۔ غداۃ صبح کا وقت ۔ تڑکا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ واصبر نفسک مع الذین یدعون ربھم بالغداۃ والعشی (18:28) اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں ۔ ان کے ساتھ صبر کرتے رہو۔ اور جگہ فرمایا :۔ یسبح لہ بالغدو والاصال (24:36) (اور) ان میں صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں ۔ حرد۔ اس کے معانی میں مختلف اققوال ہیں ۔ لیکن عام فہم اور موقع محل کے مطابق وہ معانی قابل ترجیح ہیں جو کہ صاحب ضیاء القرآن نے اختیار کئے ہیں۔ لکھتے ہیں :۔ حرد کا معنی قصد اور ارادہ ہے یعنی انہوں نے جو یہ ارادہ کیا تھا کہ آج کسی غریب کو باغ میں ہم داخل نہیں ہونے دیں گے اور باغ کا پھل کاٹ لائیں گے وہ یہ خیال کر رہے تھے کہ جو ارادہ اور قصد ہم نے کیا ہے اس کو عملی جامعہ پہنانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ قادرین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ قدرۃ (باب ضرب) مصدر سے ۔ قدرت رکھنے والے۔ یہ غدوا کی خبر ہے۔ حرد متعلق بہ قادرین ہے۔
Top