Tafseer-e-Baghwi - Al-Insaan : 10
اِذْ تُصْعِدُوْنَ وَ لَا تَلْوٗنَ عَلٰۤى اَحَدٍ وَّ الرَّسُوْلُ یَدْعُوْكُمْ فِیْۤ اُخْرٰىكُمْ فَاَثَابَكُمْ غَمًّۢا بِغَمٍّ لِّكَیْلَا تَحْزَنُوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا مَاۤ اَصَابَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
اِذْ : جب تُصْعِدُوْنَ : تم چڑھتے تھے وَلَا تَلْوٗنَ : اور مڑ کر نہ دیکھتے تھے عَلٰٓي اَحَدٍ : کسی کو وَّالرَّسُوْلُ : اور رسول يَدْعُوْكُمْ : تمہیں پکارتے تھے فِيْٓ اُخْرٰىكُمْ : تمہارے پیچھے سے فَاَثَابَكُمْ : پھر تمہیں پہنچایا غَمًّۢا بِغَمٍّ : غم کے عوض غم لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَحْزَنُوْا : تم غم کرو عَلٰي : پر مَا فَاتَكُمْ : جو تم سے نکل گیا وَلَا : اور نہ مَآ : جو اَصَابَكُمْ : تمہیں پیش آئے وَاللّٰهُ : اور اللہ خَبِيْرٌ : باخبر بِمَا تَعْمَلُوْنَ : اس سے جو تم کرتے ہو
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالص خدا کے لئے کھلاتے ہیں نہ تم سے عوض کے خواستگار ہیں نہ شکر گزاری کے (طلبگار)
9 ۔” انما نطعکم لو جہ اللہ لا نرید منکم جزاء ولا شکورا “ اور شکور مصدر ہے عقود، دخول اور خروج کی طرح۔ مجاہد اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے یہ بات نہیں کی لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ ان کے دلوں سے جان لیا۔ پھر ان کی تعریف کی۔
Top