Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 200
وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِمَّا : اور اگر يَنْزَغَنَّكَ : تجھے ابھارے مِنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان نَزْغٌ : کوئی چھیڑ فَاسْتَعِذْ : تو پناہ میں آجا بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنَّهٗ : بیشک وہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کسی طرح کا وسوسہ پیدا ہو تو خدا سے پناہ مانگو بیشک وہ سننے والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے
(7:200) اما۔ ان شرطیہ اور ما زائدہ سے مرکب ہے۔ اگر ۔ یا۔ ملاحظہ ہو 7:115 ۔ ینزغنک۔ مضارع واحد مذکر غائب بانون ثقیلہ نزغ سے ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ نزغ کے معنی انگلیوں کے پودوں سے کسی کو گدگدانا۔ کسی کو برائی پر اکسانا۔ اور کسی گناہ پر آمادہ کرنا۔ النزغ الضرب برؤس الاصابع والمراد ھھنا التحریک الی الشر والاغواء والوسوسۃ (مظہری) المفردات میں ہے النزغ کے معنی کسی کام کو بگاڑنے کے لئے اس میں دکل انداز ہونا۔ من بعد ان نزغ الشیطن بینی وبین اخوتی (12:100) بعد اس کے کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا۔ یہاں بمعنی وسوسہ میں ڈالے، برائی پر اکسائے فاستعذ۔ تو پناہ مانگ۔ استعاذۃ (استفعال) سے امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔
Top