Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 63
وَ مَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ اِلَّا مُكَآءً وَّ تَصْدِیَةً١ؕ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھی صَلَاتُهُمْ : ان کی نماز عِنْدَ : نزدیک الْبَيْتِ : خانہ کعبہ اِلَّا : مگر مُكَآءً : سیٹیاں وَّتَصْدِيَةً : اور تالیاں فَذُوْقُوا : پس چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے تھے
اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سٹیاں اور تالیاں بجانے سوا کچھ نہ تھی۔ تو تم جو کفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو۔
(8:35) مکائ۔ منہ سے سیٹی بجانا۔ اور انگلیوں سے چٹکی بجانا۔ مکایمکو (نصر) مکاء کے معنی پرند کے سیٹی بجانے کے ہیں۔ (مشرکین و کفار کی نماز بےروح ہونے کے اعتبار سے پرندوں کی سیٹی کے بمنزلہ ہے) ۔ مکاء مکو۔ دونوں مصدر ہیں۔ مکو مادہ تصدیۃ۔ صدی یصدی تصدیۃ (تفعیل) بیدیہ۔ دونوں ہاتھوں سے تالی بجانا۔ الصدی صدائے باز گشت کو کہتے ہیں۔ مشرکین کی نماز کو مکاء و تصدیہ اس کے بےروح ہونے کی وجہ سے کہا گیا ہے جیسا کہ بحوالہ بالا راغب (رح) نے تحریر کیا ہے۔ یا جیسا کہ امام قرطبی (رح) نے لکھا ہے :۔ کانت قریش تطوف بالبیت عراۃ یصفقون ویصفرون فنکا ذلک عبارۃ فی ظنہم۔ قریش ننگے ہوکر طواف کعبہ کیا کرتے تھے اور تالیاں اور سیٹیاں بجاتے تھے اور ان کے خیال میں یہ عبادت تھی۔ حضرت ابن عباد سے بھی ایسی ہی روایت ہے کہ کفار طواف کعبہ بالکل ننگے ہوکر کیا کرتے تھے اور سیٹیاں اور تالیاں بجانا ان کی نماز تھی۔ فذوقوا العذاب۔ پس چکھو عذاب۔ العذاب سے مراد جنگ بدر میں ان کی ہزیمت اور ان کا قتل اور اسیر ہونا مراد ہے۔
Top