Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 103
كَمَاۤ اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْۢ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ١۪ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَكٰرِهُوْنَۙ
كَمَآ : جیسا کہ اَخْرَجَكَ : آپ کو نکالا رَبُّكَ : آپ کا رب مِنْ : سے بَيْتِكَ : آپ کا گھر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک جماعت مِّنَ : سے (کا) الْمُؤْمِنِيْنَ : اہل ایمان لَكٰرِهُوْنَ : ناخوش
ان کے اموال میں سے صدقات قبول فرما لیجیے اس (صدقے) کے ذریعے سے آپ ﷺ انہیں پاک کریں گے اور ان کا تزکیہ کریں گے اور ان کے لیے دعا کیجئے یقیناً آپ ﷺ کی دعا ان کے حق میں سکون بخش ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے
آیت 103 خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمْ وَتُزَکِّیْہِمْ بِہَا روایت میں آتا ہے کہ یہ اصحاب رض اپنے اموال کے ساتھ خود حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے کہ توبہ کی قبولیت کے شکرانے کے طور پر ہم اللہ کی راہ میں یہ اموال پیش کرتے ہیں۔ چونکہ یہ لوگ مخلص مؤمن تھے ‘ صرف سستی اور کمزوری کے باعث کوتاہی ہوئی تھی ‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے کمال مہربانی سے آپ ﷺ کو یہ صدقات قبول کرنے کی اجازت فرمائی۔ جبکہ منافقین کے صدقات قبول کرنے سے آپ ﷺ کو منع فرما دیا گیا تھا۔ وَصَلِّ عَلَیْہِمْط اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمْ ط آپ ﷺ کی دعا ان کے لیے باعث اطمینان ہوگی اور انہیں تسلی ہوجائے گی کہ ان کی خطا معاف ہوگئی ہے اور ان کی توبہ قبول کی جا چکی ہے۔
Top