Ashraf-ul-Hawashi - Al-Maaida : 67
یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الرَّسُوْلُ : رسول بَلِّغْ : پہنچا دو مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کیا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف (تم پر مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب وَ : اور اِنْ : اگر لَّمْ تَفْعَلْ : یہ نہ کیا فَمَا : تو نہیں بَلَّغْتَ : آپ نے پہنچایا رِسَالَتَهٗ : آپ نے پہنچایا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْصِمُكَ : آپ کو بچالے گا مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ : قوم کفار
اے پیمبر تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا وہ لوگوں کو بےکھٹکے پہنچا دے سنادے اور اگار تو ایس نہ کرے کچھ پہنچائے کچھ نہ پہنچائے اور ڈر سے تو گویا تو نے اللہ کا پیغام بالکل نہیں پہنچا یا1 اور اللہ تجھ کو لوگوں سے جو یری جان لینا چاہیں بچالے گاف 2 کیونکہ اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا3
1 یعنی اللہ تعالیٰ کے پیغام میں سے اگر کچھ چھپا لیاتو گویا سرے سے اس کا پیغام ہی نہیں پہنچا یا خصو صا یہود و نصاری اور منافقین کے متعلق اعلانات اس آیت ان لوگوں کی تردید ہے جو نبی ﷺ کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے قرآن کی بعض آیات عام مسلمانوں تک نہیں پہنچائیں بلکہ صرف علی ؓ اور اہل بیت کو بتائیں۔ حضرت علی ؓ نے ان کے اس خیال کی تردید فرمائی ہے چناچہ مروی ہے کہ ابو حجیفہ نے حضرت علی ؓ سے دریافت کیا کہ آپ اہل بیت کے پاس کچھ اور آیتیں ایسی ہیں جو اس قرآن میں نہیں ہیں انہوں نے جواب دیا۔ نہیں ہر گر نہیں اس ذات کی قسم جس نے دانے پھاڑ کر اگایا اور جان کو پید کیا البتہ فہم ہے جو اللہ تعالیٰ کسی کو قرآن کو بارے میں عطا فرماتا ہے (بخاری) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ج شخص یہ کہتا ہے کہ نبی ﷺ نے وحی کا کچھ حصہ چھپالیا وہ جھوٹا ہے۔ ( بخاری۔ مسلم) مام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ حجتہ الوداع کے موقع پر چالیس ہزار کے مجمع نے ابلاغ رسالت اور ادا مانت کی شہادت دی ہے اور آنحضر ﷺ نے اپنے خطبہ میں دریافت فرمایا تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا تو تم اللہ تعالیٰ کے سامنے کیا جواب دو گے سب نے بیک وقت کہا ہم گو اہی دیتے ہیں کہ آپ ﷺ نے پہنچا دیا اور اللہ کی امانت کا) حق ادا کردیا اور امت کی پوری خیر خواہی کی اس پر آپ ﷺ نے فرمایا الھم ھل بلغت کہ اے اللہ 1 میں پہنچا دیا کہ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا الھم اشھد اے اللہ ( گواہ ہیو) ابن کثیر۔ کبیر)6 اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ﷺ کو اپنی خاص نگرانی میں لے لیا ہے چناچہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے رات کا پہرہ موقوف فرمادیا (حاکم بہیقی) اور اور یہی بات دوسرے متعدد صحابہ ؓ سے بھی مروی ہے (ابن کثیر)3 یعنی اللہ تعالیٰ کفار کو ان کے ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دیگا (کبیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ یعنی اگر وے (وہ) دشمن ہوں تو تم بےفکر پہنچا و اور خطرہ نہ کرو (نوضح) یا مطلب یہ ہے کہ ہدایت و گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے اس لیے اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو غم نہ کرو ( ابن کثیر)
Top