Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
قُلْ
: کہہ دیں
مَنْ ۔ کَانَ
: جو۔ ہو
عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ
: جبرئیل کے دشمن
فَاِنَّهُ
: تو بیشک اس نے
نَزَّلَهُ ۔ عَلٰى قَلْبِکَ
: یہ نازل کیا۔ آپ کے دل پر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالا
لِمَا
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
وَهُدًى
: اور ہدایت
وَبُشْرٰى
: اور خوشخبری
لِلْمُؤْمِنِیْنَ
: ایمان والوں کے لئے
آپ کہہ دیجئے کہ جو کوئی جبرائیل (علیہ السلام) سے دشمنی رکھے تو یقینا اس نے آپ کے قلب (اطہر) پر اللہ کے حکم سے اس (قرآن) کو پہنچایا جو تصدیق کرتا ہے اپنے سے پہلی (کتابوں) کی اور راہنمائی کرتا ہے اور ایمان والوں کو خوشخبری دیتا ہے
آیات 97- 103 اسرارومعارف جب علمائے بنی اسرائیل عقل ونقل میں عاجز ہوئے تو صورت ایک مباہلہ کی بنی ، جب وہاں بھی ناکام ہوئے تو اب سوائے تسلیم کے چارہ نہ تھا اور راہ وہ اختیار نہ کرنا چاہتے تھے۔ لہٰذا ایک اور عذر لنگ تراشا کہ نبی تو برحق ہیں اور ہم مان بھی ضرور لیتے مگر یہ فرماتے ہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) مجھ پر وحی لاتے ہیں اور یہ وہ فرشتہ ہے جو بارہا ہم پر بربادی لایا اور ہمارے آبائو اجداد سے سختیاں کیں۔ اگر کوئی اور فرشتہ مثلاً میکائیل ہی وحی لاتا تو ضرور ہم بھی تسلیم کرتے مگر جبرائیل کے ساتھ ہماری بنتی نہیں ہے اس وجہ سے ہم نبوت محمدی ﷺ کا اتباع نہیں کرسکتے۔ یہ ساری بات انہوں نے جہلاء کو بہلانے کے لئے گھڑی ، مگر اللہ کریم نے یہاں بھی ان کے جھوٹ کا پول کھول دیا اور فرمایا ان جبرائیل کے دشمنوں سے فرمائیے کہ تمہیں فرشتوں سے برادری گانٹھنی ہے یا اس پیغام کو قبول کرنا ہے جو وہ اللہ کے حکم سے آپ ﷺ کے قلب اطہر پہ لاتے ہیں۔ یہاں باذن اللہ کہہ کر یہ ظاہر فرمایا کہ اللہ کریم کا کلام ذاتی ہے اور فرشتہ تو صرف لانے پر مامور ہے اس کا مہبط آپ ﷺ کا قلب اطہر ہے۔ یہاں یہ بات سمجھ لی جائے کہ انسان جس قدر علوم حاصل کرتا ہے ان کا خزانہ تو دماغ ہے پھر یہ نزول علم دل پر کیسا ؟ تو یہ جان لینا چاہیے کہ علم کی اقسام وہ ہیں مادی اور روحانی علوم مادیہ یا مادی کمالات کو سیکھنا ، محفوظ رکھنا اور ان کو عمل میں لانا دماغ کا کام ہے۔ دماغ اور دل کی صلاحیتوں میں فرق : جسم مادی ہے اس کی ضروریات مادی ہیں ، دماغ بھی ایک مادی جسم ہے جس کا کام جسم کی ضروریات کو جاننا اور ان کی تکمیل کی راہیں تلاش کرنا ہے یہی وجہ ہے کہ مادی کمالات کے لئے ایمان ضروری نہیں ، کافر بھی ڈاکٹر ، سائنسدان ، انجینئر وغیرہ بن سکتا ہے۔ دوسرا علم روحانی ہے روح کا تعلق عام امر سے ہے وہاں کے علوم جاننا دماغ کے بس کی بات نہیں بلکہ دل کا کام ہے۔ وہ دل جو اس گوشت کے لوتھڑے میں اللہ نے رکھ دیا ہے جو حقیقتاً عالم امر ہی کا ایک لطیفہ ہے اللہ کی ذاتی عظمت کا شعور اس کی صفات کا ادراک آسمان سے بالا کی باتیں ، ارواح ، برزخ ، آخرت ، موت یا بعدالموت ، حشرونشر ، ثواب و عذاب ، جنت ، دوزخ یہ سب وہ حقائق ہیں جن کو روحانی علوم کے ذریعے سمجھا جاسکتا ہے جن کا مہبط دل ہے۔ اگر دماغ میں صلاحیت ہوتی تو ساری کائنات میں سب سے افضل دماغ بھی محمد رسول اللہ ﷺ کا ہے آپ ﷺ کے دماغ کو خطاب فرمایا جاتا یا ان علوم کی تعلیم دی جاتی گر نہیں ، یہاں بسط سی قلب اطہر ہے۔ لہٰذا اس علم سے مستفید ہونے کے لئے روزن دل دا کرنا ہوگا تو فرمایا فرشتہ اللہ کا ذاتی کلام لایا جو براہ راست قلب اطہر نازل ہوا یہ بھی کلام کی عظمت کا انکار ہے کہ دماغ کی رسائی ہی سے بالا تر ہے بلکہ خود دماغ کی اصلاح کرنے والا ہے۔ یہ کہ کسی کا دماغ اس کی اصلاح کرنے لگ جائے۔ قرآن کے مصداق ہونے کا مفہوم : اپنے سے پہلے اس کلام کی جو کسی زمانے میں بھی اللہ کی طرف سے نازل ہوا تصدیق کرتا ہے یہ تصدیق بھی دو قسم کی ہے ایک تو مضمون اخبار میں پہلے کی تصدیق کرتا ہے ، مثلاً ذات وصفات باری ، حشرونشر ، حساب کتاب یا جنت دوزخ کے جو حقائق پہلی منزل من اللہ کتاب نے بیان کئے وہی یہ بیان کرتا ہے اور دوسری تصدیق حالاً ہے کہ ان سب کتابوں میں نبی آخرالزماں ﷺ اور اللہ کی آخری کتاب کے آنے کی پیشگوئی موجود ہے سو اس نبی ﷺ اور کلام نے آکر عملاً ان کی پیشگوئی سچی ثابت کردی۔ یہاں یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی کتاب نازل نہ ہوگی اگر ایسا ہوتا تو قرآن صرف اپنے سے پہلے کی وحی کا مصدق ہی نہ ہوتا بلکہ بعد والے کلام کی پیشگی تصدیق فرمایا مگر ایسا نہیں ، پہلے کی بات کرتا ہے اپنے بعد کا کوئی امکان ہی نہیں رکھتا اس کے بعد کوئی شخص بھی اگر نزول وحی کا دعویٰ کرے گا تو کذاب ہوگا۔ وھدی اور راہ دکھاتا ہے یعنی بہترین رہنمائی کرتا ہے کہ جس قدر اصلو حیات یا طریق زندگی لوگوں نے بنائے ہیں ان میں رکھ کر دیکھ لو ، سب سے بہترین طرز حیات وہی ہے جو یہ کلام سکھاتا ہے اور یہ واحد طرز حیات یا ہدایت ہے جو پیدائش سے لے کر آخرت تک رہنمائی فرماتا ہے ورنہ باقی سب طریق حیات کم از کم موت سے آگے تو خاموش ہیں۔ وبشریٰ للمومنین ، اپنے ماننے والوں میں ایک ایسی روحانی خوشی اور خوشخبری تقسیم کرتا ہے جو انہیں آخرت کی لذتوں سے آشنا کردیتی ہے اور ایک ایسا سکون عطا فرماتا ہے جس کی لذت کو دنیاوی آلام بھی کم نہیں کرسکتے۔ ؎ یہ وہ نشہ نہیں جسے ترشی اتار دے یہ جملہ اس کلام کے اعجاز ہیں اور تمہیں اس کلام کو ماننا تھا ، مگر کیسے مانتے کہ جب تمہارا اصل مرض تو کفر ہے اور اللہ سے دشمنی تو فرمایا جو اللہ کا دشمن ہو اور اس کے فرشتوں اور پیغمبروں کا اور جبرائیل ومیکائیل کا ، اللہ تو خوددشمن ہے کافروں کا یعنی یہ جبرائیل سے دشمنی میکائیل سے دوستی نہیں بن سکتی بلکہ اس کا اصل سبب ہی اللہ سے دشمنی ہے تو جب اللہ ہی سے دشمنی ہے تو پھر سب فرشتوں تمام انبیاء سے دشمنی کا سبب ہے۔ اسی طرح جو بھی مقبولان بارگاہ الٰہی کا یا ان میں سے بعض کا دشمن ہوگا تو حقیقتاً وہ سب کا دشمن ہوگا بلکہ خود اللہ کا دشمن ہوگا۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ میرے دو وزیر آسمانوں میں اور دو زمین میں ہیں آسمانوں میں جبرائیل ومیکائیل اور زمین پر ابوبکر وعمر ؓ الی آخر الحدیث ۔ تو گویا شیخین ؓ کا یا ان میں سے کسی ایک کا دشمن بھی اسی وعید کا مستحق ہوگا اور سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ فان اللہ عدو للکفرین۔ کو خدا خود کفار کا بوجھ ان کے کفر کے دشمن ہے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ غضب الٰہی کا شکار ہو کر اللہ کے مقبول بندوں یا اس کے رسولوں اور فرشتوں کی عداوت میں مبتلا ہوں گے۔ چوں خدا خواید کہ پردہ کس درد میش اندر طعنہ نیکاں کند اور اسی طرح بالعکس جب راضی ہوتا ہے تو اسے اپنے مقبول بندوں کی محبت عطا فرماتا ہے اور ان کی مجلس میں پہنچاتا ہے یعنی نیک ہم نشین عطا فرماتا ہے پھر واضح اور بین دلیلیں اور روشن نشانیاں نازل فرمائیں ، کلام اللہ خود بہت بڑا معجزہ ہے علاوہ ازیں معجزات نبوی ظاہر و باہر اور بیشمار ہیں ان سے انکار کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں کر رہے بلکہ ہر مصیبت ان کی بداعمالیوں کی لائی ہوئی ہے کہ بدکاری نے دل کو اقرار کی صلاحیت سے محروم کردیا ہے۔ اور یہ کوئی آج کی بات نہیں بلکہ یہ تو نسلاً بعد نسل بدعہدی کرتے چلے آرہے ہیں جب بھی اللہ نے کوئی وعدہ لیا ان میں سے کسی نہ کسی فریق نے ضرور عہد شکنی کی بلکہ اکثر نے کی اور عملاً کم ہی لوگ ہوئے جو حق پر رہے۔ وہی حال آج ہے کہ آپ ﷺ پر ایمان لانے کا عہد بھی تورات میں موجود مگر ایمان لانے والے کم اور عہد شکنی کرنے والے زیادہ ہیں۔ ولما جاء ھم رسول ھن عنداللہ……کانھم لا یعلمون۔ جب ان کے پاس اللہ کا عظیم الشان رسول تشریف لایا جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والا بھی ہے کہ اگر اس کا انکار کریں تو اس پیشگوئی کا کیا کریں گے جو ان کی کتاب میں موجود ہے اور جس کی حقانیت کے مدعی بھی ہیں۔ اور خوب جانتے اور سمجھتے ہیں اس ساری بات کو ، آپ ﷺ کی ذات کو ، آپ ﷺ کے اوصاف و کمالات کو حتیٰ کو حلیہ مبارک تک سب جانتے ہیں ، مگر دیکھ لو کس طرح کتاب الٰہی کو پس پشت ڈال رہے ہیں گویا کچھ جانتے ہی نہیں اور بجائے اتباع نبوت کرنے کے ان علوم کے اکتساب میں لگے ہوئے ہیں جو عہد حضرت سلیمان (علیہ السلام) میں شیطین پڑھا کرتے تھے۔ واقمومواما تتلو الشیطین علی ملک سسلینس………لوکانو یعطون۔ ہر اصل کے ساتھ نقل کا وجود ہے یہاں تک کہ اللہ کے مقابلے میں خدائی کے جھوٹے دعویدار موجود انبیاء کے مقابلے میں کذاب اور اولیا کے مقابلے میں نقال ہمیشہ رہے ہیں۔ اسی طرح حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی بابرکت حکومت نے جو جن وانس ہی کو نہیں بلکہ درندہ پرند اور ہوا تک کو محیط تھی ، جذبہ نقالی کو ہوا دی اور کئی ایسے شوقین پیدا ہوئے جن کو جنات کی تسخیر کرنے کا خبط سمایا۔ شیاطین نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھایا اور بعض کفر یہ کلمات لوگوں کو تعلیم کئے جو کوئی ان الفاظ …………کو دہراتا۔ امکانی حد تک شیاطین اس کی مدد کرتے تاکہ یہ کفر سازی قائم رہے۔ سحرکی اصل اور تاثیر : سہی سحر کی اصل بنی جو آج تک مروج ہے اس کی اصل میں دو طرح کا کفر اور زندقہ پایا جاتا ہے یا تو الفاظ کفر یہ ہوتے ہیں اور اگر الفاظ قرآنی ہوں گے تو لکھنے کا طریقہ غلط ، مثلاً دم مسفوح سے لکھے جائیں گے نیز ساحر ہمیشہ گندے اور ناپاک رہنے کو ترجیح دیتے ہیں کہ شیطان اسی حال کو پسند کرتا ہے جس طر ح سحر کرنے کے دو طریقے ہیں اسی طرح اس کی تاثیرات بھی دو قسم کی ہیں ایک تو یہ کہ آدمی کی نظر یاقوت متخیلہ متاثر ہو کر اس کے سامنے مختلف صورتیں متشکل کردیتی ہے واقعتا ایسا نہیں ہوتا جیسے فرعونی ساحروں کے بارے میں ارشاد ہے سحروا العین الناس اور بخیل الیہ من سحر ھم انھا تسعیٰ کہ لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا یا ان کے سحر کے اثر سے موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ خیال آتا کہ رسیوں کے سانپ بن کر دوڑ رہے ہیں ، گویا واقعی کچھ نہ تھا۔ رسیاں ویسی کی ویسی ہی تھیں مگر قوت متخیلہ متاثر ہو کر سانپ سمجھنے لگ گئی اور دوسری تاثیر یہ کہ جادو کے ذریعے کسی چیز کی حقیت ہی بدل جائے ، جیسے انسان کو پتھر یا کسی جانور کے قالب میں تبدیل کردیا جائے اس میں بات بہت طویل ہے کہ ایسا ممکن ہے یا نہیں۔ اکثر کے نزدیک قلب ماہیت محال ہے واللہ اعلم۔ غرضیکہ ان لوگوں یعنی بنی اسرائیل نے کتب سماوی کو چھوڑ کر شیطانی تعلیمات کو اپنایا۔ یہاں تک کہ اللہ نے بائبل کے مقام پر دو فرشتے نازل فرمائے کہ جو جادو اور کلام اللہ میں فرق بیان کریں اور جادو کو خرابی سے لوگوں کو مطلع کریں۔ اجمالاً تو جادو کا غلط ہونا تعلیمات انبیاء نے واضح کردیا تھا مگر جادو کی قسمیں اور باریکیاں اور اس کے مروج الفاظ سے بحث انبیاء کا منصب ہی نہ تھا اور فرشتے جو کارخانہ تکوین میں ہر کام بجا لاتے ہیں۔ اللہ نے ان کو مقرر فرمایا کہ انسیاء صرف تشریعی امور بجا لاتے اور مظہرہدایت ہوتے مثلاً حضور ﷺ نے یہ تو فرمایا کہ جوا حرام ہے اور اس کی وجہ بھی ارشاد ہوئی کہ نقصان یقینی اور نفع موہوم ہو تو یہ جوا ہوگا۔ مگر کس طرح ، تاش کے پتوں پہ یا کسی اور چیز سے کھیلا جاتا ہے ان جزئیات سے بحث کرنا گویا جوئے کے مختلف طریقے بیان کرنا ہے جن کو سن کر کوئی بدباطن جوا شروع کرسکتا ہے کہ طریقہ تو اس نے سن ہی لیا۔ سو یہ بات نبی کی شان کے لائق نہیں اسی طرح جادو کی جزئیات بیان کرنا بھی کسی نبی کو زیب نہیں دیتا تھا۔ اس لئے یہ کام اللہ نے فرشتوں سے لیا اور ہاروت وماروت دو فرشتے نازل فرمائے جن کے فرشتہ ہونے پر دلائل قائم کردیئے گئے جیسے نبی کی نبوت کے اثبات کے لئے معجزات ، اور انہوں نے اپنا کام شروع کردیا کہ یہ علم نہ سلیمان (علیہ السلام) کا ہے اور نہ انبیاء کو زیب دیتا ہے یہ سب شیطانی جادو ہیں اور ان سے بچو۔ نیز جادو کی جزئیات بھی بیان کیں کہ کیا کرنے ہے کیا نتیجہ ظاہر ہوتا ہے جو اشتباہ اور التباس معجزات اور شعبدہ میں پیدا ہوچلا تھا اسے بھی ظاہر فرمایا کہ جادو اور سحر کسی جن یا شیطین یا اسی طرح کی مخلوق کا عمل ہوتا ہے۔ معجزہ اور شعبدہ میں فرق : فرق یہ ہے کہ اس کا سبب عام نظر سے اوجھل ہوتا ہے مگر معجزہ اسباب سے بالاتر ہوتا ہے اور براہ راست فعل باری۔ یہ بھی ایک لطیف بات ہے اور عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر۔ اس سے بھی آسان فرق ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ معجزہ دین کی تائید نبوت کے اثبات اور احکام الٰہی کے قیام کے لئے ہوتا ہے۔ برخلاف اس شعبدہ بازیا جادو گر ہمیشہ اپنی عظمت منوانے کے لئے کوشاں رہتا ہے اسی طرح کرامت بھی وہی ہوگی جو احیائے دین کے لئے ظاہر ہو اور ایسی عجیب بات کا اظہار ، جو محض اپنی ذات کا لوہا منوانے کے لئے ہو شعبدہ ہوگا۔ نیز ایک صاف پاک ، طیب و طاہر قول سے متعلق ہوگا جبکہ دوسرا قول وفعل کی قباحت پر استوار ہوگا۔ رحمت باری دیکھو کہ فرشتوں کو تعلیم پر مقرر فرمایا اور جب تک چاہا زمین پر رکھا مگر ان کی کج فہمی اور بدمزاجی ملاحظہ ہو کہ باوجود اس کے کہ وہ فرشتے جزئیات سحر بیان کرنے سے پیشتر تاکید کرتے اور ہر فرد کو آگاہ کرتے جو بھی ان کے پاس جاتا اسے کہتے کہ میاں یہ جادو نرا کفر ہے اور ہمارا وجودبھی تمہارے لئے ایک امتحان کی حیثیت رکھتا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ جادو کی باریکیاں سیکھ کر جادو ہی میں مبتلا ہوجائو ، اور اسی طرح کا فر نہ بن جانا یعنی فلا تکفر۔ مگر یہ ایسی باتیں سیکھتے جن کے ذریعے سے مرد اور اس کی بیوی میں تفریق ہوسکے یعنی پرائی عورتوں کو پھانستے پھرتے اور وہی کاروبار یہود اب تک یعنی آپ ﷺ کے عہد مبارک تک کرتے چلے آرہے ہیں۔ افسوس ! آج یہ سارا کاروبار یہود سے بڑھ کر مسلمانوں میں بھی پھیل چکا ہے اور اکثریت کے ایمانوں کو ضائع کرتا چلا جارہا ہے ۔ مگر ایک بات یاد رہے وما ھم بضارین بہ من احد الا باذن اللہ کہ جادو گر جو چاہے کرے یہ ممکن نہیں اور نہ اس خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت۔ یہ تو کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے مگر ہاں جب اللہ ہی اجازت دے دے۔ یعنی جب کسی سے حفاظت الٰہیہ ہی اٹھ جائے تو اسے تو یہ گیند بنالیتے ہیں۔ لیکن اگر کسی کا ایمان و عقیدہ درست ہو اور اللہ کی اطاعت کرنے والا ہو تو اس کی حفاظت الٰہی حاصل ہوتی ہے اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ جیسے عاصم بن بعید یہودی نے حضور اکرم ﷺ پر جادو کیا تو اللہ نے ساری حرکت سے حضور ﷺ کو مطلع فرما دیا اور کنگھی ، بال اور کفجور وغیرہ نکال لی گئی یا وہ کنواں جس میں یہ پھینکی گئی تھیں صاف کردیا گیا۔ جادو کی تاثیر : اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جادو کی تاثیر ہوتی ہے اور انبیاء بھی متاثر ہوسکتے ہیں جیسے بھوک یا پیاس وغیرہ امور طبعی سے متاثر ہوتے ہیں مگر ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا الٹا منہ کی کھاتا ہے۔ اسی طرح عاملوں کی ساری عمر کا عمل کامل کی ایک نگاہ سے زائل ہوجاتا ہے ۔ مگر یہاں جو بدنصیب خدا کو چھوڑ بیٹھتے ہیں ان پر حکومت جادوگروں ہی کی ہوتی ہے جیسے ہندو کہ کبھی پنڈتوں کے چکر سے نہیں نکل سکتے یا بدعتی اور گمراہ فرقے کو ہمیشہ ٹونے ٹوٹکے والوں کے اسیر رہتے ہیں۔ یہ بدعتی ایسے علوم کی تحصیل میں عمریں کھپا دیتے ہیں جو اگرچہ وقتی طور پر عارضی فوائد ، دنیا یا جاہ کا سبب تو ہیں مگر نتیجتاً ہمیشہ نقصان دہ اور ضرر رساں ہیں کہ ابدی ذلت میں مبتلا کرتے ہیں اور جن سے کسی بھی طرح کا حقیقی فائدہ نہیں۔ ولقد علموا یہ بات بھی خوب جانتے ہیں کہ جس کسی نے کتاب اللہ کی بجائے عمر تحصیل سحر کی نذر کردی اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ، اور وہ ہمیشہ ذلت میں گرفتار ہوا اور کس قدر عظیم مصیبت ہے جو یہ اپنی جانوں کے لئے مول لے رہے ہیں یعنی محنت ومشقت اور طرح طرح کی چلہ کشیاں کرکے حاصل کیا ہوگا جہنم کتنا گھاٹے کا سودا ہے کتنا ہی اچھا ہوتا کہ یہ اس بات کو سمجھ پاتے اور ٹونے ٹوٹکے اور جادو کی جگہ آپ کی مبارک تعلیمات کو اپنا کر ولوانھم امنو یعنی آپ ﷺ کی تعلیمات کو قبول کرتے واتقوا اور ان پر عمل پیرا ہوتے نیکی اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کریم کے ہاں بہت بہتر بدلہ اور اجر پاتے۔ کاش ان میں اس قدر عقل ہوتی اور اتنا علم رکھتے کہ حق و باطل میں تمیز کرسکتے۔ یہاں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ خلاف سنت زندگی گزارنے والا شخص بےعلم اور بیوقوف بھی ہے خواہ فی زمانہ اسے دانشور ہی کا خطاب کیوں نہ ملا رہے ساری دانش ساری بینش کا خلاصہ اتباع نبوی ہے۔
Top