Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تُحَرِّمُوْا
: نہ حرام ٹھہراؤ
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
مَآ اَحَلَّ
: جو حلال کیں
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَ
: اور
لَا تَعْتَدُوْا
: حد سے نہ بڑھو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا
: نہیں
يُحِبُّ
: پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے بڑھنے والے
اے ایمان والو ! اللہ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے لئے حلال کی ہیں انہیں حرام مت کرو اور حد سے مت نکلو بیشک اللہ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں فرماتے
رکوع نمبر 12 ۔ آیات 87 تا 93 ۔ اسرار و معارف : چونکہ نصاری میں رہبانیت کا ذکر چل رہا تھا اور یہ خیال بھی نہ کیا جائے کہ عیسائی مسلمانوں کے دوست ہیں ہاں یہ فرمایا گیا کہ یہودیوں میں بہت ہی کم لوگ اصلاح پذیر ہوئے اتنے کم کہ قوم کے مقابلے میں قابل ذکر تعداد نہیں ، لیکن عیسائیوں میں پھر ان کی نسبت زیادہ لوگ مشرف باسلام ہوئے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان میں تارک الدنیا قسم کے لوگ تھے جنہیں کوئی لالچ نہ تھا حق کو دیکھا اور قبول کرلیا تو وہ ان کا اپنا دین تھا بہرحال اچھا وہی جو اسلام قبول کرلے ورنہ کوئی خوبی ہے نہ اسلام دوستی۔ اس بات سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ رہبانیت یا لذیذ چیزوں کو چھوڑ دینا یا گھر بار ترک کردینا یا شادی نہ کرنا وغیرہ بھی قرب الہی کے لیے بڑے مددگار عوامل ہیں تو فرمایا ہرگز نہیں ! اسلام میں ایسی باتوں کی گنجائش ہے نہ ضرورت بلکہ جو چیز جس طرح سے اللہ نے حلال کردی ہے اس طرح سے حاصل کرکے اسے کھانا یا استعمال کرنا ہی اطاعت ہے اور اگر کوئی اپنی مرضی سے اس کے خلاف کرے گا تو وہ اللہ کی قائم کردہ حدود کو توڑنے کا مجرم گردانا جائے گا مثلا اچھاکھانا ترک کردے یا باوجود حیثیت کے اچھا لباس ترک کردے یا باوجود قدرت کے شادی نہ کرے کہ اس طرح زیادہ نیکی ملے گی نیکی تو کیا خاک ملتی ایسے گستاخ کو اللہ کریم کبھی پسند ہی نہیں فرماتے یعنی اپنی طرف سے نیکی اور بدی کی حدود مقرر کرنا گستاخی ہے نیز جو شے اللہ نے حلال کی ہے کھانے کی اجازت دی ہے اسے انسان کیسے حرام کرسکتا ہے۔ ہاں ! نیکی یہ ہے کہ خوب کھاؤ پیو مگر اللہ کے ک دئیے ہوئے رزق میں سے اور اللہ کے دئیے ہوئے رزق سے مراد رزق حلال ہے کسی سے چھین کر نہیں کسی سے رشوت لے کر نہیں کسی کو دھوکہ دے کر نہیں بلکہ معروف طریقے سے ملازمت کرکے تجارت کرکے کاشتکاری یا مزدوری کرکے جو رزق اللہ نے دیا ہے وہ حلال بھی ہے اور اسے طیب یعنی پاک بھی رکھو ناپاک کی ملاوٹ نہ ہونے دو کہ حلال میں حرام ملا دو یا گھروں میں دین کی واقفیت کی شدید کمی کی وجہ سے خواتین ہی پاک پلید کے فرق کو نہ جانتی ہوں مثلاً کسی خاتون پر غسل واجب ہے مگر اسے طریقہ ہی معلوم نہیں تو ادا نہیں کرپائی اب ظاہر ہے وجود پاک نہ ہو تو ناپاک ہاتھ جس کھانے میں داخل ہوگا وہ بھی ناپاک ہوجائے گا یا مثلاً ایک چھوٹی سی شے ہے ناخن پہ لگانے والی پالش یہ ناخن کو اوپر سے ڈھانپ لیتی ہے اب وضو ہو یا غسل اسے صاف نہ کرو تو نیچے ناخن خشک رہے گا۔ اور دونوں ادا نہ ہوں گے نہ جسم پاک نہ ہاتھ ، رزق حلال بھی ہو جب یہ ہاتھ داخل ہوگا طیب نہ رہے گا۔ ایسے ہی کوئی ناجائز آمدن اس میں ملا دو پھر حلال نہ رہے گا لہذا رزق کو حلال رکھو اور پاکیزہ ، اور کھاؤ پیو۔ کہ تقوی اللہ کی اطاعت کا نام ہے بھوکا مرنے کا نہیں اور ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ مقام تقوی حاصل کیا جائے ایسا تعلق پیدا کیا جائے اللہ کریم سے کہ پھر اس کی نافرمانی کو جی نہ چاہے اور یہ اطاعت سے حاصل ہوسکتا ہے لہذا جس کام کی اللہ نے اجازت دی ہے حدود شرعیہ کے اندر رہتے ہوئے ضرور کرو ، چھوڑنے کی حالتیں تین ہیں کسی حلال شرعی کو حرام جاننا یہ کفر ہے حلال شرعی پہ قسم کھا لینا کہ آئندہ نہیں کھاؤں گا یا استعمال نہیں کروں گا۔ ناجائز ہے قسم توڑ دے اور کفارہ دے تیسری قسم یہ ہے کہ بعض چیزیں حلال ہوتی ہیں مگر حکماء بعض لوگوں کو ان کی پرہیز بتاتے ہیں۔ یا بعض چیزیں روحانی طور پر بعض لوگوں کو نقصان دہ سمجھ کر مشائخ کچھ عرصہ کے لیے روک دیتے ہیں یہ شرعاً جائز اور درست ہے۔ رما معاملہ تمہاری قسموں کا۔ ان کے قائم رہنے اور نہ رہنے کا۔ تو ایک قسم تو ان کی بےہودہ اور فضول ہے جس پر کوئی مواخذہ نہیں۔ مثلاً کسی کے منہ سے قسم کا لفظ نکل گیا یا گذشتہ واقعہ پر اپنے علم کے مطابق قسم کھالی مگر بعد میں ثابت ہوا کہ واقعہ درست نہ تھا دھوکہ ہوا۔ ایسی قسموں پہ نہ گناہ ہے نہ کفارہ۔ ایک قسم ہے گذشتہ واقعہ سے باخبر تھا مگر عمداً جھوٹ پر قسم کھائی اس پر بھی کھفارہ نہیں مگر یہ جھوٹ اور گناہ کبیرہ ہے۔ ایک قسم ہے جو تم آئندہ کے لیے کھالیتے ہو مگر پھر پوری نہیں کرسکتے اور توڑ دیتے ہو قسم کا توڑنا اس کی خلاف ورزی ہے وہ کسی طبعی سبب سے ہو یا خارجی سبب سے مگر جو کچھ وعدہ کیا تھا اس پہ پورا نہ اترا تو ایسی صورت میں کفارہ ادا کرنا ہوگا جس کی ایک صورت یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلائیں دو وقت اوسطاً جیسا آپ کے گھر میں پکتا ہے۔ اگر یہ نہیں کرسکتے تو دس مساکین کو کپڑا پہنا دیں جس سے ان کا ستر ہوجائے ایک لمبا چوغا ہوجائے یا ایسا پاجامہ جو ناف تک ڈھانپ لے تو بھی کفارہ ادا ہوگیا اور اگر یہ بھی مشکل ہے تو آپ کے پاس غلام یا لونڈی ہو تو اسے آزاد کردیں اگر یہ بھی میسر نہیں تو پھر تین دن روزے رکھیں اور حنفیوں کے نزدیک یہ روزے مسلسل ہونے چاہئیں تو یہ اس قسم کا کفارہ ہوجائے گا جو تم پوری نہ کرسکے یا جسے تم نے توڑ دیا اور اصل بات یہ ہے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو جس کی ایک صورت یہ ہے کہ بات بات پر قسم نہ کھاؤ اور خوب سوچ سمجھ کر قسم کھاؤ پھر جب کھا ہی چکے تو اسے پورا کرنے کی کوشش کرو یہ سب طریقے جو تمہیں تعلیم فرمائے جاتے ہیں ادائے شکر کے مختلف انداز ہیں اور اللہ کریم چاہتے ہیں کہ تم ان کے شکر گذار بندے بن جاؤ۔ اور اب بات کا دوسرا پہلو بھی زیر بحث آجائے کہ جس طرح جھوٹی قسم گناہ کبیرہ ہے یا قسم کو توڑنا گناہ ہے اور کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے ایسے ہی معاشرے میں کچھ خرابیاں بھی روز مرہ کا معمول بنی ہوئی ہیں حالانکہ وہ اپنے نقصان کے اعتبار سے بہت خطرناک اور تباہ کن ہیں جیسے شراب کہ معمولی بات سمجھی جاتی ہے ایسا مشروب جو حواس مختل کردے اور ہوش جاتا رہے یا جواء یا پانسے کے تیر ، یہ لاٹری تھی اس دور کی جس کے انداز یہ تھے کہ کچھ لوگ مل کر اونٹ خریدتے ذبح کرتے پھر جتنے آدمی ہوتے اتنے تیر لیکر جو اس مقصد کے لیے رکھے ہوتے تھے ان میں سے کسی پر دو حصے کسی پر زیادہ اور بعض خالی چھوڑ دیتے پھر ایک تیر نکالتے اور ایک ایک آدمی کے نام پر نکالتے جس کا خالی نکلتا وہ خالی رہتا اور کسی کو زیادہ مل جاتا یہی موجودہ لاٹری کی صورت تھی اس میں ایک صورت قرعہ اندازی کی ہے وہ درست ہے ایک چیز کے دو حصہ دار ہیں برابر حصہ کردیا اب کونسا ٹکڑا کس کو ملے قرعہ ڈال لو یا حج کی سیٹیں کم ہیں حق کسی کا بھی دوسرے سے زیادہ نہیں سب ایک جیسے شہری حقوق رکھتے ہیں طلب کرنے والے زیادہ ہیں۔ تو قرعہ ڈال لو اس میں کسی کا حق ضائع نہیں ہوتا یعنی شراب ، جواء بت پرستی اور تیروں وغیرہ یہ ایسے قبیح افعال اور گندے کام ہیں کہ کچھ انسانیت باقی ہو تو خود انسان برداشت نہیں کرتا اور اسے گھن آتی ہے۔ انسان کہ اشرف المخلوات ہے اللہ نے کائنات اس کے لیے مسخر کردی ہے اور سورج چاند ستارے تک اس کی خدمت پہ لگے ہیں موسم ہوا زمین نباتات جمادات حیوانات سب اس کی خدمت پہ مقرر کردئیے اب یہ کسی جانور کو یا سورج کو یا آگ کو یا پتھر کو پوجنا شروع کردے تو کتنی الٹی بات ہے کہ مقصد تخلیق ہی کے خلاف اور عظمت تخلیق بھی تباہ تو جس طرح بت پرستی قابل نفرت ہے نشہ اس سے زیادہ قابل نفرت ہے کہ شعور سے بیگانہ ہو کر آدمی جانور بھی نہیں رہ جاتا اس کی سطح سے بھی گرجاتا ہے اور یہی حال جوئے اور لاٹری سے یعنی ناجائز اور حرام ذریعوں سے دوسروں کا مال کھانے سے ہوتا ہے اور یہ سب افعال نہ صرف گندے کام ہیں بلکہ یہ شیطان کے کام ہیں اور اے مسلمانو ! تمہیں خصوصاً ان سے دور رہنا چاہئے۔ تاکہ تم دائمی کامیابی حاصل کرسکو کیونکہ شیاطین کی کوشش تو یہی ہے کہ وہ تمہارے درمیان دشمنی اور دلوں میں بغض پیدا کردے جو شراب اور جوئے کے ذریعے وہ باآسانی کرسکتا ہے کہ ہوش شراب نے کھو دی اور مال جوئے میں چلا گیا اول تو اسی جگہ لڑائی ہوگی ورنہ دلی بغض لے کر اٹھے گا۔ اور کبھی نہ کبھی بات لرائی تک پہنچے گی اور یہ لڑائیاں اور دشمنیاں تھیں اللہ کے ذکر سے روکیں گی۔ شراب پی کر ہوش نہ ہوگی تو ذکر کیا خاک کرے گا جوا کھیلے گا مال ہارے گا لاٹری ڈالے گا مال ہارے گا دل میں بغض کی آگ بھڑک رہی ہوگی ذکر الہی کیا خاک کرسکے گا اور ذکر چھوٹا تو نماز گئی جب نماز بھی گئی تو اب عقائد کی باری ہے غرض اس طرح انسان قدم بقدم تباہی کی طرف بڑھتا چلا جائے گا۔ تو کیا یہ سب کچھ جان لینے کے بعد اب تم رک جاؤگے۔ اور واقعی صحابہ کرام نے جو کتاب الہی کے مخاطب اول بھی تھے اور جن کی گھٹی میں یہ چیزیں رچی بسی ہوئی تھیں انہیں چھوڑ کر اور ترک کرکے دکھا دیا کہ محبوب پہ نچھاور ہونا کسے کہتے ہیں۔ دین کیا ہے ؟ اور دین یہ ہے کہ انسان اللہ کی اطاعت کرے وہ اس طرح کہ جس طرح اللہ کا رسول تعلیم فرمائے اور پھر اس کی بےنیازی سے ڈرتا رہے کہ اس کا دربار عالی ہے اور ہمارا طاعات بھی اس قابل نہیں کہ کسی شمار قطار میں ہوں لیکن اگر کسی نے یہ راہ چھوڑ دی تو وہ یہ بھی خوب سمجھ لے کہ اس کے ایسا کرنے سے اللہ کا کچھ نہیں بگڑے گا نہ اس کی عظمت میں کوئی فرق آئے گا اور نہ ہی رسول اللہ ﷺ کا نقصان ہوگا کہ آپ ﷺ کا فریضہ اللہ کا پیغام پہنچا دینا ہے بغیر کسی لگی لپٹی کے بغیر کسی غلط فہمی کے اور بس۔ منوانا آپ کا کام اور فریضہ نہیں ہے یہ سننے والے کا کام ہے کہ وہ قبول کرتا ہے کہ نہیں۔ اور اللہ کریم کا کام ہے کہ مخلوق سے خود حساب لے گا اور ایمان لانے سے قبل یا ایمان لانے سے پہلے حرام کا حکم نازلہونے سے قبل اگر کوئی مسلمان وہ چیز جو اب منع کردی گئی ہے کھاتا تھا یا شراب پیتا تھا۔ مگر اب حرام ہوگئی تو نہیں پیتا تو حکم آنے سے پہلے کے کام پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔ بلکہ یہ ایک تدریجی عمل ہے آدمی ایمان لاتا ہے اور نیکی اختیار کرتا ہے۔ تو اسے تقوی یعنی اللہ کریم کے ساتھ ایک قسم کا تعلق نصیب ہوتا ہے پھر اس کیفیت میں مزید ترقی کرتا چلا جاتا ہے تو درجہ احسان پا لیتا ہے ، تقوی یہ تھا کہ ایک کیفیت تھی جس کی وجہ سے اللہ کریم کی نافرمانی کرنا محال تھا اور ہمہ وقت اطاعت پہ کمر بستہ رہنے کو جی چاہتا تھا پھر اسی اطاعت میں مسلس ترقی میں درجہ احسان پر پہنچا دیا یعنی اب کیفیت یہ ہے جیسے اللہ کو روبرو دیکھ کر کام کر رہے ہوں یا عبادت کر رہے ہوں بلکہ یہی درجہ احسان ہر کام کو عبادت بنا دیتا ہے جیسا صحابہ کے بارے میں ارشاد ہے۔ تراھم رکعا سجدا۔ کہ اے مخابط ! تو انہیں مسلسل رکوع سجود میں پائے گا حالانکہ انہوں نے سیاست و سپاہ گری سے لے کر تجارت و کاشتکاری تک دنیا کا ہر کام کیا تو پھر یہ ہر آن رکوع سجود سے کیا مراد ہوگی یہی کیفیت احسان کہ ہر کام کے کرنے میں وہ خلوص تھا کہ اللہ کو روبرو پاتے تھے۔ چناچہ ان کا ہر کام عبادت کا درجہ حاصل کرگیا اور یہ نعمت صحبت نبوی علی صاحبھا الصلوۃ والسلام کا صدقہ تھا۔ اس لیے یہ فیض صحبت کہ لایا اور یہ کیفیات سینہ بسینہ نقل ہوتی چلی آئیں۔ یہ شیخ کا کام ہے کہ طالب کو حضور تک پہنچائے اور پھر یہ اللہ کا کام ہے کہ ایسے لوگوں کو وہ اپنا محبوب بنا لیتا ہے پھر اللہ ان سے محبت کرنے لگتا ہے۔
Top