Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تُحَرِّمُوْا
: نہ حرام ٹھہراؤ
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
مَآ اَحَلَّ
: جو حلال کیں
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَ
: اور
لَا تَعْتَدُوْا
: حد سے نہ بڑھو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا
: نہیں
يُحِبُّ
: پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے بڑھنے والے
اے ایمان والو ! مت حرام ٹھہرائو وہ پاکیزہ چیزیں جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے حلال قرار دی ہیں اور نہ حد سے آگے بڑھو بیشک اللہ تعالیٰ نہیں پسند کرتا حد سے آگے بڑھنے والوں کو
ربط آیات پہلے اہل کتاب کی مذمت بیان ہوئی ، پھر اللہ تعالیٰ نے ایک خاص گروہ کی تعریف بھی بیان فرمائی جنہوں نے ایمان قبول کیا اور وہ باصلاحیت لوگ تھے۔ اللہ نے یہ بھی سمجھا دیا کہ اہل ایمان کے ساتھ شدید ترین عداوت رکھنے والے یہودی اور مشرک ہیں البتہ نصاریٰ اس ضمن میں کہ عداوت رکھتے ہیں پھر اللہ نے اس کی دو وجوہات بھی بیان فرمائیں کہ ان میں اہل علم ، تارک دنیا اور متواضع لوگ بھی ہیں جس قوم میں یہ صفات پائی جائیں وہ ایک اچھی سوسائٹی سمجھی جاتی ہے۔ یہاں پر رہبانیت کی مدح سے یہ شبہ گزرتا تھا کہ شاید یہ کوئی اچھی چیز ہے مگر اگلی آیات میں اس شبہ کا ازالہ کردیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو خبردار کردیا ہے کہ رہبانیت کوئی اچھی چیز نہیں ، بلکہ دین حق کے خلاف ہے گزشتہ آیات سے رہبانیت کا جو تعریفی پہلو نکلنا ہے وہ ایک ذیلی بات ہے اور اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ لوگ رہبانیت … کو بطور قانون تسلیم کر کے ترک دنیا کا شیوہ اختیار کرلیں۔ آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے طیبات یعنی پاکیزہ چیزوں کا تذکرہ کر کے ان کے اسعتمال کا حکم دیا ہے ، اگر ان حلال اور پاکیزہ چیزوں کو چھوڑ دیا جائے تو یہی رہبانیت اور ترک دنیا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں پسندیدہ امر نہیں ہے۔ آ ج کی آیات کا ربط اسی سورة کی ابتداء میں متذکرہ قانون حلت و حرمت کے ساتھ ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ گزشتہ سورة نساء میں محرکات نکاح کا قانون تھا اور سورة مائدہ میں حلال و حرام چیزوں کا قانون بیان کیا گیا ہے۔ بنی اسرائیل نے اسی قانون حلت و حرمت کو توڑا تو اللہ نے ان کی مذمت بیان فرمائی۔ یہودیوں میں یہ بری خصلت خاص طور پر پائی جاتی تھی کہ وہ حیلے بہانے سے حرام چیزوں کو کھانے کی کوشش کرتے تھے اور نصاریٰ نے رہبانیت کا راستہ اختیار کرلیا تھا ، یہ دونوں طریقے غلط تھے ، دونوں گروہ افراط وتفریط کا شکار ہوچکے ہیں ، اس لئے اللہ تعالیٰ نے یہاں پر درست سمت کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔ قانون حلت و حرمت ارشاد ہوتا ہے۔ یا یھا الذین امنوا اے ایمان والو ! لا تحرموا طیبت ما احل اللہ لکم مت حرام ٹھہرائو ، پاک چیزیں جو اللہ نے تم پر حلال قرار دی ہیں ولا تعتدوا اور تعدی اختیار نہ کرو کیونکہ ان اللہ لا یحب المعتدین اللہ تعالیٰ تعدی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ لہٰذا افراط وتفریط سے بچ جائو اور غلو نہ کرو ، بلکہ اللہ کی حلال کردہ اشیاء سے استفادہ حاصل کرو۔ طیبات کا اطلاق حلال یعنی جائز اشیاء پر بھی ہوتا ہے اور لذیذ یعنی مرغوب اشیاء پر بھی جو چیزیں عام طور پر طبائع انسانیہ کے ساتھ موافقت رکھتی ہیں۔ وہ پاکیزہ اور حلال ہیں اور جن کے طبائع انسانیہ متنفر ہیں وہ حرام اور ناجائز کی فہرست میں آتی ہیں بہرحال اللہ تعالیٰ نے پاک اور حلال چیزوں کو حرام قرار دینے سے منع فرمایا ہے۔ مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ کسی حلال چیز کو حرام قرار دینے کی تین مختلف صورتیں ہیں اور ان کے احکام بھی مختلف ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے کوئی شخص اگر اعتقاداً اس کو حرام سمجھنے لگے تو وہ کافر ہوگیا۔ کسی قطعی حلال چیز کو حرام سمجھنے والا آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اللہ کی حرام کردہ چیز کو حلال سمجھتا ہے تو وہ بھی کفر کا مرتکب ہوتا ہے۔ حلت و حرمت کی دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص عقیدے کے طور پر تو حرام کو حلال یا حلال کو حرام نہیں سمجھتا مگر اپنی زبان سے اس چیز کا اقرار کرلیتا ہے۔ جیسے قسم اٹھا لے کہ اگر میں نے فلاں چیز کھائی تو وہ میرے لئے خنزیر جیسی حرام ہے۔ یہ چیز قسم کے دائرہ میں آتی ہے اور اس کا ذکر اگلی آیت میں آ رہا ہے بہرحال اگر کسی شخص نے کسی حلال چیز کو استعمال نہ کرنے کی قسم اٹھائی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنی قسم توڑ دے اور اس کا کفارہ ادا کرے اور اگر قسم نہیں اٹھائی ویسے ہی کوئی بیہودہ بات کہ دی ہے تو اسے توبہ کرنے کا حکم دیا جائے گا ، کفارہ نہیں ادا کرنا پڑے گا ، قسم کے الفاظ صریح ہوں یا ان سے قسم کا مطلب نکلتا ہو ، تب بھی کفارہ ادا کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔ سورة تحریم میں اس کی مثال موجود ہے ، حضور ﷺ نے شہد کے متعلق فرمایا دیا تھا کہ میں اسے استعمال نہیں کروں گا۔ تو اللہ تعالیٰ کا حکم آ گیا ” یا یھا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک “ آپ ایسی چیز کو اپنے اوپر کیوں حرام قرار دیتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لئے حلال قرار دی ہے اور پھر ساتھ ہی فرمایا قد فرض اللہ لکم تحلۃ ایمانکم ۔ اللہ نے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کردیا ہے۔ لہٰذا طیب چیزوں کو استعمال کر اور قسم کا کفارہ ادا کرو۔ رہبانیت یا بدعت حلت و حرمت کی تیسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص کسی حلال چیز کو کار ثواب سمجھ کر ترک کر دے اور سمجھے کہ ایسا کرنے سے تقرب الٰہی حاصل ہوگا تو اس کو رہبانیت اور بدعت کہا جاتا ہے اور اس کا خلاف کرنا ضروری ہوجاتا ہے کیونکہ لا رہبانیۃ فی الاسلام اسلام میں رہبانیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ رہبانیت کی مثالی صورت یہ ہے کہ کوئی کار ثواب سمجھ کر یا اللہ کا قرب حاصل کرنے کی خاطر نکاح کرنے سے انکار کر دے یا کھانا پینا چھوڑ دے یا اچھا لباس پہننے سے انکار کر دے ، یہ سب رہبانیت کے دائرہ میں آتا ہے اور اسلام نے اس کی اجازت نہیں دی۔ بلکہ مکی مذمت آئی ہے۔ ہاں ترک حلال کی جائز صورت یہ ہے کہ انسان کسی چیز کے ترک کو ثواب سمجھے بغیر کسی جسمانی یا روحانی بیماری کے علاج کے لئے ایسا کرے۔ بعض آدمی بعض سبزیاں نہیں کھاتے کہ جسمانی طور پر ان کے لئے مضر ہوتی ہیں بعض لوگوں کو گائے کا گوشت موافق نہیں آتا۔ بعض بیماریوں میں گھی اور دودھ کا استعمال مضر صح ہوتا ہے ، لہٰذا ان چیزوں کو ترک کردیا جاتا ہے مگر ثواب یا تقرب الی اللہ کے لئے نہیں بلکہ طبی نقطہ نظر سے ایسا کیا جاتا ہے اسی طرح بعض روحانی بیماریوں کے لئے بھی بعض حلال چیزوں کو ترک کردیا جاتا ہے۔ بزرگان دین جو اس قسم کے علاج تجویز کرتے ہیں۔ وہ جائز ہے اور اس سے قسم لازم نہیں آتی۔ بعض اوقات بزرگ عبادت میں انہماک کے لئے قلت طعام تجویز کرتے ہیں مگر نہ تو وہ طعام کو حرام سمجھتے ہیں اور نہ کم کھانے کو کار ثواب میں داخل کرتے ہیں۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں کہ اس معاملہ میں بزرگان دین نے جو طریقہ اختیار کیا۔ اسے اس تیسری صورت پر محمول کرنا چاہئے ۔ یہ بدعت نہیں بلکہ روحانی علاج ہے کہ انسان کھانا کم کر دے یا سادہ لباس پہننے لگے۔ سادہ اور عمدہ لباس شیخ عبدالقادر جیلانی کا معمول تھا کہ وہ سادہ لباس پہنتے تھے۔ خواجہ معین الدین اجمیری بھی سادہ لباس کو پسند کرتے تھے۔ خلیفۃ المسلمین حضرت عمر بن عبدالعزیز شہزادگی کے زمانے میں پانچ پانچ سو درہم کا کرتہ یا چادر استعمال کرتے تھے مگر جب مسند خلافت پر متمکن ہوئے تو آپ کا لباس صرف دو درہم مالیت کا ہوتا تھا۔ لباس کے متعلق بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے البسوا ما شئتم تم جیسا چاہو لباس پہنو مالم یکن فحیلۃ ولا سرف ۔ مگر وہ تکبر اور اسراف والا نہیں ہونا چاہئے۔ بعض صحابہ کرام پشمینہ جیسا قیمتی لباس زیب تن کرتے تھے ، پشمینہ ریشم سے ملتا جلتا کپڑا ہے مگر ریشم نہیں ۔ ریشم مردوں کے لئے قطعی حرام ہے امام ابوحنیفہ اور آپ کے شاگرد امام محمد بہت قیمتی لباس پہنتے تھے۔ ہمارے بزرگوں میں مولانا اشرفعلی تھانوی عمدہ لباس پہنتے تھے ، البتہ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی اور مولانا حسین احمد مدنی اسدہ اور معمولی لباس کو پسند فرماتے تھے۔ اچھا اور عمدہ لباس اگر حلال کمائی کا ہو اور اس میں تکبر اور اسراف نہ پایا جائے تو بالکل جائز ہے قرآن پاک میں موجود ہے۔ قل من حرم زینۃ اللہ التی اخرج لعبادہ و الطیبت من الرزق۔ “ (اعراف) اے پیغمبر آپ کہہ دیجیے کہ کس نے حرام کردیا ہے اللہ کی زینت کو جس کو اس نے اپنے بندوں کے لئے نکالا ہے۔ جائز زینت اختایر کرنا جائز ہے ، البتہ ناجائز زینت مکروہ اور حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جائز زینت اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیا ہے۔ انہیں کھائو اور اس کا شکریہ ادا کرو۔ حد سے آگے نہ بڑھو۔ اسراف اور تبذیر سے پرہیز کرو۔ زہد کی تعریف کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام قرار دے لینا زہد کی تعریف میں نہیں آتا۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے۔ لیست الزھادۃ فی الدین بتحریم الحلال ولا اضاعتی المال دنیا میں زہد اس چیز کا نام نہیں کہ کسی حلال چیز کو حرام قرار دیدیا جائے اور نہ مال کو ضائع کرنے کا نام ہے۔ ولکن الزھادۃیالدنیا ان لاتکون مما فی یدیک وثق ما فی ید اللہ زہد تو یہ ہے کہ جو کچھ تمہارے ہاتھ میں ہے اس پر زیادہ اعتماد نہ ہو اس چیز کی نسبت جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اپنی چیز کو فانی سمجھو۔ کوئی چیز پائیدار نہیں۔ جو چیز اللہ کے پاس ہے وہی مستقل ہے۔ اسی نظریے کا نام زہد ہے۔ بہرحال فرمایا اے ایمان والو ! نہ حرام کرو وہ پاکیزہ چیزیں جو اللہ نے تمہارے لئے حلال قرار دی ہیں اور نہ حد سے بڑھو کیونکہ یہ چیز اللہ کو ہرگز پسند نہیں۔ حلال اور پاک روزی آگے فرمایا وکالوا مما رزقکم اللہ حلا طیب ۔ اور کھائو اللہ نے تمہیں جو روزی دی ہے بشرطیکہ وہ حلال بھی ہو اور پاک بھی ہو۔ حلال چیز وہ ہے جسے شریعت نے حرام قرار نہیں دیا اور طیب اس لحاظ سے کہ طبع انسانی اس کی طرف مائل ہوتی ہے ، کھانا عمدہ لذیذ اور مرغوب ہو تو انسانی طبیعت خود بخود اس کی طرف مائل ہوجاتی ہے ، یہی اس کی پاکیزگی کی علامت ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ایسی چیز میں کسی کا حق متعلق نہ ہو بکری کا گوشت حلال اور طیب ہے اگر یہی گوشت کسی چوری یا غضب شدہ بکری کا ہے تو وہ پاک نہیں ہوگا۔ بکری کا گوشت صحیح ذبح کے ساتھ بالکل حلال ہے مگر جب تک حقدار کو اس کا حق یا اس کا بدلہ نہیں ادا ہوگا ایسا گوشت ناپاک رہے گا اور اس کا کھانا درست نہیں ہوگا۔ طیب چیز میں ظاہری پاکیزگی کا ہونا بھی لازم ہے۔ گندی اور خبیث چیز کا استعمال جائز نہیں۔ قرآن پاک میں سورة اعراف میں نبی کی ایک تعریف یہ بھی بیان کی گئی ہے۔ ” تحدلھم م المیت ویحد م علیھم و الخبئث “ وہ طیب چیزوں کو حلال اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے۔ اسی لئے محدثین اور فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ پکا ہوا سالن حلال اور طیب ہے لیکن اگر وہ گل سڑ جائے اور اس میں بدبو پیدا ہوجائے تو وہی سالن مکروہ تحریمی بن جائے گا کیونکہ وہ جسمانی صحت کے لئے مضر اور بیماری کا باعث ہوگا۔ اسی طرح سنکھیا یا زہر کے بارے میں فرمایا لھی عن الدوار الخبیث خبیث دوا کے استعمال سے منع فرمایا گیا ہے زہر ناپاک نہیں ہے مگر اپنے اثر کے اعتبار سے مہلک ہونے کی وجہ سے خبیث ہے اس کا استعمال جائز نہیں ینکھیا زہر اسی صورت میں استعمال ہو سکتا ہے جب کہ اس کا کشتہ کردیا ہو اور اس کی نہایت قلیل مقدار استعمال کی جائے۔ تقویٰ اختیار کرو شریعت نے جو چیزیں حرام قرار دی ہیں ان میں کوئی نہ کوئی جسمانی خرابی ہے یا روحانی ، حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھنا ملت ابراہیمی کا اہم اصول ہے۔ اگر حلال کو حرام قرار دے دیا جائے تو مصلحت عامہ خراب ہو جائیگی۔ سوسائٹی پر اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے۔ لہٰذا حلال چیزوں سے استفادہ کرنا چاہئے اور حرام چیزوں سے پرہیز لازم ہے اسی چیز کا نام تقویٰ ہے اور اس کے متعلق اللہ نے فرمایا واتقوا اللہ الذی انتم بہ مومنون اللہ سے ڈرتے رہو۔ اس اللہ سے جس کے متعلق ایمان رکھتے ہو کہ وہ ہمارا خالق اور مالک ہے۔ حلت و حرمت کا قانون اسی کے دائرہ اختیار میں ہے اس کے قانون کی پابندی میں تمہار ترقی کا راز مضمر ہے اور قانون کی خلاف ورزی تمہاری تنزلی کا پیش خیمہ ہے اس سے تمہاری دنیا اور عاقبت دونوں ضائع ہوجائیں گی۔
Top