Asrar-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 45
فَمَا اسْتَطَاعُوْا مِنْ قِیَامٍ وَّ مَا كَانُوْا مُنْتَصِرِیْنَۙ
فَمَا اسْتَطَاعُوْا : تو نہ ان کو استطاعت تھی مِنْ قِيَامٍ : کھڑے ہونے کی وَّمَا كَانُوْا : اور نہ تھے وہ مُنْتَصِرِيْنَ : بدلہ لینے والے
پھر نہ تو اٹھنے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ ہی مقابلہ کرسکتے تھے
آیات 45 تا 60۔ اسرار ومعارف۔ اور ہم نے آسمانوں کو اپنے دست قدرت سے بنایا یعنی اس میں کا ہر وصف ہمارا عطا کیا ہوا ہے اور ہم نے زمین کو انسانوں کے رہنے بسنے کے لیے تیار کردیا اور ہم نے کس قدر کمالات اور اوصاف اس میں سمودیے کہ ہر انسانی ضرورت کا خزانہ بنی ہوئی ہے پھر بقائے نسل کا نظام اس کی باریکیاں ہر شے کے جوڑے جوڑے نرومادہ کے مختلف اوصاف اور ان سے نسلوں کا بڑھنایہ سب باتیں اے انسان تمہارے لیے ہیں کہ تم نصیحت حاصل کرو اور عظمت باری کا اعتراف کرو۔ بھاگو نافرمانی شیطان اور نفس کے فریبوں سے اللہ کی طرف کہ میں اللہ کا رسول ﷺ تمہیں نافرمانی کے نتائج بد سے واضح طور پر آگاہ کررہا ہوں اور بروقت کررہا ہوں اور کبھی بھی اللہ کے ساتھ کسی کو معبود بناؤ یہ سارا کچھ اس کی وحدانیت پر گواہ ہے اور میں اسی کی طرف سے مبعوث ہو کر تمہیں شرک کی برائی سے مطلع کررہا ہوں اسی طرح جس طرح پہلے لوگوں کے پاس اللہ کے رسول آئے تو بدبختوں نے انہیں کبھی جادوگر کہا اور کبھی پاگل پن کا الزام دیا اور آج کے کافروں کارویہ بھی ایسا ہے جیسے پہلے کافرا نہیں وصیت کرمرے ہوں کہ یہ جواب دینا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے وصیت نہیں کی یہ بھی ان ہی گناہوں میں مبتلا ہیں اور ویسے ہی سرکش ہیں جیسے وہ تھے تو ان کے کلام میں بھی مطابقت ہے آپ ان کی پرواہ مت کیجئے آپ نے اللہ کا دین ان تک پہنچادیا اور آپ نصیحت فرماتے رہیے کہ آپ کا فرض منصبی صرف اتنا ہے ان کے قبول نہ کرنے کا الزام خود ان پر ہے کہ نصیحت سے فائدہ تو یقینا ایمان قبول کرنے والوں کو اور ان کو ہوگا ، پہلے سے ایمان پر ہیں منکر اور کافر پہ تو حجت ہی تمام ہوگی کہ ہم نے جنات اور انسانوں کو اپنی عظمت کا اقرار کرکے اپنی اطاعت کے لیے پیدا فرمایا ہے یعنی ان کا مقصد تخلیق یہ ہے اور سب کو اس کی فطری استعداد عطا کی گئی ہے مگر تکوینی طور پر اور مجبورا نہیں بلکہ اس استعداد کے ساتھ انہیں آزادی ہے کہ اس کی قو ت کو استعمال کرتے ہیں یا نہیں ورنہ اللہ کو ان سے کام میں مدد حاصل کرنے کی احتیاج نہیں کہ جس طرح کسی آقا کو غلاموں سے کمائی کا محتاج نہیں اور ہر شے ہر بات میں اس کی محتاج ہے ۔ اس کے باوجود بھی جو لوگ کفر اختیار کرتے ہیں تو پہلے کافروں کی طرح وہ بھی اپنی باری پہ اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔ اس میں بیشک جلدی نہ کریں کہ ان کا انجام کوئی اچھا نہ ہوگا بلکہ تباہی اور حسرت ہوگی کافروں کو اس روز جس کا وعدہ کیا گیا ہے یعنی روز قیامت کو۔
Top