Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 7
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِهَا وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہمارا ملنا وَرَضُوْا : اور وہ راضی ہوگئے بِالْحَيٰوةِ : زندگی پر الدُّنْيَا : دنیا وَاطْمَاَنُّوْا : اور وہ مطمئن ہوگئے بِهَا : اس پر وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ ھُمْ : وہ عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری آیات غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں اور دنیا کی زندگی سے خوش اور اسی پر مطمئن ہو بیٹھے اور ہماری نشانیوں سے غافل ہو رہے ہیں۔
(7) ” ان الذین لا یرجون لقاء نا “ یعنی نہ ہمارے عذاب سے ڈرتے ہیں اور نہ ہمارے ثواب کی امید کرتے ہیں ۔ رجاء خوف اور طمع کے معنی میں ہوتا ہے۔ ” ورضوا بالحیوۃ الدنیا “ پس اس کو اختیار کیا اور اسی کے لیے عمل کیا ” وطمانوا بھا والذین ھم عن ایتنا غفلون “ یعنی ہمارے دلائل سے غافل ہیں ان سے عبرت نہیں لیتے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ عن ایاتنا یعنی محمد ﷺ اور قرآن سے غافل ہیں یعنی اعراض کرتے ہیں۔
Top