Tafseer-e-Baghwi - Hud : 36
وَ اُوْحِیَ اِلٰى نُوْحٍ اَنَّهٗ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَۚۖ
وَاُوْحِيَ : اور وحی بھیجی گئی اِلٰي نُوْحٍ : نوح کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَنْ يُّؤْمِنَ : ہرگز ایمان نہ لائے گا مِنْ : سے قَوْمِكَ : تیری قوم اِلَّا : سوائے مَنْ : جو قَدْ اٰمَنَ : ایمان لا چکا فَلَا تَبْتَئِسْ : پس تو غمگین نہ ہو بِمَا : اس پر جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں جو لوگ ایمان لاچکے ان کے سوا اور کوئی ایمان نہیں لائے گا۔ تو جو کام یہ کر رہے ہیں انکی وجہ سے غم نہ کھاؤ۔
حضرت نوح (علیہ السلام) کا واقعہ 36۔” واوحی الی نوح انہ لن یومن من قومک الا من قد امن “ ضحاک (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نوح (علیہ السلام) کی قوم ان کو اتنا مارتی کہ وہ گرپڑتے پھر وہ ان کو کسی گھر کے کونے میں ڈال دیتے کہ وہ مرچکے ہیں ۔ وہ دوسرے دن پھر نکلتے اور ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتے ۔ روایت کیا گیا ہے کہ ان کی قوم کا ایک بوڑھا شخص لاٹھی کے سہارے چلتا ہوا اپنے بیٹے کے ساتھ جارہا تھا تو بیٹے کو کہنے لگا یہ مجنوں بوڑھا تجھے دھوکہ میں نہ ڈال دے تو بیٹے نے کہا ابا جان ! مجھے اپنی لاٹھی دیں تو وہ لاٹھی لے کر نوح (علیہ السلام) کو اتنا مارا کہ سر پھاڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے وحی کی ۔ ” انہ لن یومن من قومک الا من قد آمن فلا تبئس “ آپ نہ عم کریں۔” بما کانوا یفعلون “ کیونکہ میں ان کو ہلاک کرنے والا ہوں اور اس ہلاکت سے ان کو کوئی چھٹکارا نہیں تو اس وقت نوح (علیہ السلام) نے بددعا کی۔ ” رب لا تذر علی الارض من الکافرین دیارا ‘ ‘ عبید بن عمیر لیثی سے روایت ہے کہ ان کو یہ بات پہنچی ہے کہ وہ لوگ نوح (علیہ السلام) کو گلے میں کپڑا ڈال کر گھسیٹتے یہاں تک کہ آپ (علیہ السلام) بیہوش ہوجاتے جب ہوش آتا تو کہتے اے میرے رب ! میری قوم کو بخش دے یہ نہیں جانتے ، حتیٰ کہ جب وہ نافرمانی میں بہت بڑھ گئے اور ان کو سخت تکالیف پہنچائیں اور کئی نسلوں کا انتظار کیا لیکن ہر آنے والی نسل پہلی سے بری تھی حتیٰ کہ آخر والی نسل کہنے لگی کہ یہ ہمارے آباء و اجداد کے ساتھ اسی طرح مجنون تھا وہ اس کی بات نہ مانتے تھے تو نوح (علیہ السلام) نے اللہ کو شکایت کی اور کہا ” رب انی دعوت قومی ۔۔۔۔ الخ “ تو اللہ تعالیٰ نے وحی کی۔
Top