Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 90
تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَ تَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّاۙ
تَكَادُ : قریب ہے السَّمٰوٰتُ : آسمان يَتَفَطَّرْنَ : پھٹ پڑیں مِنْهُ : اس سے وَتَنْشَقُّ : اور ٹکڑے ٹکرے الْاَرْضُ : زمین وَتَخِرُّ : اور گرپڑیں الْجِبَالُ : پہاڑ هَدًّا : پارہ پارہ
قریب ہے کہ اس (افترا) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ پارہ پارہ ہو کر گرپڑیں
90۔ تکادالسماوات، ، نافع اور کسائی نے (یکاد) پڑھا ہے۔ اور حمعسق، فعل کی تقدیم کی وجہ سے اس طرح پڑھا ہے اور باقی قراء نے (تکاد) تاء کے ساتھ پڑھا ہے۔” یتفطرن منہ، ، یہاں پر اسی طرح ہے جبکہ ، حم عسق ، میں نون کے ساتھ (انفطار) ذکر کیا ہے۔ ابوعمرو، یعقوب ابوبکر نے ابن عامر اور حمزہ کی موافقت کی ہے اور باقی قراء نے تاء کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ تفطر سے ان دونوں کا معنی ایک ہی ہے۔ انفطر الشئی، وتفطر، وہ ٹوٹ جائیں گے۔ ” وتنشق الارض وتخرالجبال ھدا، وہ ٹوٹ جائیں گے بکھرجائیں گے بعض نے کہا کہ ، تنشق الارض، سے مراد زمین میں دھنس جانا۔ انفطار فی السمائ، آسمان پھٹ کر اس پر گرجائے اور پہاڑ ٹوٹ کر گرجائیں گے۔ ان دعو، تاکہ ان کو بنالے للرحمن ولدا، ، ابن عباس کا قول ہے کہ سوائے جن وانس کے آسمان، زمین ، پہاڑ اور ساری مخلوق اس قول سے خوف زدہ ہوگئی۔ قریب تھا کہ سب اپنی جگہ سے ہٹ جائیں ، فرشتے بھی غضب ناک ہوگئے اور جہنم بھی بھڑک اٹھی۔ جب انہوں نے کہا، اتخذاللہ ولدا، ، پھر آنے والی آیات میں اس کی نفی فرمائی۔
Top