Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 80
اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تُسْمِعُ : تم نہیں سنا سکتے الْمَوْتٰى : مردوں کو وَلَاتُسْمِعُ : اور تم نہیں سنا سکتے الصُّمَّ : بہروں کو الدُّعَآءَ : پکار اِذَا وَلَّوْا : جب وہ مڑ جائیں مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جبکہ وہ پیٹھ پھیر کر پھرجائیں آواز سنا سکتے ہو
80۔ انک لاتسمع الموتی، اس سے مراد کفار ہیں۔ ولاتسمع الصم الدعا، ، ابن کثیر نے لایسمع یاء کے ساتھ اور اس کے فتحہ کے ساتھ الصم پڑھا ہے۔ رفع کے ساتھ اسی طرح سورة روم میں بھی پڑھا ہے۔ اور باقی قراء نے تاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور ان دونوں کے ضمہ کے ساتھ اور میم کے کسرہ کے ساتھ اور الصم کو منصوب پڑھا ہے اذاولوامدبرین، جب وہ اعراض کرتے ہیں۔ سوال : اذاولوامدبرین، ، کا کہنے کاکیافائدہ جب وہ بہرے ہیں توپیٹھ پھیر کر بھاگیں یا نہ بھاگیں ان کے لیے توکیافائدہ،۔ جواب : اس کلام مین مزید تاکید اور مبالغہ پیدا کرنے کے لیے ا اور بعض نے جواب دیا کہ جب بہرہ مجلس میں موجود ہو اگرچہ وہ آواز کے ذریعے بات نہیں سن سکتا، البتہ اشارروں کے ساتھ وہ سمجھ سکتا ہے۔ اور جب وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے تو وہ نہ سن سکتا ہے اور نہ ہی اشارے کے ساتھ سمجھ سکتا ہے۔ قتادہ کا قول ہے کہ جب بہرہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائے پھر اس کو آواز دی جائے توہ نہیں سن سکتا، اس طرح کافر لوگ جب ان کو ایمان کی طرف بلایاجائے تو نہیں سنتے۔ آیت کا معنی یہ ہوگا کہ کافر انتہائی طور پر دعوت سے کتراتے ہیں اور بے رخی کیے ہوئے ہیں اس لیے مردوں کی طرح ہیں جن کو سنانے کا کوئی راستہ نہیں یاپشت پھیرے ہوئے بہروں کی طرح ہیں جن کو سنانا ممکن نہیں۔
Top