Tafseer-e-Baghwi - Al-Hadid : 22
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌۚۖ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ : سے مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ : اور نہ تمہارے نفسوں میں اِلَّا : مگر فِيْ كِتٰبٍ : ایک کتاب میں ہے مِّنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ : کہ ہم پیدا کریں اس کو اِنَّ ذٰلِكَ : بیشک یہ بات عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : بہت آسان ہے
(بندو ! ) اپنے پروردگار کی بخشش کی طرف اور جنت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے (اور) جو ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو خدا پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے ہیں لپکو یہ خدا کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
21 ۔” سابقوا “ تم دوڑو۔ ” الی مغفرۃ من ربکم وجنۃ عرضھا کعرض السماء والارض “ اگر اس میں سے بعض کو بعض کے ساتھ ملا دیا جائے۔ ” اعدت للذین امنوا باللہ ورسولہ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم “ پس بیان کیا کہ کوئی شخص جنت میں داخل نہ ہوگا مگر اللہ کے فضل کے ساتھ۔
Top