Urwatul-Wusqaa - Maryam : 81
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّاۙ
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنالیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اٰلِهَةً : معبود لِّيَكُوْنُوْا : تاکہ وہ ہوں لَهُمْ : ان کے لیے عِزًّا : موجب عزت
اور ان لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بنا لیا ہے (اور ان کو پکارنے لگے ہیں) کہ ان کے مددگار ہوں
اللہ کے سوا انہوں نے مددگار بنارکھے ہیں تاکہ ان کی مدد کریں : 81۔ آج سے نہیں بلکہ شروع سے جب سے انسانیت نے اس دنیا میں قدم رکھا اور راہ راست سے بھٹکی تو اس نے ہمیشہ مالک حقیقی کو چھوڑ کر دوسروں کا سہارا تلاش کیا ‘ آخر ایسا کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ اصل مالک اس کو نظر نہ آیا اور بغیر دیکھے ماننے کے لئے وہ تیار نہ ہوئی ۔ اسلام کی زبان میں ایسے لوگوں کو مشرک کہا گیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ شرک کے مرتکب ہوئے ، ایک ذات سے جب ان کا اعتماد ٹوٹا تو یہی تعلق انہوں نے مختلف جگہوں پر جوڑنے کی کوشش کی ، کہیں انہوں نے بت تراشے تو کہیں قبریں بنائیں پھر چل سو چل کا معاملہ ہوا کہ دنیا کی کوئی چیز ایسی نہ رہی جس کی انسان نے پرستش نہ کی ‘ انسان تو انسان ، انسان کے آلہ تناسل بنا کر ان کی پرستش کی گئی اور ان کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھا گیا جس کی زندہ مثال ” باوے داکیر “ آج بھی ہمارے علاقے میں موجود ہے اور علاوہ ازیں فرشتوں اور جنوں کو حاجت روا اور بگڑی بنانے والے تسلیم کیا گیا ۔ وہ تو عرب تھے آج مسلمان کہلانے والے مسلمان کہلانے کے باوجود شرک کی لعنت میں پھنسے ہوئے ہیں ہر خاندان اور ہر گھر کا اپنا اپنا مشکل کشا اور حاجت روا ہے ، الا ماشاء اللہ کہ کوئی گھر یا کوئی خاندان اس کی زد سے باہر ہو۔ فرمایا ایسا کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ اگر اس دنیا سے جائیں تو آنے والی دنیا میں بھی وہ ان کا سہارا ہوں (عزا) کے اصل معنی قوت کے ہیں ۔
Top