Baseerat-e-Quran - Al-Anbiyaa : 94
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖ١ۚ وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ
فَمَنْ : پس جو يَّعْمَلْ : کرے مِنَ : کچھ الصّٰلِحٰتِ : نیک کام وَهُوَ : اور وہ مُؤْمِنٌ : ایمان والا فَلَا كُفْرَانَ : تو ناقدری (اکارت) نہیں لِسَعْيِهٖ : اس کی کوشش وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے كٰتِبُوْنَ : لکھ لینے والے
جو نیک عمل کرے گا اس حال میں کہ وہ مومن ہو تو اس کی جدوجہد ضائع نہ جائے گی اور بیشک ہم اس کو لکھ رہے ہیں
لغات القرآن آیت نمبر 94 تا 103 لاکفران ناقدری نہ ہوگی۔ سعی کوشش، جدوجہد۔ کاتبون لکھنے والے۔ فتحت کھول دی گئی۔ حدب ٹیلہ، بلند مقام۔ ینسلون وہ گھستے چلے آئیں گے۔ شاخصۃ پھٹ جانے والی۔ حصب ایندھن، جلنے کی چیز۔ واردون پہنچنے والے، اترنے اولے۔ زفیر چیخ و پکار۔ سبقت فیصلہ ہوچکا، گذر چکا۔ مبعدون دور رہنے والے۔ حسیس آہٹ، سرسراہٹ۔ اشتھت من پسند۔ الفزع گھبراہٹ۔ توعدون وعدہ کیا جاتا ہے۔ تشریح : آیت نمبر 94 تا 103 فرمایا کہ وہ صاحب ایمان شخص جو کوئی بھی نیک یا بھلا کام کرے گا تو اس کی سعی، کوشش اور جدوجہد کو ضائع نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر شخص کے اعمال کو لکھ رہے ہیں۔ اب جن بستیوں کے رہنے والوں کو ان کے برے اعمال اور کردار کی وجہ سے (عذاب یا موت سے ) تباہ کیا جا چکا ہے ان کے لئے یہ ناممکن ہے کہ وہ کسی عمل کے لئے اس دنیا میں لوٹ کر واپس آئیں اور بہتر عمل کی کوشش کرسکیں۔ قیامت کی علامتیں بتاتے ہوئے فرمایا کہ جب یاجوج ماجوج کی قوم جو سدذوالقرنین کی وجہ سے رکی ہوئی ہے وہ دنیا پر ٹوٹ پڑے گی اور وہ لوگ ایک سیلاب کی طرح ہر بلندی سے پہاڑوں سے آ رہے ہوں گے جیسے وہ اونچائی سے پھسل رہے ہیں وہ لوگوں کا بےدریغ قتل عام کریں گے اور ہر طرف بربادی مچا کر رکھ دیں گے۔ وہ اتنی بڑی طاقت ہوں گے کہ ان کو روکنا کسی کے بس میں نہ ہوگا۔ پھر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دنیا میں تشریف لائیں گے اور ان کی بد دعا سے قوم یاجوج وماجوج تباہ ہو کر رہ جائے گی۔ فرمایا کہ جب تم یہ دیکھو کہ یاجوج ماجوج کا فتنہ عام ہوگیا ہے تو سمجھ لینا کہ اب قیامت بہت زیادہ دور نہیں ہے۔ قیامت کیا ہے ؟ قیامت ایک ایسا ہیبت ناک دن ہوگا۔ جب کافر اس کی ہولناکیوں کو دیکھیں گے تو ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ ہر طرف کفار اور مشرکین کے لئے تباہی اور بربادی کا سامان ہوگا۔ اب وہ پچھتائیں گے، چلائیں گے اور کہیں گے کہ ہماری شامت آگئی ہے۔ وہ اس بات پر افسوس کریں گے کہا نہوں نے پوری زندگی اس غفلت میں گذار دی اور اپنے اس انجام کی طرف کبھی دھیان دینے کا موقع ہی نہ ملا اور اس پر شرمندہ ہوں گے کہ انہوں نے اللہ کے نبیوں اور رسولوں کی ان تعلیمات کا کیوں انکار کیا جو ان کی ہدایت کے لئے وہ پیش کرتے تھے۔ فرمایا جائے گا کہ تم اللہ کو چھوڑ کر جن بتوں اور کافر ہستیوں کی عبادت و بندگی کرتے تھے وہ سب کے سب آج جہنم کا ایندھن بن جائیں گے۔ وہ تمہیں جہنم سے کیسے بچا سکتے ہیں جب کہ وہ خود ہی دوزخ میں جلا دیئے جائیں گے۔ اگر وہ معبود ہوتے تو ان کی یہ درگت نہ بنتی۔ فرمایا جائے گا کہ اب ان سب کو اس جہنم میں ہمیشہ رہنا ہے وہ روئیں گے، چلائیں گے اور اس شور شرابے میں کچھ بھی سن نہ سکیں گے۔ اس کے برخلاف جن لوگوں کے لئے اللہ نے بھلائی کا فیصلہ کردیا ہے وہ ان سے بہت دور ہوں گے۔ وہ آہٹ بھی نہ سنیں گے کہ جہنمیوں پر کیا گذر رہی ہے۔ وہ جنت کی ان نعمتوں اور راحتوں میں گذار رہے ہوں گے جہاں ہر چیز ان کی خواہش اور تمنا کے مطابق ہوگی۔ ہر طرف گھبراہٹ اور ہولناکی کا ڈیرہ ہوگا۔ لیکن یہ اہل جنت کسی طرح سے رنجیدہ اور غمگین نہ ہوں گے۔ فرشتے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہیں گے کہ آج تمہارا وہ مبارک دن ہے جس میں تمہیں وہ سب کچھ دے دیا گیا ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔ ان آیت کے سلسلے میں چند باتیں۔ 1- اللہ تعالیٰ ہر صاحب ایمان شخص کی ہر جدوجہد اور اکوشش کو پوری طرح قبول فرمائیں گے اور ان کی کوئی نیکی ضائع نہ کی جائے گی ان کے ایک ایک عمل کو فرشتے لکھ رہے ہیں اللہ اپنے نیک بندوں کی اس طرح قدر فرمائیں گے اور ان کو اتنا کچھ عطا فرمائیں گے جس کی وہ تمنایا آرزو کرسکتے تھے۔ 2- قیامت کا دن ایک ہولناک اور ہیبت ناک دن ہوگا۔ جہاں کوئی کسی کو نہ پوچھے گا اور ہر ایک کو اپنی نجات اور اعمال کی فکر دامن گیر ہوگی۔ 3- یہ ناممکن ہے کہ اللہ نے جن بستیوں، اس کے رہنے والوں اور بد عمل لوگوں کو فنا کے گھاٹ اتار دیا ہے وہ دوبارہ اس دنیا میں واپس آسکیں گے۔ کیونکہ جب کفار کو اپنا برا انجام سامنے نظر آئے گا وہ کہیں گے الٰہی ! ہم سے بہت بڑی غفلت ہوگئی ہے اگر ہمیں دنیا میں جانے کا ایکا ور موقع دے دیا جائے تو ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اب ہم ہر وہ کام کریں گے جو آپ کا حکم ہوگا۔ لیکن اللہ کی طرف سے اعلان ہوگا۔ کہ عمل کرنے کی مہلت ختم ہوچکی ہے ہے اب صرف فیصلے کا دن ہے کسی کو دوبارہ اس کا موقع نہیں دیا جائے گا موت کے فرشتے نظر آنے سے پہلے پہلے جس نے توبہ کرلی اس کی نجات ہونے کا امکان ہے لیکن جس نے پوری زندگی غفلت میں گذار دی ہو اس کا برا انجام اس کے سامنے ہوگا۔ ۔
Top