Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 94
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖ١ۚ وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ
فَمَنْ : پس جو يَّعْمَلْ : کرے مِنَ : کچھ الصّٰلِحٰتِ : نیک کام وَهُوَ : اور وہ مُؤْمِنٌ : ایمان والا فَلَا كُفْرَانَ : تو ناقدری (اکارت) نہیں لِسَعْيِهٖ : اس کی کوشش وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے كٰتِبُوْنَ : لکھ لینے والے
پس جو کوئی نیک کام کرتا رہے گا جب کہ وہ مومن بھی ہوگا تو اس کی محنت کی کوئی ناقدری نہ ہوگی اور ہم یقینی طور پر اس کے لئے لکھتے جا رہے ہیں
125 ایمان باللہ قبولیت عند اللہ کے لیے اولین شرط : سو ایمان کے بغیر کسی کا کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں۔ کیونکہ ایمان و عقیدہ بنیادی شرط ہے اعمال کی قبولیت کے لیے۔ اس کے بغیر کسی بھی عمل کی اللہ پاک کے یہاں کوئی قدر و قیمت نہیں ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور اس کی مثال یوں سمجھی جائے کہ جس طرح اکیلے صفر کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوسکتی خواہ وہ کتنے ہی صفر کیوں نہ ہوں لیکن جب ان کے ساتھ کوئی ہندسہ لگ جائے تو وہ سب ہی صفر قیمتی بن جاتے ہیں۔ سو ایسے ہی ایمان و عقیدے کے بغیر کسی بھی عمل کی کوئی قدر و قیمت نہیں لیکن ایمان و عقیدہ کے بعد سب ہی اعمال قیمتی بن جائیں گے ۔ سبحان اللہ ۔ کیسی عظیم الشان دولت ہے یہ ایمان و یقین کی دولت جس سے انسان کا ہر عمل قیمتی، قابل قبول اور لائقِ اجر وثواب بن جاتا ہے۔ جبکہ اس کے بغیر کسی بھی عمل کی کوئی حقیقت اور حیثیت ہی نہیں۔ سو دولت ایمان و یقین سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی ہے اور اس سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ ۔ دنیا و آخرت کی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 126 کسی کی محنت کی ناقدری نہیں ہوگی : اور ناقدری اور ظلم و زیادتی اور حق تلفی کے کیا معنیٰ وہاں تو کرم ہی کرم اور عنایت ہی عنایت ہے۔ اور بندے کو تو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے اس کے استحقاق سے بھی کہیں زیادہ اور اس کے اندازہ و گمان سے بھی کہیں بڑھ کردیا جاتا ہے اور دیا جائے گا۔ ایک ایک عمل کا بدلہ دس دس گنا بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ دیا جائے گا کہ یہ صلہ و بدلہ اس وہاب مطلق کی طرف سے ہوگا جس کی شان ہی نوازنا اور کرم فرمانا ہے۔ اور اس اکرم الاکرمین ۔ جل جلالہ ۔ کے فضل و کرم کا کوئی کنارہ نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس کا اپنا ارشاد ہے ۔ { ثُمَّ یُجْزَاہُ الْجَزَائَ الْاَوْفَی } ۔ (النجم :41) ۔ پس بندے کا کام ہے اس پر ایمان و یقین کے ساتھ اس کے بھروسہ و اعتماد پر اور اسی کی رضا و خوشنودی کے لیے کام کیے جائے اور لگاتار کیے جائے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جس نے نور ایمان سے سرفرازی کے ساتھ اعمال صالحہ کی پونجی جمع کی ہوگی اس کی خداوند قدوس کے یہاں ناقدری نہیں ہوگی۔ بلکہ اس کی پوری پوری قدردانی کی جائے گی اور اس کو اس کے اس اجر وثواب سے نوازا جائے گا جس کا وہ مستحق ہوگا اور جو اس کے صدق و اخلاص کے لائق ہوگا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 127 انسان کے اعمال لکھے جا رہے ہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم یقینی طور پر اس کے لیے لکھتے جا رہے ہیں تاکہ اس کے کیے کرائے کا پورا ریکارڈ موجود و محفوظ ہو اور تاکہ اس طرح وہ اپنے کیے کرائے کا پورا صلہ و بدلہ پا سکے۔ اور اس کا کوئی عمل بدلہ دینے سے رہ نہ جائے۔ پس تم لوگ تو اپنے کیے کرائے کو بھول سکتے ہو اور بھول جاتے ہو مگر تمہارا رب نہ بھولتا ہے نہ تمہارے کسی عمل کو ضائع ہونے دیتا ہے۔ اور اس کا صاف وصریح ارشاد ہے ۔ { اَحْصَاہ اللّٰہُ وَنَسُوْہُ } ۔ ( المجادلۃ :6) ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ یعنی یہ لوگ تو اپنے کیے کرائے کو بھول چکے ہوں گے مگر اس نے اس سب کو محفوظ رکھا ہوگا ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے تصریح فرما دی گئی کہ جو لوگ نیک عمل کریں گے بشرطیکہ وہ ایمان رکھتے ہوں اور توحید پر قائم ہوں تو ان کی سعی و کوشش رائیگاں نہیں جائیگی بلکہ ان کو ان کے کیے کرائے کا پورا پورا صلہ و بدلہ ملے گا۔ ان کے ایک ایک عمل اور ایک ایک نیکی کو ہم لکھتے اور محفوظ کرتے جا رہے ہیں۔ پس ان کو اس بات کا کوئی خدشہ اور اندیشہ نہیں ہونا چاہیے کہ ان کا کوئی عمل ضائع ہوجائے گا۔
Top