Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 42
وَ مَا هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
وَمَا هُوَ : اور نہیں ہے وہ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِيْنَ : مگر ایک نصیحت جہانوں کے لیے
اور (لوگو) یہ (قرآن) اہل عالم کے لئے نصیحت ہے
وما ھو الا للعالمین . اور قرآن نہیں ہے مگر جہان کے لیے نصیحت۔ یعنی رسول اللہ ﷺ مجنون نہیں ‘ قرآن دیوانوں کا کلام نہیں بلکہ ہمہ گیر نصیحت ہے ‘ جو سب سے زیادہ کامل العقل اور صحیح الفہم ہوگا۔ اسی کی فکر رسائی قرآن تک ہوسکتی ہے۔ میرے شیخ اور امام مولانا یعقوب کرخی نے فرمایا ‘ ہوسکتا ہے کہ ھو کی ضمیر رسول اللہ ﷺ کی طرف راجع ہو یعنی رسول اللہ ﷺ سارے جہان کے لیے پیام ہدایت دینے والے اور ناصح ہیں۔ (ذکرٌ اگرچہ مصدر ہے لیکن بطور مبالغہ بمعنی اسم فاعل ہے جیسے زیدٌ عدلٌ‘ زید انصاف ہے یعنی اتنا انصاف کرنے والا ہے کہ گویا خود انصاف مجسم ہے) حضرت حنظلہ راوی ہیں کہ (راستہ میں) میری ملاقات حضرت ابوبکر ؓ سے ہوئی۔ انہوں نے پوچھا : حنظلہ کیسے ہو ؟ میں نے جواب دیا : حنظلہ منافق ہوگیا۔ ابوبکر ؓ نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ہوتے ہیں اور آپ ﷺ ہم کو جنت و دوزخ کا بیان کر کے نصیحت فرماتے ہیں تو جنت و دوزخ گویا نظر کے سامنے آجاتے ہیں ‘ جب وہاں سے ہٹ کر ہم باہر آتے ہیں اور اہل و عیال اور جائیدادوں میں مشغول ہوتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا : میں بھی ایسا ہی پاتا ہوں (میری بھی یہی حالت ہے) چناچہ میں اور ا بوبکر ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! حنظلہ منافق ہوگیا۔ فرمایاؔ کیا بات ہے ؟ میں نے عرض کیاؔ ؔ ؔ : یا رسول اللہ ! ﷺ ہم حضور کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور آپ ﷺ جنت و دوزخ کا ذکر ہمارے سامنے کرتے ہیں تو گویا دوزخ و جنت ہماری نظر کے سامنے آجاتے ہیں لیکن یہاں سے نکل کر جب ہم بیوی ‘ بچوں اور جائیدادوں میں مشغول ہوتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ ارشاد فرمایا : قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر تم اس حالت پر باقی رہو جو نصیحت کے وقت ہوتی ہے تو بستروں پر اور راستوں میں تم سے فرشتے مصافحہ کریں۔ مگر حنظلہ وقت ‘ وقت ہے۔ حضور ﷺ نے یہ الفاظ تین بار فرمائے۔ نتیجہ اولیاء اللہ کی علامت ہی یہ ہے کہ ان کے دیدار اور بیان سے اللہ کی یاد ہوجاتی ہے۔ بعض مرفوع احادیث میں آیا ہے کہ حضور اکرم ﷺ سے دریافت کیا گیا ‘ اولیاء اللہ کون ہیں ؟ فرمایا : جن کے دیکھنے سے اللہ کی یاد ہو۔ یہ بھی روایت ہے کہ حضور پرنور صلوات اللہ و برکاتہٗ علیہ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے اولیاء وہ بندے ہیں جن کی یاد میری یاد سے ہوجاتی ہے اور میری یاد انکی یاد سے ‘ واللہ اعلم۔ فائدہ حسن (بصری) (رح) نے فرمایا : نظر بد لگنے کا علاج اس آیت کی قراءت ہے (یعنی کوئی شخص یہ آیت پڑھ کر دَم کر دے یا یہ آیت پڑھے) ‘ واللہ اعلم بالصواب۔
Top