Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 56
اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِیْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتَّ : تم نے معاہدہ کیا مِنْهُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر يَنْقُضُوْنَ : توڑ دیتے ہیں عَهْدَهُمْ : اپنا معاہدہ فِيْ : میں كُلِّ مَرَّةٍ : ہر بار وَّهُمْ : اور وہ لَا يَتَّقُوْنَ : ڈرتے نہیں
جن سے تم نے عہد لیا، پھر وہ اپنا عہد ہر بار توڑ دیتے ہیں اور وہ ڈرتے نہیں
مذکورہ گروہ کی اخلاقی پستی : اَلَّذِيْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِيْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّهُمْ لَا يَتَّقُوْنَ۔ یہ انہی لوگوں کا حال بیان ہورہا ہے۔ منہم، یعنی من الذین کفروا، اوپر ہم اشارہ کر آئے ہیں کہ ان لوگوں نے معاہدہ تو کرلیا لیکن اس کو وفاداری کے ساتھ نبھایا ایک دن بھی نہیں۔ جب کوئی موقع امتحاں کا آتا وہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے سے باز نہ آتے۔ ان کی ہمدردریاں برابر قریش کے ساتھ رہیں۔ معاہدہ کرلینے کے بعد بار بار نقض عہد کا ارتکاب یہ ان کے دل کی سختی، کردار کی پستی اور ان کے احساس غیرت و حمیت سے خالی ہونے کی دلیل تھی۔ فی کل مرۃ سے مطلب یہ ہے کہ جس طرح کے حالات کے لیے معاہدہ وجود میں آیا تھا اس طرح کی کوئی آزمائش جب کبھی پیش آتی تو یہ معاہدہ کا حترام نہ کرتے بلکہ اس کی خلاف ورزی کر گزرتے۔ لا یتقون سے یہاں مطلب یہ ہے کہ نقض عہد اور اس کے نتائج سے نہیں بچتے حالانکہ عہد کی پاسداری اور حرمت دنیا کے معروف میں بھی مسلم ہے اور اللہ کے ہاں بھی اس کی پرسش ہونی ہے۔
Top