Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 56
اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِیْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتَّ : تم نے معاہدہ کیا مِنْهُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر يَنْقُضُوْنَ : توڑ دیتے ہیں عَهْدَهُمْ : اپنا معاہدہ فِيْ : میں كُلِّ مَرَّةٍ : ہر بار وَّهُمْ : اور وہ لَا يَتَّقُوْنَ : ڈرتے نہیں
جن سے تو نے معاہدہ کیا ہے ان میں سے پھر وہ توڑتے ہیں اپنا عہد ہر بار اور وہ ڈر نہیں رکھتے1
1 جو لوگ ہمیشہ کے لیے کفر اور بےایمانی پر تل گئے اور انجام سے بالکل بےخوف ہو کر غداری اور بدعہدی کے خوگر ہو رہے ہیں، وہ خدا کے نزدیک بدترین جانور ہیں۔ فرعونیوں کا حال بدعہدی اور غداری میں یہ ہی تھا۔ (وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا يٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ ۚ لَىِٕنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِيْٓ اِ سْرَاۗءِيْلَ 134؀ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ اِلٰٓي اَجَلٍ هُمْ بٰلِغُوْهُ اِذَا هُمْ يَنْكُثُوْنَ 135؁) 7 ۔ الاعراف :134 ۔ 135) اور حضور ﷺ کے زمانہ میں یہود بنی قریظہ وغیرہ کی یہ ہی خصلت تھی۔ آپ سے عہد کرلیتے کہ ہم مشرکین مکہ کو مدد نہ دیں گے، پھر ان کی امداد کرتے اور کہہ دیتے کہ ہم کو عہد یاد نہ رہا تھا۔ بار بار ایسا ہی کرتے تھے۔ آگے بتلایا ہے کہ ایسے غداروں کے ساتھ کیا معاملہ ہونا چاہیے۔
Top