Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 122
وَ اٰتَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً١ؕ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَؕ
وَاٰتَيْنٰهُ : اور اس کو دی ہم نے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں حَسَنَةً : بھلائی وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ : البتہ۔ سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور ہم نے اسے دنیا میں بھی بھلائی دی تھی اور آخرت میں بھی وہ یقیناً (ہمارے قرب خاص کے) سزاواروں میں سے ہوگا،1
262۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کیلئے دنیا میں بھی عظیم الشان انعام :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ان کو دنیا میں بھی بھلائی دی۔ نیک نامی، سچی ناموری، امامت و پیشوائی اور نبوت و رسالت جیسے امتیازات سے نوازکر۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا۔ (وجعلنا لہم لسان صدق علیا) ۔ یعنی ہم نے انکو اسحاق اور یعقوب جیسی اولاد سے بھی نوازا ان سب کو اپنی رحمت ونبوت سے بھی نوازا۔ اور ان کو سچی ناموری اور حقیقی سربلندی سے بھی سرفراز کیا۔ ( سورة مریم : 50) نیز فرمایا گیا (وترکنا علیہ فی الاخرین، سلام علی ابراہیم) (صافات : 108۔ 109) وغیرہ، نیزیہ کہ آپ (علیہ السلام) کو اپنے بعد کے تمام انبیاء ورسل کے جدامجد ہونے کے ساتھ ساتھ یہ امتیاز واعزاز بھی رکھتے ہیں کہ آپ کے بیٹے بھی نبی اور پوتے بھی نبی و رسول ہوئے ہیں۔ سو توحید اور شکر خداوند کی نعمت پر انسان کے لیے ایسی ہی عظیم الشان سرفرازیاں نصیب ہوتی ہیں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ان سرفرازیوں کے ذکر کے بعد ارشاد فرمایا گیا۔ (کذلک نجزی المحسنین ) ۔ (الصافات : 11) یعنی ” ہم نیکوکاروں کو اسی طرح نوازتے ہیں “ وہ جو بھی ہوں اور جہاں کے بھی ہوں پس صفت احسان سے سرشار و سرفراز ہوں۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، انہ سمیع قریب مجیب وعلی مایشاء قدیر۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ 263۔ اور اصل انعام توانکو آخرت میں ملے گا :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور آخرت میں وہ یقینا (ہمارے قرب خاص کے) سزاواروں میں سے ہوں گے “ اور وہاں آپ جنت میں اپنے اعلیٰ درجات پر فائز ہوں گے اور خود حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے لئے اپنے رب سے اس کی دعا بھی فرمائی تھی، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (رب ھب لی حکما والحقنی بالصالحین، واجعل لی لسان صدق فی الاخرین) (الشعرائ : 83۔ 84) سو اللہ پاک سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کی اس دعا کو شرف قبولیت سے نوازا اور آپ کو ان مراتب و درجات سے نوازا اور سرفراز فرمایا جو حضرت واہب مطلق جل وعلا۔ نے آپ کے لئے مختص فرمائے تھے۔ سو عقیدہ توحید صدق و اخلاص اور شکر خدوندی کے اوصاف حمیدہ اور صفات جمیلہ کی دولت وہ عظیم الشان دولت ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والی دولت ہے۔ اللہ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل وکرم سے نصیب فرمائے اور علی وجہ الکمال نصیب فرمائے۔ اور نفس و شیطان کے ہر مکروفریب سے ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے آمین۔
Top