Tafseer-e-Majidi - Hud : 42
وَ هِیَ تَجْرِیْ بِهِمْ فِیْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ١۫ وَ نَادٰى نُوْحُ اِ۟بْنَهٗ وَ كَانَ فِیْ مَعْزِلٍ یّٰبُنَیَّ ارْكَبْ مَّعَنَا وَ لَا تَكُنْ مَّعَ الْكٰفِرِیْنَ
وَهِىَ : اور وہ تَجْرِيْ : چلی بِهِمْ : ان کو لے کر فِيْ مَوْجٍ : لہروں میں كَالْجِبَالِ : پہاڑ جیسی وَنَادٰي : اور پکارا نُوْحُ : نوح ابْنَهٗ : اپنا بیٹا وَكَانَ : اور تھا فِيْ مَعْزِلٍ : کنارے میں يّٰبُنَيَّ : اے میرے بیٹے ارْكَبْ : سوار ہوجا مَّعَنَا : ہمارے ساتھ وَلَا تَكُنْ : اور نہ رہو مَّعَ الْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے ساتھ
اور وہ (کشتی) انہیں لے کر چلنے لگی پہاڑ جیسی موجوں میں،62۔ اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے لڑکے کو پکارا اور وہ کنارے پر تھا،63۔ کہ اے میرے (پیارے) بیٹے سوار ہوجا ہمارے ساتھ، اور کافروں کے ساتھ مت رہ،64۔
62۔ اصل مقصود طوفان کی شدت کا اظہار ہے۔ المقصود منہ بیان شدۃ الھول والفزع (کبیر) یہ اور بات ہے کہ یہاں واقعی اونچی اونچی موجیں پہاڑوں پر چڑھ چڑھ گئی تھیں۔ توریت میں اس موقع پر ہے :۔ ” اور سات دن کے بعد ایسا ہوا کہ طوفان کا پانی زمین پر آیا۔ جب نوح (علیہ السلام) کی عمر چھ سو برس کی ہوئی۔ دوسرے مہینے کی سترھویں تاریخ کو اسی دن بڑے سمندر کے سب سوتے پھوٹ نکلے۔ اور آسمان کی کھڑکیاں کھل گئیں اور چالیس دن اور چالیس رات زمین پر پانی کی جھڑی لگی رہی۔ (پیدائش 7: 11۔ 12) 63۔ (سفینہ نوح واہل نوح (علیہ السلام) دونوں سے الگ جسما بھی اور عقیدۃ بھی “ ) ابنہ یہ لڑکا کافر تھا اور اس کا نام کنعان آتا ہے۔ (آیت) ” فی معزل “۔ علیحدگی اور کنارہ کشی صوری ومعنوی دونوں قسم کی مراد ہوسکتی ہیں۔ والمراد بعدہ عنھم اما جسما اومعنی (روح) عزل فیہ نفسہ عن ابیہ اوعن دینہ (بیضاوی) 64۔ (نہ معنوی واعتقادی حیثیت سے اور نہ صوری وجسمانی حیثیت سے) (آیت) ” یبنی “۔ کلمہ محبت و شفقت کا ہے۔ ونداؤہ بالتصغیر من باب التحنن والرافۃ (روح) التصغیر للشفقۃ (تھانوی) (آیت) ” یبنی ارکب معنا “۔ حضرت کا اپنے کافر بیٹے سے یہ فرمانا یقیناً اسی بنا پر ہوگا کہ آپ (علیہ السلام) کو اس کے کفر کا علم نہ تھا۔ یہ مراد بھی ہوسکتی ہے کہ شرط معیت پوری کرکے یعنی اب ایمان لاکر ہمارے ساتھ آجا۔ انما ناداہ ؔ ظنا منہ انہ مومن او ظنا منہ انہ یؤمن ان کان کافرا (بحر)
Top