Bayan-ul-Quran - Maryam : 95
وَ كُلُّهُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا
وَكُلُّهُمْ : اور ان میں سے ہر ایک اٰتِيْهِ : آئیگا اس کے سامنے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَرْدًا : اکیلا
اور قیامت کے دن سب کے سب آنے والے ہیں اس کے پاس اکیلے اکیلے
آیت 95 وَکُلُّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا ” اس دن ہر فرد کا محاسبہ ذاتی حیثیت میں ہوگا۔ نہ ماں باپ ساتھ ہوں گے ‘ نہ اولاد ‘ نہ بہن بھائی۔ نہ شوہر کے ساتھ بیوی اور نہ بیوی کے ساتھ شوہر۔ نہ کوئی حمایتی ‘ نہ مددگار ‘ نہ کوئی سفارشی۔ ہر طرف نفسی نفسی کا شور ہوگا ‘ ہر شخص کو فکر ہوگی تو صرف اپنی جان کی ! میری کتاب ”سابقہ اور موجودہ مسلمان امتوں کا ماضی ‘ حال اور مستقبل“ کے ایک باب کا عنوان ہے : ”قرآن کا قانون عذاب“۔ اس باب میں دی گئی تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اجتماعی عذاب جو قوموں پر آتا ہے وہ صرف دنیا میں آتا ہے ‘ آخرت کا عذاب فرداً فرداً ہوگا۔ یعنی قوموں کا اجتماعی محاسبہ دنیا میں کیا جاتا ہے جبکہ آخرت میں ہر شخص کا محاسبہ اس کی ذاتی اور انفرادی حیثیت میں ہوگا۔
Top