Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 95
وَ كُلُّهُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا
وَكُلُّهُمْ : اور ان میں سے ہر ایک اٰتِيْهِ : آئیگا اس کے سامنے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَرْدًا : اکیلا
اور سب قیامت کے دن اس کے سامنے اکیلے اکیلے حاضر ہوں گے
وکلہم اتیہ یوم القیمۃ فردا۔ اور قیامت کے دن ہر ایک اس کے پاس تنہا آئے گا ‘ یعنی کسی کا کوئی مددگار ‘ ساتھی اور پیرو اور دنیا کی کوئی چیز ساتھ نہ ہوگی۔ ابن جریر نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کا بیان نقل کیا ہے آپ نے فرمایا کہ میں جب ہجرت کر کے مدینہ کو چلا گیا تو میرے دل میں مکہ والے دوستوں کا کچھ خیال آیا جیسے شیبہ بن ربیعہ عتبہ بن ربیعہ ‘ امیہ بن خلف (ان لوگوں کی دوستی اور محبت یاد آتی تھی) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top