Al-Qurtubi - Maryam : 95
وَ كُلُّهُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا
وَكُلُّهُمْ : اور ان میں سے ہر ایک اٰتِيْهِ : آئیگا اس کے سامنے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَرْدًا : اکیلا
اور سب قیامت کے دن اس کے سامنے اکیلے اکیلے حاضر ہوں گے
حضرت ابن عباس ؓ کی تفسیر میں ہے کہ : لقد احصھم وعدھم عداً کا معنی یہ ہے کہ وہ ارادہ کرتا ہے کہ وہ اس کی عبودیت کا اقرار کریں اور اس کے لیے ربوبیت کی گواہی دیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وکلھم اتیہ یوم القیمۃ فرداً ۔ یعنی تنہا آئے گا اس کا کوئی مددگار نہ ہوگا اور نہ اس کے ساتھ مال ہوگا تاکہ وہ اس سے نفع حاصل کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یوم لا ینفع مال ولو بنون۔ الا من اتی اللہ بقلب سلیم۔ (الشعرائ) پس اسے کوئی چیز نفع نہ دے گی مگر جو اس نے عمل آگے بھیجا ہوگا اور فرمایا : کلھم اتیہ، یہ لفظ کل کے اعتبار سے ہے اور معنی کے اعتبار سے آتوہ ہے۔ قشیری نے کہا : اس میں اشارہ ہے کہ تم اپنے لیے پسند نہیں کرتے کہ تم اپنی اولادوں کو غلام بنائو حالانکہ وہ سب غلام ہیں تو پھر تم اس کے لیے وہ کیسے پسند کرتے ہو جو تم اپنے لیے پسند نہیں کرتے ؟ ان کی اس کی مثل میں رد فرمایا کہ وہ اپنے لیے بیٹیوں کو پسند نہیں کرتے اور وہ کہتے ہیں : فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس سے بلند وبالا ہے اور انہوں نے کہا : مورتیاں اللہ کی بیٹیاں ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فما کان لشرکآئھم فلا یصل الی اللہ وما کان للہ فھو یصل الی شرکآئھم (الانعام :136)
Top