Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 61
مَّلْعُوْنِیْنَ١ۛۚ اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا
مَّلْعُوْنِيْنَ ڔ : پھٹکارے ہوئے اَيْنَمَا : جہاں کہیں ثُقِفُوْٓا : وہ پائے جائیں گے اُخِذُوْا : پکڑے جائیں گے وَقُتِّلُوْا : اور مارے جائیں گے تَقْتِيْلًا : بری طرح مارا جانا
یہ پھٹکارے ہوئے لوگ ہیں جہاں بھی پائے جائیں گے پکڑ لیے جائیں گے اور ُ بری طرح قتل کردیے جائیں گے۔
آیت 61 { مَّلْعُوْنِیْنَ اَیْنَمَا ثُقِفُوْٓا اُخِذُوْا وَقُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا } ”یہ پھٹکارے ہوئے لوگ ہیں ‘ جہاں بھی پائے جائیں گے پکڑ لیے جائیں گے اور ُ بری طرح قتل کردیے جائیں گے۔“ یہ الفاظ اگرچہ اللہ تعالیٰ کی شدید بیزاری اور ناراضی کا مظہر ہیں مگر حضور ﷺ کی سیرت سے منافقین کے خلاف ایسا کوئی اقدام ثابت نہیں ہے۔ اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کو ایسا کوئی حکم باقاعدہ طور پر نہیں دیا گیا تھا۔
Top