Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 61
مَّلْعُوْنِیْنَ١ۛۚ اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا
مَّلْعُوْنِيْنَ ڔ : پھٹکارے ہوئے اَيْنَمَا : جہاں کہیں ثُقِفُوْٓا : وہ پائے جائیں گے اُخِذُوْا : پکڑے جائیں گے وَقُتِّلُوْا : اور مارے جائیں گے تَقْتِيْلًا : بری طرح مارا جانا
(وہ بھی) پھٹکارے ہوئے۔ جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور جان سے مار ڈالے گئے
ملعونین . (وہ بھی ہر طرف سے) پھٹکارے ہوئے۔ اینما ثقفوا اخذوا وقتلوا تقتیلاً . جہاں ملیں گے ‘ ان کی پکڑ دھکڑ ہوگی اور مار دھاڑپڑے گی۔ مَلْعُوْنِیْنَ حالت نصب میں ہے ‘ منافقوں کی مذمت کی گئی ہے (گویا کلام اس طرح تھا : اَذُمُّ مَلْعُوْنِیْنَ میں ملعونوں کو مذموم قرار دیتا ہوں) یا حال ہونے کی بناء پر یہ لفظ منصوب ہے اور استثناء کے ذیل میں ہے۔ اصل کلام اس طرح تھا : لاَ یُجَاوِرُوْنَکَ الاَّ مَلْعُوْنِیْنَ (آپ کے ساتھ نہ رہ سکیں گے ‘ مگر ملعون ہونے کی حالت میں) تقتیل بات تفعیل ‘ کثرت قتل پر دلالت کر رہا ہے۔
Top