Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 7
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَ مِنْكَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ١۪ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًاۙ
وَاِذْ : اور جب اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِنَ : سے النَّبِيّٖنَ : نبیوں مِيْثَاقَهُمْ : ان کا عہد وَمِنْكَ : اور تم سے وَمِنْ نُّوْحٍ : اور نوح سے وَّاِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم وَمُوْسٰى : اور موسیٰ وَعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۠ : اور مریم کے بیٹے عیسیٰ وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : پختہ
اور (یاد کرو) جب ہم نے ابنیاء سے ان کا عہد لیا تھا اور آپ ﷺ سے بھی اور نوح ؑ ابراہیم موسیٰ ؑ ٰ اور عیسیٰ ؑ ٰ ابن مریم سے بھی۔ اور ان سب سے ہم نے بڑا گاڑھا قول وقرار لیا تھا۔
آیت 7 { وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَہُمْ } ”اور یاد کرو جب ہم نے ابنیاء سے ان کا عہد لیا تھا“ ”میثاق النبیین“ کا ذکر اس سے پہلے سورة آل عمران کی آیت 81 اور 82 میں بھی آچکا ہے۔ { وَمِنْکَ وَمِنْ نُّوْحٍ وَّاِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ } ”اور آپ ﷺ سے بھی ‘ اور نوح علیہ السلام ‘ ابراہیم ‘ موسیٰ علیہ السلام ٰ اور عیسیٰ علیہ السلام ٰ ابن مریم سے بھی۔“ { وَاَخَذْنَا مِنْہُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا } ”اور ان سب سے ہم نے بڑا گاڑھا قول وقرار لیا تھا۔“ یہاں یہ نکتہ خصوصی طور پر لائق ِتوجہ ہے کہ اگر کوئی شخص ارواح کے علیحدہ وجود کا منکر ہو اور یہ بھی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہ ہو کہ بنی نوع انسان کی تمام ارواح پہلے پیدا کردی گئی تھیں تو اس کے لیے اس آیت میں مذکور میثاق کی توجیہہ کرنا کسی طرح بھی ممکن نہیں۔ بہر حال قرآن میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ارواح سے دو عہد لیے گئے۔ ان میں سے ایک عہد کا ذکر سورة الاعراف کی آیت 172 میں ہے ‘ جسے ”عہد ِالست“ کہا جاتا ہے اور یہ عہد بلا تخصیص تمام انسانی ارواح سے لیا گیا تھا۔ دوسرے عہد کا ذکر آیت زیر مطالعہ اور سورة آل عمران کی آیت 81 میں ہے جو صرف انبیاء کی ارواح سے اضافی طور پر لیا گیا تھا۔ اس عہد میں روح محمد علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام بھی موجود تھی اور دوسرے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی ارواح بھی۔ جو لوگ ارواح کے علیحدہ وجود کو تسلیم نہیں کرتے ان کا کہنا ہے کہ عہد کا یہ ذکر استعا راتی انداز میں ہوا ہے۔ لیکن اگر ان کا یہ موقف تسلیم کرلیا جائے تو پھر قرآن کے تمام احکام ہی استعارہ بن کر رہ جائیں گے اور حقیقت ان استعاروں میں گم ہوجائے گی۔
Top