Bayan-ul-Quran - At-Taghaabun : 12
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ کی وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ : اور اطاعت کرو رسول کی فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ : پھر اگر منہ موڑو تم فَاِنَّمَا : تو بیشک عَلٰي رَسُوْلِنَا : ہمارے رسول پر الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ : پہنچانا ہے کھلم کھلا
اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول ﷺ کی۔ پھر اگر تم نے پیٹھ موڑ لی تو جان لو کہ ہمارے رسول ﷺ کے ذمے تو صرف صاف صاف پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے۔
آیت 12{ وَاَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ } ”اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول ﷺ کی۔“ { فَاِنْ تَوَلَّــیْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ۔ } ”پھر اگر تم نے پیٹھ موڑ لی تو جان لو کہ ہمارے رسول ﷺ کے ذمے تو صرف صاف صاف پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے۔“ اللہ کے رسول ﷺ نے اللہ کے احکام لوگوں تک پہنچا کر اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے۔ ان احکام کے بارے میں اب ہر کوئی خود جواب دہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے واضح احکام کے مقابلے میں اب کسی انسان کی دلیل بازی نہیں چلے گی۔ جیسے سود کی حرمت کا حکم سن کر بعض لوگوں نے کہا تھا : { اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا 7} کہ کاروبار کا منافع بھی تو ربا سود ہی کی مانند ہے ! ایسے لوگوں کو واضح طور پر بتادیا گیا کہ : { وَاَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰواط } البقرۃ : 275 کہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔ اب بھلا تم کون ہو اللہ کے واضح حکم کے بعد اپنی منطق بگھارنے والے ؟ اگر تم اللہ کو مانتے ہو ‘ اس کے رسول ﷺ کو مانتے ہو ‘ اس کے قرآن کو مانتے ہو تو پھر اللہ ‘ اس کے رسول ﷺ اور قرآن کے احکامات کے مقابلے میں تمہاری کوئی دلیل نہیں چلے گی۔ تمہیں سب احکام بےچون و چرا تسلیم کرنے ہوں گے۔ بقولِ اکبر الٰہ آبادی : ؎ رضائے حق پر راضی رہ ‘ یہ حرفِ آرزو کیسا ! خدا خالق ‘ خدا مالک ‘ خدا کا حکم ‘ تو کیسا ؟ اور اگر نہیں مانتے ہو تو سیدھی طرح اقرار کرو کہ ہم نہیں مانتے۔ بس تمہارے پاس یہی دو راستے ہیں ‘ یا تو اطاعت و فرمانبرداری کی روش اپنائو یا پھر اس کے در سے اٹھ کر چلے جائو ! either obey or go away۔ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔
Top