Bayan-ul-Quran - An-Naml : 22
فَمَكَثَ غَیْرَ بَعِیْدٍ فَقَالَ اَحَطْتُّ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ وَ جِئْتُكَ مِنْ سَبَاٍۭ بِنَبَاٍ یَّقِیْنٍ
فَمَكَثَ : سو اس نے دیر کی غَيْرَ بَعِيْدٍ : تھوڑی سی فَقَالَ : پھر کہا اَحَطْتُّ : میں نے معلوم کیا ہے بِمَا : وہ جو لَمْ تُحِطْ بِهٖ : تم کو معلوم نہیں وہ وَجِئْتُكَ : اور میں تمہارے پاس لایا ہوں مِنْ : سے سَبَاٍ : سبا بِنَبَاٍ : ایک خبر يَّقِيْنٍ : یقینی
سو تھوڑی ہی دیر میں وہ آگیا اور (سلیمان (علیہ السلام) سے) کہنے لگا کہ میں ایسی بات معلوم کر کے آیا ہوں جو آپ کو معلوم نہیں ہوئی اور (اجمالی بیان اسکا یہ ہے کہ) میں آپ کے پاس قبیلہ سبا کی ایک تحقیقی خبر لایا ہوں۔ (ف 4)
4۔ مطلب اس قول ہدہد کا یہ ہے کہ میری غیر حاضری عصیانا نہ تھی، بلکہ من وجہ امتثالا تھی کہ آپ ہی کی خدمت میں لگا تھا۔ اور سبا ایک شخص کا نام تھا، پھر اس کی اولاد کو کہنے لگے، یہ لوگ یمن میں آباد تھے پھر ان کے شہر کو بھی سبا کہنے لگے جو صنعاء سے تین دن کے فاصلہ پر ہے، بلقیس اسی خاندان میں سے ہے، اور یعرب بن قحطان کی اولاد میں ہونے کی وجہ سے زبان ان کی عربی تھی۔
Top