Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 86
اَلَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا الَّیْلَ لِیَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا وہ نہیں دیکھتے اَنَّا : کہ ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا الَّيْلَ : رات لِيَسْكُنُوْا : کہ آرام حاصل کریں فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا : دیکھنے کو اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے بنائی رات کہ اس میں چین حاصل کریں اور دن بنایا دیکھنے کا البتہ اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو یقین کرتے ہیں2
2 یعنی کیسے کھلے کھلے نشان اللہ تعالیٰ نے دنیا میں دکھلائے، پر ذرا بھی غور نہ کیا۔ ایک رات دن کے روزانہ ادل بدل ہی میں غور کرلیتے تو اللہ کی توحید پیغمبروں کی ضرورت اور بعث بعد الموت، سب کچھ سمجھ سکتے تھے۔ آخر وہ کون ہستی ہے جو ایسے مضبوط و محکم انتظام کے ساتھ برابر دن کے بعد رات اور رات کے بعد دن کو نمودار کرتا ہے اور جس نے ہماری ظاہری بصارت کے لیے شب کی تاریکی کے بعد دن کا اجالا کیا، کیا وہ ہماری باطنی بصیرت کے لیے اوہام واہواء کی تاریکیوں میں معرفت و ہدایت کی روشنی نہ بھیجتا۔ پھر رات کیا ہے ؟ نیند کا وقت ہے جسے ہم موت کا ایک نمونہ قرار دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد دن آیا پھر آنکھیں کھول کر ادھر ادھر پھرنے لگے۔ اسی طرح اگر حق تعالیٰ ہم پر موت طاری کرے اور موت کے بعد دوبارہ زندہ کر کے اٹھا لے تو اس میں کیا استحالہ ہے۔ غرض یقین کرنے والوں کے لیے اسی ایک نشان میں تمام ضروری چیزوں کا حل موجود ہے۔
Top