Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 86
اَلَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا الَّیْلَ لِیَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا وہ نہیں دیکھتے اَنَّا : کہ ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا الَّيْلَ : رات لِيَسْكُنُوْا : کہ آرام حاصل کریں فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا : دیکھنے کو اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے بنائی رات72 کہ اس میں چین حاصل کریں اور دن بنایا دیکھنے کا البتہ اس میں نشانیاں ہیں73 ان لوگوں کے لیے جو یقین کرتے ہیں
72:۔ یہ دوسری عقلی دلیل ہے جو دوسرے دعوے سے متعلق ہے یعنی کارساز صرف الللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں۔ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے رات بنائی تاکہ وہ اس میں آرام کریں اور دن بنایا تاکہ وہ اس میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں یہ رات دن کی آمد و رفت اللہ تعالیٰ کے اختیار و تصرف میں ہے لہذا کارساز اور حاجت روا بھی وہی ہے۔ اس آیت میں صنعت احتیاک ہے یعنی پہلے جملے میں جعلنا کا مفعول ثانی مقدر ہے۔ یعنی مظلما اور دوسرے جملے میں مفعول ثانی کا متعلق محذوف ہے یعنی لینشروا فیہ والمشہوران فی الایۃ صنعۃ الاحتباک والتقدیر جعلنا اللیل مظلما لیسکنوا فیہ والنھار مبصرا لینشروا فیہ (روح ج 20 ص 69) ۔ 73:۔ اس دلیل میں ایمان والوں کے لیے تو عظیم الشان نشانات موجود ہیں جن سے وہ اللہ کی توحید پر استدلال کرسکتے ہیں۔ ولما ذکر اشیاء من احوال یوم القیمۃ لیرتدع بسماعھا من اراد اللہ تعالیٰ ارتداعہ نبھھم علی ما ھو دلیل علی التوحید والحشر والنبوۃ بماھم یشاھدونہ فی حال حیاتہم وھو قتلیب اللیل والنھار (بحر ج 7 ص 99) ۔
Top