Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 86
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
کیا انہوں نے اس پر نظر نہیں کی کہ ہم نے رات بنائی تاکہ اس میں لوگ آرام کریں اور دن بنایا جس میں دیکھیں بھالیں بیشک اس میں (بڑی) دلیلیں ہیں،94۔ ایمان والوں کیلئے،95۔
94۔ (امکان بعث و قیامت پر) شب کا آرام مشابہ ہے موت کے اور دن کی بیداری مشابہ ہے اخروی زندگی کے۔ امکان بعث یوں بھی ایک صریح وواضح حقیقت ہے۔ یہ روز مرہ کی نظیر اس امکان کو کہیں زیادہ قوی کردیتی ہے۔ “ موت کی حقیقت ہے زوال تعلق روح عن الجسد اور حیات ثانیہ کی حقیقت ہے عود اس تعلق کا۔ اور نوم بھی من وجہ زوال ہے اس تعلق کا کیونکر ضعف بھی اس شے کے مراتب وجود میں سے کسی مرتبہ کا زوال ہوتا ہے۔ اور یقظہ عود ہے اس تعلق زائل کا۔ پس دونوں میں تشابہ تام ہوا، اور ایک نظیر کے ساتھ قدرت کا تعلق مشاہد ہے اور یہ تعلق معلل کسی علت سے ہے نہیں بلکہ ذات واجب اس کو مقتضی ہے اور محل قدرت کا امتناع کسی دلیل سے ثابت نہیں اور امکان اولابدیہی ہے۔ پھر اس کی نظیر کا امکان اس ہدایت کو اور قوی کرتا ہے پھر اس کے ساتھ تعلق قدرت میں کیا کلام ہے۔ “ (تھانوی (رح) (آیت) ” لایت “۔ ایات بصیغہ جمع فرمایا ہے حالانکہ بظاہر دلیل واحد ہے یا تو اس وجہ سے کہ مدلول مقدر ہے مثلا امکان شب وصدق آیات شب تو ہر مدلول کے اعتبار سے گویا ایک ایک دلیل ہے اور یا بوجہ عظیم ہونے کے ایک دلیل بجائے کئی دلیل کے ہے۔ “ (تھانوی (رح ) 95۔ یعنی یہ دلائل عقل ومشاہدہ پر مبنی عام تو ہیں سب ہی کے لئے لیکن نفع اس سے صرف اہل ایمان ہی اٹھاتے ہیں کہ وہی ان واقعات پر فکر و تدبر سے کام لیتے ہیں۔
Top