Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 50
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
تو کیا وہ شخص جس پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی، پھر کیا تو اسے بچا لے گا جو آگ میں ہے۔
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ ۭ۔۔ : تو کیا وہ شخص جس (کے شیطان کی پیروی اور کفر پر اصرار اور ضد اور عناد کی وجہ سے اس) پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی اور جسے اللہ تعالیٰ آگ میں ڈالنے کا فیصلہ فرما چکا (دیکھیے سورة ص : 85) تو اے نبی ! کیا تو اسے بچالے گا جو آگ میں ہے ؟ نہیں ! تو ہرگز نہیں بچا سکے گا۔ پھر جسے تو نہ بچا سکا تو اور کون ہے جو اسے آگ سے بچا سکے گا ؟ اس میں رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی ہے کہ بیشک آپ کی شدید خواہش ہے کہ سب لوگ ایمان لے آئیں مگر ایمان لانے کی توفیق دینا یا نہ دینا آپ کے اختیار میں نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جیسا کہ فرمایا : (اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ) [ القصص : 56 ] ”بیشک تو ہدایت نہیں دیتا جسے تو دوست رکھے۔“
Top