Tafseer-al-Kitaab - Adh-Dhaariyat : 49
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں تاکہ تم (اس سے) سبق لو۔
[22] اصل میں لفظ '' زوجین '' استعمال ہوا ہے جس سے یہاں مراد مقابلے کی چیزیں ہیں، مثلاً گرمی سردی، آسمان زمین، پستی بلندی، نور ظلم وغیرہ۔ کائنات ایسی ہی اضداد یا متقابلات سے بھری پڑی ہے۔ پس ضروری ہے کہ اس دنیا کا بھی جوڑا ہوتا کہ اس میں جو خلا نظر آتا ہے اس جوڑے کے ساتھ مل کر بھر جائے۔ یہ جوڑا آخرت ہے۔ آخرت کو مان لینے کے بعد یہ دنیا ایک بامقصد اور باحکمت چیز بن جاتی ہے۔
Top