Dure-Mansoor - Hud : 42
وَ هِیَ تَجْرِیْ بِهِمْ فِیْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ١۫ وَ نَادٰى نُوْحُ اِ۟بْنَهٗ وَ كَانَ فِیْ مَعْزِلٍ یّٰبُنَیَّ ارْكَبْ مَّعَنَا وَ لَا تَكُنْ مَّعَ الْكٰفِرِیْنَ
وَهِىَ : اور وہ تَجْرِيْ : چلی بِهِمْ : ان کو لے کر فِيْ مَوْجٍ : لہروں میں كَالْجِبَالِ : پہاڑ جیسی وَنَادٰي : اور پکارا نُوْحُ : نوح ابْنَهٗ : اپنا بیٹا وَكَانَ : اور تھا فِيْ مَعْزِلٍ : کنارے میں يّٰبُنَيَّ : اے میرے بیٹے ارْكَبْ : سوار ہوجا مَّعَنَا : ہمارے ساتھ وَلَا تَكُنْ : اور نہ رہو مَّعَ الْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے ساتھ
اور وہ کشتی ان کو لے کر پہاڑوں جیسی موجوں میں چلنے لگی اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو آوازدی اور وہ ان سے ہٹا ہوا تھا کہ اے میرے چھوٹے سے بیٹے ہمارے ساتھ سوار ہوجاؤ اور کافروں کے ساتھ مت ہو
حضرت نوح (علیہ السلام) کے غرق ہونے والے بیٹے کا نام : 1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ نوح (علیہ السلام) کے بیٹے کا نام جو غرق ہوا کنعان تھا۔ 2:۔ عبدالرزاق و سعید بن منصور وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ آپ کا بیٹا تھا سوائے اس کے کہ وہ ان کی مخالفت کرتا تھا نیت میں اور عمل میں۔ 3:۔ ابن جریروابن منذر وابن ابی ھاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابو جعفر محمد بن علی (رح) کہ انہوں نے (آیت) ” ونادی نوح ابنہ “ کے بارے میں فرمایا کہ قبیلہ طی کی لغت میں اس کو بیٹا کہتے ہیں ورنہ وہ آپ کا بیٹا نہ تھا بلکہ وہ ان کی بیوی کا بیٹا تھا۔ 4:۔ ابن الانباری نے المصاحف میں ابوالشیخ رحمہما اللہ نے علی ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا (آیت) ونادی نوح ابنھا “۔ 5:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” قال لا عاصم الیوم من امر اللہ الا من رحم “ کے بارے میں فرمایا کہ آج کشتی والوں کے علاوہ کوئی نجات پانے والا نہیں ہے۔ 6:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے قاسم بن ابی برزہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وحال بینھما الموج “ کے بارے میں فرمایا کہ نوح کے بیٹے اور پہاڑ کے درمیان (ایک موج حائل ہوگئی) جس سے وہ غرق ہوگیا۔ 7:۔ الحاکم نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میرے گھر والوں کی مثال نوح (علیہ السلام) کی کشتی کی طرح ہے۔ جو اس میں سوار ہوگیا نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہوگیا۔ 8:۔ عبدبن حمید (رح) بن ھلال (رح) سے روایت کیا کہ نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم میں سے ایک آدمی کو اس شرط پر مزدوروں پر رکھا کہ وہ کشتی (بنانے) کے کام پر ان کی مدد کرے گا۔ وہ اس کے ساتھ عمل کرتا رہا یہاں تک کہ جب آپ فارغ ہوئے تو نوح نے اس سے فرمایا (دو باتوں میں سے) تو کون سی بہتر بات چاہتا ہے یا یہ کہ تیری مزدوری ہم پوری تجھ کو دے دیں یا ظالم قوم سے ہم تجھ کو بچادیں۔ اس نے کہا میں اپنی قوم سے مشورہ کروں گا اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا تو انہوں نے اس سے کہا کہ جا اور اپنی مزدوری لے لے۔ وہ آیا اور کہا میں اپنی مزدوری لوں گا نوح نے اس کو پوری پوری مزدوری دیدی۔ پس جو اس نے لیا اسے لے کر وہ آدمی وہاں تک پہنچا جہاں تک آپ اسے دیکھتے رہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے پانی کو اس کے بارے میں وہی حکم دیا جو قوم کے بارے میں حکم دیا تھا پھر وہ آدمی پانی میں غوطہ لگاتے ہوئے آیا اور کہنے لگا (نوح (علیہ السلام) سے) کہ اس (مزدوری) کو لے لو جو آپ نے مجھ کو دی تھی تو آپ نے فرمایا تیرے لئے وہی ہے جس کے ساتھ تو راضی ہے تو وہ (پانی میں) غرق ہوگیا جس میں قوم غرق ہوئی۔
Top