Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Ibrahim : 27
یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِیْنَ١ۙ۫ وَ یَفْعَلُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ۠ ۧ
يُثَبِّتُ
: مضبوط رکھتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن)
بِالْقَوْلِ
: بات سے
الثَّابِتِ
: مضبوط
فِي
: میں
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
وَ
: اور
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
وَيُضِلُّ
: اور بھٹکا دیتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
وَيَفْعَلُ
: اور کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
مَا يَشَآءُ
: جو چاہتا ہے
جو لوگ ایمان لائے اللہ انہیں دنیا والی زندگی میں اور آخرت میں پختہ بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے اور اللہ ظالموں کو گمراہ کردیتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
1:۔ امام طیالسی، بخاری، مسلم، ابوداود، ترمذی، نسائی ابن ماجہ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جائے گا تو وہ گواہی دے گا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ 2:۔ امام ابن مردویہ نے براء بن عازب ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ قبر کے بارے میں ہے اگر وہ نیک آدمی ہے تو وہ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) توفیق مل جاتی ہے بولنے کی اور وہ ایسا آدمی ہے کہ اس میں کوئی خیر نہیں ہوتی تو وہ کچھ نہیں بتاسکتا۔ عذاب قبر سے پناہ مانگتے رہنا : 3:۔ امام طیالسی، ابن ابی شیبہ، نے مصنف میں، احمد بن حنبل، ھناد بن السری نے زہد میں، عبد بن حمید، ابوداود، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ حاکم نے (اس کو صحیح بھی کہا ہے) اور بیہقی نے کتاب عذاب القبر میں براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں گئے جو انصار میں سے ایک آدمی کا تھا ہم قبر کے پاس پہنچے تو ابھی اس کی لحد تیار نہیں ہوئی تھی تو رسول اللہ ﷺ بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے (اور اتنے ادب سے بیٹھے ہوئے تھے) گویا ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہیں آپ کے ہاتھ مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ زمین کرید رہے تھے آپ نے سرمبارک اٹھایا اور فرمایا قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو دو یا تین مرتبہ آپ نے فرمایا پھر فرمایا کہ مومن بندہ جس دنیا سے جاتا ہے اور آخرت کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سفید چہرے والے فرشتے نازل ہوتے ہیں گویا کہ ان کے چہرے سورج کی طرح روشن ہوتے ہیں ان کے پاس جنت کے کفنوں میں سے ایک کفن ہوتا ہے اور جنت کے خوشبو وں میں سے ایک خوشبو ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ اس سے حد نگاہ تک (دور) بیٹھ جاتے ہیں پھر موت کے فرشتے تشریف لاتے ہیں وہ اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے اطمینان پکڑنے والی جان تو اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رضا مندی کی طرف چل تو وہ روح نکل آتی ہے اور اس طرح آسانی سے نکلتی ہے جیسے مشکیزہ میں سے (پانی کے) قطرے نکلتے ہیں اگرچہ تم اس کے علاوہ دیکھتے ہو موت کا فرشتہ اس کو پکڑ لیتا ہے جب اس کو لے لیتے ہیں اور اس کو جنتی کفن میں رکھ دیتے ہیں اور اس کو جنت کی خوشبو لگاتے ہیں پس وہ کستوری جو زمین پر پائی جاتی ہے اس سے کہیں زیادہ خوشبو مہکتی ہے وہ فرشتے اس کو لے کر اوپر چڑھتے ہیں اور فرشتوں میں سے کسی فرشتہ پر سے گزرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ پاکیزہ روح کس کی ہے ؟ یہ فرشتے کہتے ہیں کہ یہ فلاں بن فلاں ہے وہ اس کا اچھا نام لیتے ہیں جو دنیا میں اس کا نام لیا جاتا تھا یہاں تک کہ آسمان دنیا پر پہنچتے ہیں وہ فرشتے اس کے لئے آسمان کا دروازہ کھلواتے ہیں تو وہ ان کے لئے کھول دیا جاتا ہے ہر آسمان کے مقرب فرشتے اس روح کو اوپر والے آسمان تک الوداع کہنے جاتے ہیں یہاں تک کہ یہ روح ساتویں آسمان تک پہنچ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے اس بندے کی کتاب کو علیین میں لکھ دو اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو اسی سے میں نے تم کو پیدا کیا اور اسی میں ان کو لوٹاوں گا اور اسی میں سے ان کو دوبارہ نکالوں گا اس کی روح اس کے جسم، میں لوٹا دی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بیٹھا دیتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کیا ہے وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے پھر ہو اس سے پوچھتے ہیں یہ آدمی کون ہے تمہارے پاس بھیجا گیا وہ کہے گا وہ رسول اللہ ﷺ ہیں پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا علم کیا تھا وہ کہے میں نے اللہ کتاب پڑھی اور اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی تو آسمان سے ایک پکارنے والا آواز دیتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا جنت میں سے اس کا بچھونا بچھا دو اور اسے جنت کا لباس پہنا دو اور اس کے لئے جنت میں سے ایک دروازہ کھول دو پس اسے جنت کی خوشبو اور مہک آتی رہتی ہے۔ اور اس کی قبر حد نگاہ تک کھول دی جاتی ہے اس کے پاس ایک آدمی خوبصورت چہرے والا اور خوبصورت کپڑوں والا اور پاکیزہ خوشبو والا آتا ہے اور کہتا ہے تجھے مبارک ہو اس چیز کی جو تجھ کو خوش لگتی ہے یہ وہ تیرا دن ہے جس کا تجھے وعدہ دیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھے گا تو کون ہے ؟ اور تیرا چہرہ کیا ہی خوبصورت ہے تو خیر کے ساتھ آیا ہے وہ اس سے کہتا ہے میں تیرا نیک عمل ہوں بندہ کہتا ہے اے میرے رب قیامت قائم کر اے رب قیامت قائم کر یہاں تک میں لوٹ جاوں اپنے اہل و عیال اور اپنے مال کی طرف۔ اور فرمایا جب کافر بندہ اس دنیا سے جاتا ہے اور آخرت کی طرف آتا ہے تو اس کی طرف آسمان سے فرشتے آتے ہیں سیاہ چہروں والے ان کے ساتھ ٹاٹ ہوتے ہیں وہ اس سے حد نگاہ پر بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آتا ہے یہاں تک کہ اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے ناپاک روح اللہ کی ناراضگی اور غضب کی طرف چل اور وہ (روح) اس کے جسم سے نکلتی ہے اور وہ اس کے جسم سے اس طرح نکلتی ہے جس طرح سیخ نکلتی ہے بھیگی ہوئی اون سے ملک الموت اس کو پکڑ لیتا ہے پھر دوسرے فرشتے ایک لمحہ کے لئے بھی اس کے پاس اس روح کو نہیں چھوڑتے یہاں تک کہ وہ اس کو ان ٹاٹوں میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس میں سے مردار جیسی بدبو نکلتی ہے جو زمین پر پڑا ہوا ہو اور وہ اس کو لے کر اوپر چڑھتے ہیں اور فرشتوں میں سے جس گروہ پر بھی گزرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ کس خبیث کی روح ہے تو وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں کہ اس کا سب سے برے نام لیتے ہیں جس سے وہ دنیا میں پکارا جاتا تھا یہاں تک کہ آسمان دنیا تک پہنچتے ہیں اس کے لئے دروازہ کھلوایا جاتا ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ (آیت ) ” لا تفتح لھم ابواب السمآء “ (الاعراف آیت 40) پڑھی اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس کی کتاب کو زمین کے نچلے حصے میں سجین میں لکھ دو اور اس کی روح کو نیچے پھینک دیا جاتا ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (آیت ) ” ومن یشرک باللہ فکانما خر من السمآء فتخطفہ الطیراو تھوی بہ الریح فی مکان سحیق “ (الحج آیت 21) پھر اس کی روح کو اس کے جسم میں لوٹادیا جاتا ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اس کو بٹھلا کر اس سے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے ھاہ ھاہ میں نہیں جانتا پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے ھاہ ھاہ میں نہیں جانتا پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں وہ آدمی کون تھا جو تمہارے پاس بھیجا گیا تھا وہ کہے گا ھاہ ھاہ میں نہیں جانتا پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں وہ آدمی کون تھا جو تمہارے پاس بھیجا گیا تھا وہ کہے گا ھاہ ھاہ میں نہیں جانتا تو ایک آواز لگانے والا آسمان سے آواز لگاتا ہے کہ میرے بندے نے جھوٹ کہا اس کے لئے آگ کا بچھونا بچھودو اور اس کے لئے جہنم کا دروازہ کھول دو تو اس کے پاس دوزخ کی گرمی اور اس کی گرم ہوا آتی رہتی ہے اور اس پر قبر تنگ کا کردی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں اور اس کے پاس ایک برے چہرے والا آدمی آتا ہے برے کپڑوں والا بدبو والا اور کہتا ہے تجھے خوشخبری ہو اس چیز کے ساتھ جس کو تو ناپسند کرتا تھا یہ وہ دن ہے جس کا تو وعدہ دیا جاتا تھا وہ کہے گا تو کون ہے ؟ تیرا چہرا ایسا برا چہرہ ہے جو شرکو لاتا ہے وہ کہے گا میں تیرا خبیث عمل ہوں، بندہ کہتا ہے اے میرے رب قیامت قائم فرما۔ قبر میں سوالات وجوابات : 4:۔ امام ابن ابی شیبہ نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ سے مراد ہے کہ تثبیت دنیا کی زندگی کی اس وقت ہوتی ہے (پھر) جب دو فرشتے اس آدمی کے پاس قبر میں آتے ہیں تو اس سے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے پھر وہ کہتے ہیں تیرا دین کیا ہے ؟ میرا دین اسلام ہے پھر وہ کہتے ہیں تیر ا نبی کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا نبی محمد ﷺ ہیں اور وہ تثبیت ہے دنیا کی زندگی میں۔ 5:۔ امام طبرانی نے الاوسط میں اور ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس آیت کے بارے میں یہ فرماتے ہوئے سنا (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا “ اس میں ” وفی الاخرۃ “ سے مراد ہے قبر یعنی یہ قبر سے متعلق ہے۔ 6:۔ امام ابن منذر، طبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ یعنی یہ سوال و جواب میں ہوگا تیرا رب کون ہے ؟ تیرا دین کیا ہے ؟ تیرا نبی کون ہے ؟ 7:۔ امام ابن مردویہ نے عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (اس آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں فرمایا یہ آیت قبر کے متعلق ہے یعنی قبر میں اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو قول ثابت سے ثابت قدم رکھتا ہے۔ 8:۔ امام بیہقی نے عذاب القبر میں عائشہ صدیقہ ؓ کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری وجہ سے قبروالوں کو بھی آزمائش میں ڈالا جاتا ہے اور اس کے بارے میں یہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ نازل ہوئی۔ 9:۔ امام بزار نے عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ یہ امت آزمائی جاتی ہے اپنی قبروں میں میرے ساتھ کیا ہوگا اور میں ایک ضعیف عورت ہوں آپ نے جواب میں یہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ تلاوت فرمائی۔ 10:۔ امام ابن جریر اور ابن مردویہ نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مومن کی روح قبض کرنے کا ذکر کیا تو فرمایا کہ اس کے پاس آنے والا آتا ہے اور پوچھتا ہے تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے اللہ پھر وہ کہتا ہے تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے اسلام پھر وہ کہتا ہے تیرا نبی کون ہے ؟ وہ کہتا ہے محمد ﷺ پھر دوسری مرتبہ اسی طرح کا سوال کیا جاتا ہے تو وہ اسی طرح جواب دیتا ہے پھر تیسری مرتبہ سوال کیا جاتا ہے تو اسے سختی سے پکڑا جاتا ہے اور وہ اسی طرح جواب دیتا ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ کا یہ قول (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت “ مومن کی قبر میں فرشتوں کی آمد : 11:۔ امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے عذاب القبر میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مومن کو جب موت حاضر ہوتی ہے تو اس کے پاس فرشتے حاضر ہوتے ہیں اس کو سلام کرتے ہیں اور اس کو جنت کی خوشخبری دیتے ہیں جب وہ مرجاتا ہے۔ تو اس کے جنازے کے ساتھ چلتے ہیں پھر لوگوں کے ساتھ اس پر نماز پڑھتے ہیں جب اس کو دفن کیا جاتا ہے تو اس کو قبر میں بٹھا دیتے ہیں اور اسے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے پھر اس سے پوچھتے ہیں تیرا رسول کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے محمد ﷺ پھر اس سے پوچھتے ہیں تیری شہادت کیا ہے ؟ تو وہ کہتا ہے میں اس بات میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا “ تو اس کی قبر کو حد نگاہ تک وسیع کردیا جاتا ہے لیکن کافر پر جب فرشتے نازل ہوتے ہیں وہ کافروں کو موت کے وقت مارتے ہیں ان کے چہروں پر ان کی پیٹھوں پر جب وہ قبر میں داخل کیا جاتا ہے تو اس کو قبر میں بٹھا دیتے ہیں اور پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ تو وہ ان کو کوئی جواب نہیں دیتا اور اللہ تعالیٰ اس کو جواب بھلادیتے ہیں اور جب اس سے پوچھا جاتا ہے وہ رسول کون ہیں ؟ جن کو تمہاری طرف بھیجا گیا تو وہ ان کو کوئی جواب نہیں دیتا۔ (آیت) ” ویضل اللہ الظلمین “ سے یہی مراد ہیں۔ 12:۔ امام ابن جریری، طبرانی اور بیہقی نے عذاب القبر میں روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ جب مومن مرجاتا ہے تو اس کو قبر میں بٹھا دیا جاتا ہے اور اسے پوچھا جاتا ہے تیرا رب کون ہے ؟ تیرا دین کیا ہے اور تیرا نبی کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے میرا دین اسلام ہے اور میرا نبی محمد ﷺ ہیں تو اس کی قبر کو انتہائی کشادہ کردیا جاتا ہے اور اس کے غم کو زائل کردیا تھا ہے، پھر آپ نے یہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت “ تلاوت فرمائی۔ لیکن کافر کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کو بھی بٹھا دیا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے تیرا رب کون ہے ؟ تیرا دین کیا ہے ؟ تیرا نبی کون ہیں ؟ وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا تو اس پر قبر کو تنگ کردیا جاتا ہے اور اس میں عذاب دیا جاتا ہے۔ پھر ابن مسعود ؓ نے یہ آیت پڑھی (آیت ) ” ومن اعرض عن ذکری فان لہ معیشۃ ضنکا “ (طہ آیت 124) ۔ 13:۔ امام ابن ابی حاتم، ابن منذر اور طبرانی نے الاوسط میں ابوقتادہ انصاری ؓ سے روایت کیا کہ مومن جب مرجاتا ہے تو اس کو اس کی قبر میں بٹھا دیا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے کہ اللہ (میرا رب ہے) پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ تیرا نبی کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے کہ محمد بن عبداللہ، اس سے تین مرتبہ کہا جاتا ہے پھر اس کے لئے پھر اس کے لئے دوزخ کی طرف دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ تو اپنا ٹھکانہ دیکھ لے اگر تو راہ راست سے بھٹک جاتا ہے پھر اس کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور سے کہا جاتا ہے کہ جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھ لے اس لئے کہ تو ثابت قدم رہا۔ اور جب کافر مرتا ہے تو اس کو قبر میں بٹھا دیا جاتا ہے اور اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے ؟ تیرا نبی کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا لوگوں سے میں سنتا تھا وہ کہتے تھے پھر اس سے کہا جاتا ہے تو کبھی نہ جانے، پھر اس کے لئے جنت کا دروازہ کھول کر کہا جاتا ہے اپنے گھر کی طرف دیکھ اگر تو ایمان میں ثابت قدم رہتا تو تیرا یہ ٹھکانا ہوتا، پھر اس کے لئے دوزخ کی طرف دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنے گھر کی طرف دیکھ جب کہ تو رہ راست سے ہٹ چکا ہے۔ اسی کو فرمایا (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا “ اور فرمایا کہ قول ثابت سے مراد لا الہ الا اللہ اور فی الاخرۃ سے مراد اور آخرت میں ثابت قدم رکھنے سے مراد ہے قبر میں سوال کے وقت ثابت قدم رکھنا۔ قبر میں پٹائی اور مردے کی آواز : 14:۔ امام احمد، ابن ابی الدنیا نے ذکر الموت میں، ابن ابی عاصم نے سنۃ میں، بزار، ابن جریر، ابن مردویہ اور بیہقی نے عذاب القبر میں سند صحیح کے ساتھ ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنازہ میں حاضر تھا آپ نے فرمایا اے لوگوں یہ امت مبتلا کی گئی اپنی قبروں میں جب انسان دفن کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھی اس سے جدا ہوجاتے ہیں ایک فرشتہ اس کے پاس آتا ہے جس کے ہاتھ میں ہتھوڑا ہوتا ہے اس کو بٹھا کر پوچھتا ہے تو اس ذات کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اگر وہ مومن ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں تو وہ فرشتہ کہتا ہے تو نے سچ کہا پھر اس کے لئے دوزخ کی طرف ایک دروازہ کھولا جاتا ہے اور وہ فرشتہ اس سے کہتا ہے تیرا ٹھکانہ ہوتا اگر تو اپنے رب کے ساتھ کفر کرتا اب جب کہ تو ایمان لے آیا تو تیرا یہ ٹھکانہ ہے اور اس کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے تو وہ ارادہ کرتا ہے کہ وہ اس کی طرف چلا جائے تو وہ فرشتہ اس سے کہتا ہے تو ٹھہر جا اور اس کے لئے اس کی قبر کو وسیع کردیا جاتا ہے اور اگر وہ کافر یا منافق ہوتا ہے تو اس سے (جب) کہا جاتا ہے تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہتا ہے نہیں جانتا میں لوگوں سے سنتا تھا کہ کچھ (اس بارے میں) کہتے تھے پھر وہ فرشتہ کہتا ہے تو کبھی نہ جانے اور نہ تجھے جاننے کی طاقت ہو اور نہ کبھی ہدایت حاصل کرے پھر اس کے لئے پہلے جنت کی طرف ایک دروازہ کھولا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانہ ہوتا اگر تو اپنے رب پر ایمان لاتا اب جب کہ تو نے اس کے ساتھ کفر کیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو تجھ سے بدل دیا ہے پھر اس کے لئے دوزخ کی طرف ایک دروازہ کھولا جاتا ہے پھر اس کے سر پر ہتھوڑے کے ساتھ مارا جاتا ہے اس (کی آواز) کو اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے سوائے انسان اور جنات کے بعض صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جس شخص کے اوپر ایسا فرشتہ کھڑا ہوگا جس کے ہاتھ میں ہتھوڑا ہوگا تو وہ اس وقت عقل گم کربیٹھے گا تو رسول اللہ ﷺ نے یہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت “ پڑھی۔ 15:۔ امام طبرانی نے الاوسط میں اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جنازہ میں حاضر تھے جب اس کے دفن سے فارغ ہوگئے اور لوگ واپس جانے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا اب وہ میت سن رہی ہے تمہارے جوتوں کی آہٹ کو اس کے پاس (دوفرشتے) منکر نکیر آئے ہیں ان کی آنکھیں تانبے کی ہانڈیوں کی طرح ہیں اور ان کے دانت گائے کے سینگوں کی طرح ہیں اور ان آواز کڑک کی طرح (گرجدار) ہے دونوں فرشتے اس کو اٹھا کر بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کس کی عبادت کرتا تھا اور اس کا نبی کون ہے ؟ اگر وہ اللہ کی عبادت کرنے والوں میں سے تھا تو وہ کہے گا میں اللہ کی عبادت کرتا تھا اور میرے نبی محمد ﷺ ہیں جو ہمارے پاس دلائل اور ہدایت لے کر آئے ہم ان پر ایمان لائے اور ہم نے ان کا اتباع کیا اسی کو فرمایا (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ تو یقین پر رہا اور اسی پر تو مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا پھر اس کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس کے لئے قبر کو کشادہ کردیا جاتا ہے۔ اور اگر وہ شک کرنے والوں میں سے ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا میں لوگوں سے سنتا تھا کہ جو کچھ وہ کہتے تھے تو میں بھی وہی کہتا تھا میں نہیں جانتا اس سے کہا جائے گا تو شک پر زندہ رہا اور اسی پر تو مرا اور اسی پر تو اٹھا جائے گا پھر اس کے لئے دوزخ میں سے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس پر بچھو اور ازدھے مسلط کردیئے جاتے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی ایک دنیا میں پھونک مار دے تو زمین کچھ نہ اگائے اور سانپ اور بچھو اس کو ڈسیں گے اور زمین کو حکم ہوگا اس پر تنگ ہوجا یہاں تک کہ اس کی پسلیاں (ایک دوسرے میں) گھس جائیں گی۔ 16:۔ امام ابن ابی شیبہ، ھناد نے زہد میں، ابن جریر، ابن منذر ابن حبان، طبرانی نے الاوسط میں، حاکم، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوہریرۃ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جب میت کو اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو وہ لوگوں کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے یہاں تک کہ وہ لوگ اس سے پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں اگر وہ مومن ہے تو نماز اس کے سر کے پاس ہوتی ہے اور زکوٰۃ اس کی دائیں طرف اور روزہ اس کے بائیں طرف ہوتا ہے اور نیک کام اور احسان کرنا لوگوں کی طرف اس کے قدموں کی جانب ہوتے ہیں ایک فرشتہ اس کے سر کی طرف سے آتا ہے اور نماز اس سے کہتی ہے میری طرف سے داخلے کا راستہ نہیں ہے پھر وہ اس کے دائیں طرف آتا ہے تو زکوٰۃ کہتی ہے میری طرف سے داخلہ کا راستہ نہیں ہے پھر اس کے شمال کی جانب سے آتا ہے تو وہ کہتا ہے میری طرف سے داخلے کا راستہ نہیں ہے اس سے کہا جاتا ہے بیٹھ جا تو وہ اٹھ جاتا ہے اس کے لئے سورج کی ایک شکل بنا دی جاتی ہے اور اسے یوں لگتا ہے کہ سورج غروب ہونے کے قریب ہے اس سے کہا جاتا ہے ہم کو بتا ان باتوں کے بارے میں جو ہم تجھ سے سوال کریں گے تو وہ کہتا ہے مجھے چھوڑ دو یہاں تک کہ میں نماز پڑھ لوں اس سے کہا جاتا ہے تو وہ نماز پڑھ لے گا پہلے ہمارے سوالوں کے جواب دے وہ کہے گا کس چیز کے بارے میں تم مجھ سے سوال کرتے اس سے پوچھا جاتا ہے تو کیا کہتا ہے اس آدمی کے بارے میں جو تمہارے اندر تھا یعنی نبی کریم ﷺ تو وہ کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں ہمارے پاس معجزات لے کر آئے اپنے رب کی طرف سے ہم نے انکی تصدیق کی اور ان کا اتباع کیا اس سے کہا جائے گا تو نے سچ کہا اسی پر تو جیتا رہا اور اسی پر تو مرا اسی پر انشاء اللہ اٹھا جائے گا اور اس کے لئے اس کی قبر کو حد نگاہ تک کشادہ کردیا جاتا ہے اور یہی قول ہے اللہ تعالیٰ کا اس (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ اور کہا جاتا ہے اس کے لئے دوزخ کی طرف کھول دو اور کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ تھا اگر تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے اور اضافہ ہوجائے گا اس کی کامیابی کی خوشی میں اور لوٹا دیا جائے گا اس کے جسم کو اس مٹی میں جس سے وہ بنا دیا اور اس کی روح نسیم میں رکھی جائے گی اور وہ ایک سبز پرندہ ہوتا ہے جو معلق رہتا ہے جنت کے درخت میں اگر وہ کافر ہوتا تو اس کی قبر میں آئے گا اس کے سر کی طرف سے تو کبھی موجود نہ ہوگا اس کے پاوں کی جانب سے آئے گا تو کچھ بھی موجود نہ ہوگا وہ ڈرتے ہوئے اور مرعوب ہو کر بیٹھ جائے گا اس سے پوچھا جائے گا کہ تو اس آدمی کے بارے میں کیا جانتا ہے جو تمہارے درمیان تھا تو اس کے متعلق کیا گواہی دیتا تھا وہ محمد ﷺ کے نام مبارک کو نہ پہچان سکے گا اسے کہا جائے گا وہ محمد ﷺ تھے وہ کہے گا میں لوگوں سے سنتا تھا میں بھی وہی کہتا تھا جیسے وہ کہتے تھے اس سے کہا جائے گا تو نے سچ کہا اس پر تو جیتا رہا اسی پر تو مرا اور اسی پر تو مرا تو انشاء اللہ اٹھا جائے گا اس پر اس کی قبر کو تنگ کردیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جائیں گی اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ومن اعرض عن ذکری فان لہ معیشۃ ضنکا “ (طہ آیت 24) کہا جائے اس کے لئے جنت کی طرف دروازہ کھول دو تو جنت کی طرف دروزاہ کھول دیا جائے گا اس سے کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانہ تھا جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے تیار کر رکھا تھا اگر تو اس کی اطاعت کرتا (اس کے لئے) اضافہ ہوگا اس کی حسرت اور ناکامی میں پھر کہا جائے گا اس کے لئے دوزخ کی طرف ایک دروازہ کھول دو تو اس کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جائے گا کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانہ ہے اور یہ اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے تیار کیا ہے (یہ سن کر) اس کی حسرت اور ناکامی اور زیادہ اضافہ ہوگا۔ 17:۔ امام ابن جریر، اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ تلاوت کی اور فرمایا یہ اس وقت ہوگا جب قبر میں کہا جائے گا تیرا رب کون ہے ؟ تیرا دین کیا ہے ؟ تو وہ کہے گا میرا رب اللہ ہے میرا دین اسلام ہے میرا نبی محمد ﷺ ہیں ہمارے پاس دلائل لے کر آئے اور ہدایت لے کر آئے اللہ کی طرف سے میں ان پر ایمان لایا اور میں نے تصدیق کی اس سے کہا جائے گا تو نے سچ کہا اسی پر تو زندہ رہا اور اسی پر تو مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا۔ 18:۔ امام ابن جریر نے طاوس (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت “ سے قبر کا فتنہ مراد ہے۔ 19:۔ امام ابن ابی شیبہ اور ابن جریر نے مسیب بن رافع (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت “ قبر کے بارے میں نازل ہوئی۔ 20:۔ امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ اس میت کے بارے میں نازل ہوئی جس سے اس کی قبر میں نبی کریم ﷺ بارے میں پوچھا جائے گا۔ 21:۔ امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ قبر کے بارے میں ہے اور اس سے خطاب مراد ہے۔ 22:۔ امام ابن جریر، عبدالرزاق، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے طاوس (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا “ سے مراد ہے لا الہ الا اللہ اور (فی الاخرہ) سے مراد قبر میں سوال کرنا ہے۔ 23:۔ امام عبد بن حمید، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس کلمہ طیبہ کی برکت سے اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو دنیا میں ثابت قدم رکھتا ہے خیر اور نیک عمل کے ساتھ اور (فی الآخرۃ) سے مراد ہے قبر میں سوال کے وقت ثابت قدم رکھتا ہے۔ 24:۔ امام ابن مردویہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا “ کے بارے میں فرمایا کہ مومن اپنی قبر میں ہوتا ہے تو اس کی آزمائش کے و قت اس کے پاس دو آزمانے والے آتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ تیرا دین کیا ہے ؟ اور تیرا نبی کون ہے ؟ وہ کہتا ہے اللہ تعالیٰ میرا رب ہے میرا دین اسلام ہے پھر وہ فرشتے کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے تجھ کو ثابت قدم رکھا اس کام میں جو وہ پسند کرتا ہے۔ اور راضی ہوتا ہے پھر دونوں فرشتے اس کے لئے اس کی قبر کو حد نگاہ تک کشادہ کردیتے ہیں۔ اور اس کے لئے جنت کی طرف ایک دروازہ بھی کھول دیتے اور کہتے ہیں آنکھیں ٹھنڈی کرکے اور اس نوجوان کی طرح سو جا جو اپنی بہترین آرام گاہ میں امن سے ہوتا ہے اور اس بارے میں یہ (آیت) ” اصحب الجنۃ یومئذ خیرمستقرا واحسن مقیلا “ (الفرقان آیت : 24) نازل ہوئی لیکن کافر کے لئے وہ دونوں کہتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ تیرا دین کیا ہے ؟ اور تیرا نبی کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا تو وہ فرشتے کہتے ہیں نہ تو نے جانا اور نہ تو نے ہدایت حاصل کی پھر اس کو آگ کے کوڑے مارتے ہیں خوف زدہ ہوجاتے ہیں اس کے لئے ہر جانور سوائے جنات اور انسانوں کے پھر اس کے لئے دوزخ کی طرف ایک دروازہ کھول دیتے ہیں اور اس پر قبر کو تنگ کردیتے ہیں یہاں تک کہ اس کا دماغ نکل جاتا ہے اس کے ناخنوں اور اس کے گوشت کے درمیان سے۔ 25:۔ امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میت کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس سے سوال کرتے ہیں تو کیا کہتا ہے اس آدمی کے بارے میں جو تمہارے درمیان تھا جس کو محمد ﷺ کہا جاتا تھا تو اللہ تعالیٰ اس کو ثبات کی تلقین فرماتے ہیں اور قبر کی ثبات پانچ ہیں کہ بندہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے، میرے نبی محمد ﷺ ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر وہ دونوں اس سے کہتے ٹھہر جا کیونکہ وہ مومن ہو کر زندہ رہا اور مومن ہو کر مرا اور مومن ہو کر تو اٹھایا جائے گا پھر وہ دونوں اس کو جنت میں سے گھر دکھاتے ہیں جو چمک رہا ہوتا ہے رحمن کے عرش کے نور سے۔ 26:۔ امام بخاری، مسلم، ابوداود، نسائی اور ابن مردویہ نے قتادہ کے طریق سے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب بندہ قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے دوست اس کو پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں تو وہ اس کے جوتوں کی آواز سنتا ہے اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھا دیتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا تھا ابن مردویہ نے زائد کہا جو تمہارے درمیان تھا جس کو محمد ﷺ کہا جاتا تھا پھر فرمایا مومن کہتا ہے کہ وہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس سے کہا جاتا ہے آگ میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں جنت میں ٹھکانہ بنایا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر آدمی اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے قتادہ ؓ نے فرمایا ہم کو ذکر کیا کہ وہ اس کی قبر کو ستر ہاتھ وسیع کردیتے ہیں اور اس میں سبزہ بھر دیتے ہیں (لیکن) منافق اور کافر اس سے کہا جاتا ہے تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا میں وہی کہتا ہوں جیسا کہ لوگ کہتے تھے پھر اس سے کہا جاتا ہے نہ تو نے جانا ہے نہ تو نے پڑھا پھر اس کو لوہے کے ہتھوڑے سے مار تے ہیں وہ شخص اتنا چیختا ہے کہ اس کے قریبی سب جانور اس کی چیخ کو سنتے ہیں مگر جنات اور انسان نہیں سنتے۔ 27:۔ امام احمد، ابوداود، ابن مردویہ اور بیہقی نے عذاب القبر میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ امت اپنی قبروں میں آزمائی جاتی ہے مومن جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے پاس آکر پوچھتا ہے تو کس چیز کی عبادت کرتا تھا اور اللہ تعالیٰ خود اس کی رہنمائی فرماتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ میں عبادت کرتا تھا پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا وہ کہے گا وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اس کے بعد پھر کوئی چیز نہیں پوچھی جاتی وہ اسے دکھاتا ہے جو اس کے لئے آگ میں ہوتا ہے اس سے کہا جاتا ہے یہ تیرا گھر ہے جو تیرا آگ میں تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے تجھ کو بچایا اور تجھ پر رحم کیا اور تیرا گھر جنت میں بنا دیا وہ کہتا ہے مجھ کو چھوڑ دو یہاں تک کہ میں جاوں اپنے گھر والوں کو (اپنی کامیابی کی) خوشخبری دے دوں اس سے کہا جاتا ہے تو ٹھہر جا۔ اور جب کافر کو اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اس کو ڈانٹتا ہے اور اس کو کہتا ہے تو کس کی عبادت کرتا تھا وہ کہے گا میں نہیں جانتا وہ پوچھتا ہے تو اس آدمی کے بارے میں کیا جانتا ہے ؟ وہ کہتا ہے میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے وہ فرشتے ان کو لوہے کے ہتھوڑے سے مارتے ہیں ان کے کانوں کے درمیان وہ چیختا ہے جسے ساری مخلوق سنتی ہے سوائے جنات اور انسانوں کے۔ 28:۔ امام احمد، ابن ابی الدنیا، طبرانی نے الاوسط میں اور بیہقی نے ابن الزبیر کے طریق سے روایت کیا کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے قبر کے دو فتنہ ڈالنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ امت اپنی قبروں میں آزمائی جاتی ہے جب ایک مومن اپنی قبر میں داخل کیا جاتا ہے اور اس کے دوست احباب اس سے پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں تو ایک فرشتہ سخت جھڑکنے والا اس کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا تھا تو مومن آدمی کہتا ہے میں کہتا تھا کہ وہ اللہ کے رسول اور اس کے بندے ہیں پھر وہ فرشتہ اس سے کہتا ہے اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ جو دوزخ میں تیرے لئے تیار کیا گیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے تجھ کو اس سے بچا لیا اور اس کے بدلے میں جنت میں تیرے لئے مکان تیار کیا ہے جس کو تو نے دیکھا ہے پس مومن اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے اور مومن کہے گا مجھے چھوڑ دو تاکہ میں اپنے گھر والوں کو خوشخبری دیدوں تو اس سے کہا جائے گا تو ٹھہر جا۔ لیکن منافق وہ (اٹھ کر) بیٹھ جاتا ہے جب اس سے اس کے گھر والے پیٹھ پھیر کر چلے جاتے ہیں اس سے کہا جاتا ہے تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا تھا تو وہ کہتا ہے کہ میں نہیں جانتا میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے اس سے کہا جائے گا تو کبھی نہ جانے اس بات کو یہ تیرا پہلا ٹھکانہ جو جنت میں تھا اس کی جگہ اللہ نے تیرا ٹھکانہ دوزخ میں بدل دیا ہے۔ جابر ؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہر آدمی اسی (دین) پر اٹھایا جائے گا قبر سے جس پر وہ مرا تھا مومن اپنے ایمان پر اور منافق اپنے نفاق پر (اٹھایا جائے گا ) ۔ مومن کے قبر میں جنتی بچھونا : 29:۔ امام ابن ابی عاصم نے سنہ میں، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوسفیان کے طریق سے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مومن کو اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور اس کو جھڑکتے ہیں تو وہ کھڑا ہوجاتا ہے اور جاگ جاتا ہے جیسے نیند کرنے والا جاگ جاتا ہے۔ اس سے کہا جاتا ہے تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے اللہ میرا رب ہے اور اسلام میرا دین اور محمد ﷺ میرے نبی ہیں تو ایک آواز دیتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا جنت میں سے اس کا بچھونا بچھا دو اور جنت کا لباس پہنا دو تو وہ کہے گا مجھ کو چھوڑ دو میں اپنے گھر والوں کو اپنی کامیابی کا بتادوں اس سے کہا جائے گا ٹھہر جا۔ 30:۔ امام بیہقی نے عذاب القبر میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر ! تیری کیا حالت ہوگی جب تو پہنچا یا جائے گا زمین کے اندر تیرئے لئے تین ہاتھ گھڑا کھودا جائے گا اور ایک ذراع میں ایک بالشت چوڑا ہوگا پھر تیرے پاس منکر نکیر آئیں گے جو کالے ہوں گے جو اپنے بال کھینچ رہے ہوں گے ان کی آواز سخت کڑک کی طرح ہوگی اور گویا ان کی آنکھیں برق خاطف ہوں گی وہ زمین کو اپنے دانتوں سے کھودیں گے اور تجھ کو اٹھا کر بیٹھا دیں گے جبکہ تو گھبرایا ہوا ہوگا اور وہ تجھ کو ڈرائیں گے اور وہ تجھ کو گھبرادیں گے عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اس دن میں (اسی ہوش وحواش) میں ہوں گا جیسے آج ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ! عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ کی اذن سے میں ان کے سامنے آپ کے بارے میں صحیح جواب دوں گا۔ 31:۔ امام بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میت ان کے جوتوں کی آہٹ کو سنتی ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر جاتے ہیں پھر وہ (مردہ) بیٹھ جاتا ہے اس سے پوچھا جاتا ہے تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے اللہ میرا رب ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہے گا اسلام پھر اس سے کہا جائے گا تیرا نبی کون ہے ؟ وہ کہے گا محمد ﷺ اس سے کہا جائے گا تجھے کیسے علم ہوا ؟ وہ کہتا ہے میں نے ان کو پہچان لیا اور ان پر ایمان لایا اور میں نے تصدیق کی جو آپ کتاب لے آئے پھر اس کی قبر حد نگاہ وسیع کردی جاتی ہے اور اس کی روح کو مومنین کی ارواح میں رکھ دیا جاتا ہے۔ 32:۔ امام طبرانی نے الاوسط میں روایت نقل کی کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا وہ دو فرشتے جو قبر میں آتے ہیں ان کا نام منکر نکیر ہیں۔ 33:۔ امام احمد، ابن ابی الدنیا، طبرانی، الآجری نے الشریعہ میں اور ابن عدی نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے قبر میں فتنہ میں مبتلا کرنے والوں کا ذکر فرمایا عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہماری عقلیں ہماری طرف لوٹ آئیں گئیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں تمہارے آج کے دن کی طرح، عمر ؓ نے فرمایا اس کے منہ میں پتھر۔ منکرنکیر کے حالات : 34:۔ امام ابن ابی داود نے بعث میں، حاکم نے تاریخ میں اور بیہقی نے عذاب القبر میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ فرمایا اس وقت تیری کیا حالت ہوگی جب تو چار ہاتھ گہری اور دو ہاتھ چوڑی قبر میں ہوگا اور تو منکرنکیر کو دیکھے گا ؟ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ منکر نکیر کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا قبر کے دو فتنہ میں مبتلا کرنے والے (فرشتے) وہ زمین کو اپنے دانتوں سے کریدتے ہیں اور اپنے بالوں کو روندتے ہیں (یعنی ان کے بال لمبے ہوں گے) ان کی آواز سخت کڑک کی طرح ہوگی اور ان کی آنکھیں برق خاطف کی طرح ہیں ان کے پاس لوہے کا بھاری گرز ہوتا ہے اگر جمع ہے جائیں ان پر سارے اہل زمین والے تو طاقت نہیں رکھیں گے اس کے اٹھانے کی مگر ان فرشتوں پر آسان ہوگا اس کا اٹھانا میری اس لاٹھی سے بھی وہ تجھ کو آزمائیں گے اگر تو نے صحیح جواب نہ دیا تو تجھ کو اس گرز کے ساتھ ماریں گے اور تو راکھ ہوجائے گا۔ میں نے عرض کیا پھر میں ان دونوں کو کافی ہوجاوں گا۔ 35:۔ امام ترمذی، ابن ابی الدنیا، ابن ابی عاصم، آجری، بیہقی (رح) نے (ترمذی نے اس کو حسن بھی کہا ہے) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میت قبر میں رکھ دی جاتی ہے تو وہ فرشتے کالے اور نیلی آنکھوں والے اس کے پاس آتے ہیں ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے فرشتے پوچھتے ہیں کہ تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ وہ کہتا ہے کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں وہ فرشتے کہتے ہیں کہ ہم جانتے تھے کہ تو یہی کہے گا پھر اس کے لئے اس کی قبر ستر ہاتھ لمبی اور ستر ہاتھ چوڑی کردی جاتی ہے پھر اس کے لئے قبر میں نور بھر دیا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے سو جا پھر ہو کہتا ہوں واپس جاتا ہوں اپنے گھروالوں کی طرف کہ ان کو خبر دوں وہ فرشتے کہتے ہیں کہ تو سو جا جیسے دلہن ہوتی ہے جس کو نہیں جگاتا ہے مگر جب محبوب ہوتا ہے اس کے گھر والوں میں سے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اٹھائیں گے اس کو اس کی خواب گاہ سے۔ اگر میت منافق ہو تو وہ کہتا ہے میں لوگوں سے جو سنتا تھا میں اسی طرح کہتا تھا میں نہیں جانتا (کہ وہ کون ہیں) تو وہ فرشتے ہیں کہ ہم جانتے تھے کہ تو اسی طرح کہے گا پھر زمین کو حکم ہوتا ہے کہ اس پر مل جا تو اسکی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں اسی طرح وہ عذاب میں رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو اس کی خواب گاہ سے اٹھائیں گے۔ 36:۔ امام ابن ابی الدنیا نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا اس وقت تیرا کیا حال ہوگا جب تو منکرنکیر کو دیکھے گا عرض کیا منکرنکیر کیا ہیں ؟ فرمایا قبر میں فتنہ میں ڈالنے والے ان کی آواز سخت کڑک کی طرح ہے اور ان کی آنکھیں مانند بجلی کے اچک لینے والے کی طرح ہیں وہ دونوں روندتے ہیں (زمین) کو اپنے بالوں میں اور اپنے دانتوں سے زمین کو کھودتے ہیں ان کے اپس ایک لاٹھی لوہے کی ہوتی ہے اگر ان پر ہمارے سارے اہل زمین اکٹھے ہوجائیں تو اس کو نہ اٹھا سکیں۔ 37:۔ امام بخاری نے اسماء بن ابوبکر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری طرف وحی کی گئی کہ تم آزمائے جاؤ گے قبروں میں پوچھا جائے گا کہ تم اس آدمی کے بارے میں کیا جانتے ہو ؟ لیکن مومن یا یقین کرنے والا کہے گا کہ وہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ہمارے پاس دلائل اور ہدایت لے کر آئے ہم نے ان کی بات کو قبول کیا اور ہم نے آپ کی اتباع کی اس کے لئے کہا جاتا ہے کہ ہمیں معلوم تھا کہ تو مومن پھر نیک تھا مگر منافق یا شک کرنے والا تو وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں سے سنتا تھا وہ جو کچھ کہتے تھے تو میں نے بھی وہی کہتا تھا۔ 38:۔ امام احمد نے اسماء ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب انسان اپنی قبر میں داخل کردیا جاتا ہے اگر وہ مومن ہے تو اس کو اس کے عمل گھیر لیتے ہیں اس کے پاس ایک فرشتہ نماز کی جانب سے آتا ہے تو وہ (نماز) اس کو لوٹا دیتی ہے اسی طرح روزہ کی جانب سے آتا ہے تو وہ اس کو لوٹا دیتا ہے (پھر) فرشتہ اس کو آواز دیتا ہے (اٹھ کر) بیٹھ جا تو وہ بیٹھ جاتا ہے پھر اس سے کہتا ہے تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا ہے یعنی نبی کریم ﷺ کے بارے میں کہ وہ کون ہیں ؟ تو وہ کہتا ہے حضرت محمد ﷺ ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں تو وہ فرشتہ کہتا ہے تجھ کو یہ کیسے معلوم ہوا (ان کے بارے میں) تو نے یہ کیسے علم حاصل کیا ؟ انسان کہتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں وہ فرشتہ کہتا ہے اسی پر تو زندہ رہا اور اسی پر تو مرا اور اسی (عقیدہ) پر تو (قیامت کے دن) اٹھایا جائے گا۔ اور اگر وہ فاجر یا کافر ہے تو اس کے پاس (جب) فرشتہ آتا ہے تو اس کے اور اس کے درمیان کوئی چیز ایسی نہیں ہوتی جو اس کو لوٹا دے وہ اس کو بیٹھا دیتا ہے اور کہتا ہے تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ وہ کہتا ہے کون سا آدمی ؟ فرشتہ کہتا محمد ﷺ وہ کہتا ہے اللہ کی قسم میں نہیں جانتا میں نے لوگوں کو سنا کہ وہ کچھ کہتے تھے پس میں اسی طرح کہتا تھا وہ فرشتہ کہتا ہے اسی (عقیدہ) پر تو زندہ رہا اور اسی پر تو مرا اور اسی پر تو (قیامت کے دن) اٹھایا جائے گا۔ اور ایک جانور اس پر مسلط کردیا جاتا ہے اس کی قبر میں جس کے پاس ایک کوڑا ہوتا ہے اس کے سرے کی گانٹھ ایک انگارہ ہوتی ہے اونٹ کی بلند جگہ (یعنی کوہان) کی طرح اس سے وہ اس کو مارتا ہے جتنا اللہ تعالیٰ جاہتے ہیں اس کو آواز کو نہیں سنائی دے گی تاکہ وہ اس پر رحم کرے۔ یہودیہ نے عذاب قبر سے پناہ مانگی : 39:۔ امام احمد اور بیہقی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک یہودیہ عورت نے میرے دروازے پر آکر کھانا مانگا اور اس نے کہا مجھ کو کھانا کھلاؤ اللہ تعالیٰ تم کو دجال کے فتنے سے اور عذاب کے فتنے سے بچائے میں نے اس (عورت) کو روکے رکھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ یہودی عورت کیا کہتی ہے ؟ آپ نے پوچھا کیا کہتی ہے ؟ میں نے کہا یہ کہتی یہ کہ اللہ تعالیٰ تم کو دجال کے فتنے سے اور عذاب قبر کے فتنے سے بچائے رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی دجال کے فتنے سے اور عذاب پھر فرمایا کہ کوئی نبی ایسا نہیں ہوا کہ اس دجال کے فتنے سے اپنی امت کو نہ ڈرایا ہو اور میں عنقریب تم کو اس سے ڈراوں گا ایسی بات کے ساتھ جو کسی نبی نے اپنی امت کو بیان نہیں کی وہ کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کانے نہیں ہیں اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا ہر مومن اس کو پڑھ لے گا (لیکن) قبر کا فتنہ تو میری وجہ سے تمہاری آزمائش ہوگا اور میرے بارے میں بھی تم سے پوچھا جائے گا اگر نیک صالح آدمی ہوگا تو قبر میں اٹھ بیٹھے گا بغیر کسی گھبراہٹ اور بغیر کسی فتنہ کے پھر اس سے کہا جائے گا تو کس مذہب میں تھا ؟ وہ کہے گا اسلام پر تھا پھر اس سے کہا جائے گا وہ آدمی کون ہے جو تمہارے درمیان تھا ؟ وہ کہے گا محمد اللہ کے رسول ہیں ہمارے درمیان نشانیاں اللہ کی طرف سے لے کر آئے تو ہم نے ان کی تصدیق کی پھر اس کے لئے آگ کی طرف سے ایک کھڑکی کھولی جائے گی وہ اس کی طرف دیکھے گا کہ اس کا بعض (حصہ) بعض کو توڑ رہا ہے اس سے کہا جائے گا کہ اس چیز کی طرف دیکھ جس سے تجھ کو اللہ تعالیٰ نے بچا لیا پھر اس کے لئے جنت کی ایک کھڑکی کھولی جائے گی وہ اس کی رونق کی طرف دیکھے گا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانہ ہے اس میں سے اور کہا جائے گا تو یقین پر تھا اور اسی پر تو مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا (قیامت کے دن) اگر اللہ نے چاہا۔ اور اگر برا آدمی ہے تو وہ اپنی قبر میں بٹھایا جائے گا گھبرایا ہوا فتنہ میں مبتلا ہوگا اس سے پوچھا جائے گا تو کس دین پر تھا ـ؟ وہ کہے گا میں نہیں جانتا اس سے پھر پوچھا جائے گا وہ آدمی کون ہے جو تمہارے اندر تھا ؟ وہ کہے گا میں لوگوں سے سنتا تھا جو وہ کہتے ہیں اور میں بھی ویسے ہی کہتا تھا پھر ایک کھڑکی جنت کی طرف کھولی جائے گی وہ اس کی رونق کو دیکھے گا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے کہا جائے گا تو دیکھ لے اس مقام کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے اس کو تجھ سے جدا کردیا ہے پھر اس کے لئے ایک کھڑکی دوزخ کی طرف کھولی گی۔ وہ اس کی طرف دیکھے گا کہ توڑ دیا ہے اس کا بعض حصہ بعض کو اور اس سے کہا جائے گا کہ دوزخ میں یہ تیرا ٹھکانہ ہے شک پر زندگی گزارنے کی وجہ سے اسی شک پر تو مرا اور اس پر تو اٹھایا جائے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ 40:۔ امام احمد نے زہد میں اور ابونعیم نے حلیہ میں طاوس (رح) سے روایت کیا کہ مردے فتنہ میں ڈالے جاتے ہیں اپنی قبروں میں سات دن تک اور وہ اس بات کو محبوب رکھتے ہیں کہ ان کی طرف سے ان دونوں میں کھانا کھلایا جائے۔ 41:۔ امام ابن جریر نے مصنف میں حارث بن ابی حارث سے اور انہوں نے عبید بن عمیر (رح) سے روایت کیا کہ دو آدمی آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں مومن اور منافق مومن کو سات دنوں تک آزمائش میں ڈالا جاتا ہے اور منافق کو چالیس دنوں تک آزمائش میں ڈالا جاتا ہے۔ 42:۔ امام ابن شاہین نے سنہ میں راشد بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے تم اپنی حجت کو سیکھو کیونکہ تم سے سوال کیا جائے گا یہاں تک کہ انصار میں سے کس کی موت کا وقت قریب آتا تو گھر والے اسے قبر کے سوال و جواب کی وصیت کرتے تھے اور لڑکا جب عقل مند ہوتا تو اس کو کہتے تھے کہ جب فرشتے تجھ سے سوال کریں گے تیرا رب کون ہے ؟ تو کہہ اللہ میرا رب ہے اور تیرا دین کیا ہے ؟ تو کہہ اسلام میرا دین ہے اور تیرا نبی کون ہے ؟ تو کہہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ 43:۔ امام ابونعیم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ اپنے اصحاب میں سے کسی کو دفن کرکے فارغ ہوئے تو اس کی قبر پر کھڑے ہو کر یہ کلمات کہتے (آیت) ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ اے یہ تیرے پاس آیا ہے اور آپ اس کو بہتر جگہ عطاء فرمانے والے ہیں اس کے پہلو سے زمین کو جدا کردے اور اس کی روح کے لئے آسمان کے دروازے کھول دے اور اس کو قبول فرمائیے اپنی بارگاہ میں اچھی قبولیت کے ساتھ اور سوالات کے وقت اس کی زبان کو ثابت رکھ۔ 44:۔ امام ابو داود، حاکم اور بیہقی نے عثمان بن عفان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک قبر کے پاس سے گزرے اس کے دوست احباب اس کو دفن کررہے تھے آپ ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کے لئے استغفار کرو اور اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا مانگو کیونکہ اب اس سے سوال کیا جائے گا۔ 45:۔ امام سعید بن منصور نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ قبر پر کھڑے ہوتے تھے جب قبر پر مٹی برابر کردی جاتی تھی اور آپ فرماتے تھے اے اللہ ! ہمارا ساتھی آپ کے پاس آیا ہے اور دنیا کو اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ آیا ہے اے اللہ اس کی زبان ثابت رکھ سوالات کے وقت اور اس کو اس کی قبر میں ایسے فتنے میں نہ ڈال جس کی وہ طاقت نہیں رکھتا۔ 46:۔ امام طبرانی اور ابن مندہ نے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے بھائیوں میں سے جب کوئی فوت ہوجائے اور اس پر مٹی برابر کردو تو چاہیے کہ تم میں سے کوئی اس کی قبر کے سرہانے کھڑا ہو کر یوں کہے یا فلاں بن فلاں کیونکہ وہ سنتا ہے لیکن جواب نہیں دے سکتا پھر کہے اے فلاں بن فلاں کیونکہ وہ سیدھا بیٹھا ہوتا ہے پھر کہے فلاں بن فلاں کیونکہ وہ کہتا ہے ہماری رہنمائی کر اللہ تجھ پر رحم کرے گا لیکن لوگ اس بات کا شعور نہیں رکھتے چاہئے کہ وہ یوں کہے یاد کر شہادت کو جس پر تو دنیا چھوڑ آیا ہے یعنی ” لا الہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ “ کی گواہی اور تو راضی تھا اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر اور قرآن کے امام ہونے پر کیونکہ منکرنکیر میں سے ہر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتا ہے اور کہتا ہے ہم اس کے پاس چلیں جس کو حجت تلقین کی گئی پس اس کی حجت ان دونوں کے پیچھے ہوئی ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ اگر ہمیں اس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو تو کیسے پکارا جائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس کی نسبت حوا ؓ کی طرف ! (یوں کہو) یا فلاں بن حوا۔ 47:۔ امام ابن مندہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ جب میں مرجاوں تو مجھ کو دفن کردینا چاہئے کہ کوئی شخص قبر کے سر پر کھڑا ہو کر یوں کہے اے صدی بن عجلان تو اس کو یاد کر کہ جس شہادت پر تو دنیا میں قائم تھا یعنی یہ شہادت کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ قبر کے کنارے تلقین کرنا : 48:۔ امام سعید بن منصور نے راشد بن سعد ؓ ، ضمیرہ بن حبیب اور حکیم بن عمیر رحمہم اللہ سے روایت کیا کہ جب میت پر مٹی برابر کردی جائے اور لوگ اس سے واپس جان لگیں تو مستحب یہ ہے کہ اس کی قبر کے پاس اس طرح تلقین کرے اے فلاں کہہ لا الہ الا اللہ تین مرتبہ اے فلاں کہہ میرا رب اللہ ہے اور میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد ﷺ ہیں پھر چلا جائے۔ 49:۔ امام حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں عمرو بن مرۃ ؓ سے روایت کیا کہ وہ لوگ پسند کرتے تھے کہ جب میت کو قبر میں رکھ دیا جائے تو کہا جائے اے اللہ ! اس کو بچا دے شیطان مردود سے۔ 50:۔ امام حکیم ترمذی نے سفیان ثوری (رح) سے روایت کیا کہ جب میت سے سوال کیا جاتا ہے تیرا رب کے بارے میں تو اس کو شیطان ایک شکل میں میں دکھائی دیتا ہے اور وہ اشارہ کرتا ہے اپنی ذات کی طرف کہ میں تیرا رب ہوں (اللہ تعالیٰ بچائے ) ۔ 51:۔ امام نسائی نے راشد بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! کیا وجہ ہے کہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں سب مومن اپنی قبروں میں شہید کے علاوہ آپ ﷺ نے فرمایا شہید کے سر پر تلوار کی چمک فتنہ سے کفایت کرتی ہے۔ 52:۔ امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ اشعریین میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی سات سال خدمت کی آپ ﷺ نے فرمایا اس کے لئے ہمارے اوپر حق ہے اس کو بلاؤ تاکہ وہ ہماری طرف اپنی حاجت کو پیش کرے اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مجھ کو چھوڑ دو صبح تک میں اللہ تعالیٰ سے استخارہ کروں گا جب صبح ہوئی تو آپ ﷺ نے اس کو بلایا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں آپ سے شفاعت کا سوال کرتا ہوں قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “ پھر آپ نے فرمایا میری مدد کر سجدوں کی کثرت کے ساتھ اپنے نفس پر (یعنی نفل نماز کثرت سے پڑھ ) ۔ 53:۔ امام ابن ابی شیبہ اور ابن منذر نے میمون بن ابی شبیب (رح) سے روایت کیا کہ میں نے جمعہ (کی نماز) کا ارادہ کیا حجاج کے زمانے میں، میں جانے کے لئے تیار ہوا تو مجھے خیال آیا کہ میں نماز پڑھنے کے لئے کہاں جارہا ہوں اور کس کے پیچھے نماز پڑھنے جارہا ہوں ایک مرتبہ میں نے کہا جاوں اور ایک مرتبہ میں نے کہا کہ نہ جاوں مجھ کو ایک آواز دینے والے نے آواز دی ایک جہت سے (آیت) ” یایھا الذین امنوا اذا نودی للصلوۃ من یوم الجمعۃ فاسعوا الی ذکر اللہ وذروالبیع “ (الجمعہ آیت 9) اور فرمایا کہ میں ایک مرتبہ بیٹھ گیا (تاکہ) کتاب لکھوں مجھ کو ایک بات پیش آگئی اگر میں اس کو لکھ دیتا تو میری کتاب کے لئے زینت بن جاتی جبکہ میں جھوٹ بولنے والا ہوتا اور اگر میں اسے چھوڑ دیتا جو میری کتاب میں قبح کا باعث ہوتی جبکہ میں سچا ہوتا میں کبھی خیال کرتا کہ لکھ دوں کبھی خیال کرتا کہ لکھ دوں کبھی خیال کرتا کہ نہ لکھوں پھر میری رائے ہوئی کہ اس کو چھوڑ دوں تو میں نے اس کو چھوڑ دیا پھر ایک آواز دینے والے نے آواز دی گھر کی ایک جانب سے (آیت) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “
Top