Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 27
یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِیْنَ١ۙ۫ وَ یَفْعَلُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ۠   ۧ
يُثَبِّتُ : مضبوط رکھتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن) بِالْقَوْلِ : بات سے الثَّابِتِ : مضبوط فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَيُضِلُّ : اور بھٹکا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) وَيَفْعَلُ : اور کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو چاہتا ہے
اللہ ایمان والوں کو اس پکی بات (کی برکت) سے مضبوط رکھتا ہے دنیوی زندگی میں (بھی) اور آخرت میں (بھی) ،49۔ اور اللہ ظالموں کو بچلائے رکھتا ہے،50۔ اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے،51۔
49۔ یعنی دنیا کے ہر امتحان میں بھی اور آخرت کے امتحان میں بھی۔ اسی دنیا کی زندگی میں ہر فرد بشر کو کیسی کیسی مشکلات کا سامنا ہوتا رہتا ہے۔ یہی ایمان ہی کی صراط مستقیم ایسی ہے جو اسے ہر امتحان میں ثابت قدم رکھتی اور ہر تاریکی میں روشنی دکھلاتی رہتی ہے اور پھر برزخ اور محشر میں ایک سے بڑھ کر ایک ہولناک منظر کے وقت بھی آڑے آنے والی چیز یہی کلمہ توحید و ایمان ہے۔ نجات کی راہ میں اور آخرت دونوں میں بجز دین توحید کے اور کوئی نہیں۔ 50۔ (دنیا وآخرت دونوں میں) بےدین حقیقی چین اور آرام سے دنیا میں بھی محروم رہتا ہے اور آخرت میں اس کی حرمان نصیبی تو ظاہر ہی ہے۔ (آیت) ” الظلمین “۔ یعنی راہ توحید و ایمان کو چھوڑ کر جاہلی اور مشرکانہ نظریوں اور فلسفوں کو ماننے والے اور ان پر چلنے والے، والمراد بھم الکفرۃ (روح) 51۔ (اپنی حکمتوں اور مصلحتوں کے مطابق) نہ اس کی مشیت پر کوئی غالب نہ اس کی قدرت پر کوئی غالب نہ اس کی قدرت پر کوئی حاکم نہ اس کی راہ میں کوئی حائل یا مانع۔ مشرک قومیں وجود باری کی قائل ہونے کے باوجود ارادۂ کو بھی کسی نہ کسی چیز سے مغلوب و محدود سمجھتی رہی ہیں۔ قرآن مجید ان تمام باطل عقیدوں پر ضرب بار بار لگاتا ہے۔
Top