Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - An-Nahl : 15
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ
وَاَلْقٰى
: اور ڈالے (رکھے)
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں۔ پر
رَوَاسِيَ
: پہاڑ
اَنْ تَمِيْدَ
: کہ جھک نہ پڑے
بِكُمْ
: تمہیں لے کر
وَاَنْهٰرًا
: اور نہریں دریا
وَّسُبُلًا
: اور راستے
لَّعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَهْتَدُوْنَ
: راہ پاؤ
اور اللہ نے زمین میں بھاری پہاڑ ڈال دیئے تاکہ زمین تمہیں لے کر ہلنے نہ لگے اور اس نے نہریں بنائیں اور راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ
1:۔ عبد ابن حمید ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ ؓ کے طریق سے حسن بصری (رح) سے انہوں نے قیس بن عباد (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا فرمایا تو وہ حرکت کرنے لگی فرشتے کہنے لگی یہ تو اپنی پشت پر کسی کو قرار نہیں پکڑنے دے گی لیکن یونہی صبح ہوئی زمین کے اندر پہاڑ گاڑ دیئے گئے اور فرشتوں کو معلوم بھی نہ ہوا کہ کہاں سے پیدا ہوگئے کہنے لگے اے ہمارے رب کیا تیری مخلوق میں کوئی ایسی چیز بھی ہے جو ان سے زیادہ سخت ہو اللہ نے فرمایا ہاں لوہا ہے پھر فرشتوں نے عرض کیا لوہے سے بھی سخت کوئی چیز اور مخلوق ہے فرمایا ہاں آگ ہے فرشتوں نے عرض کیا اے ہمارے رب کیا آگ سے بھی زیادہ سخت کوئی اور چیز بھی ہے فرمایا ہاں پانی ہے فرشتوں نے عرض کیا اے ہمارے رب کیا تو نے اس سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز پیدا کی ہے فرمایا ہاں ہوا ہے فرشتوں نے عرض کیا ہوا سے بھی سخت کوئی چیز تو نے بنائی ہے فرمایا ہاں مرد عرض کیا کیا تیری کوئی مخلوق مرد سے بھی زیادہ سخت ہے فرمایا ہاں عورت ہے۔ 2:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” رواسی “ سے مراد پہاڑ ہیں (آیت) ” ان تمیدبکم “ اس کو ٹھہرادیا پہاڑوں کے ذریعہ اگر ایسا نہ ہوتا تو اس پر کوئی مخلوق نہ ٹھہرتی۔ 3:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” رواسی ان تمید بکم “ یہاں تک تمہارے ساتھ ہلنے نہ لگے فرشتے زمین پر تھے تو زمین ہل رہی تھی اور قرار نہیں پاتی تھی پس صبح ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کو (کھڑا) کردیا اور وہ پہاڑ زمین میں کیلیں ہیں۔ 4:۔ ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان تمیدبکم “ سے مراد ہے (کہ ایسا نہ ہو) کہ وہ تمہارے ساتھ الٹ پلٹ ہوجاتی اور فرمایا تمہارے ہر شہر میں نہریں جاری کردیں۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وسبلا “ سے مراد ہے پہاڑوں کے درمیان راستے۔ 6:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، اور خطیب نے کتاب النجوم میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وسبلا “ سے مراد ہیں ” و علامات “ سے مراد ہیں ستارے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ” وعلمت “ سے مراد ہے پہاڑوں کی نہریں۔ 8:۔ عبدالرزاق، ابن جریر اور ابن منذر نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وعلمت “ سے مراد ہیں پہاڑ۔ 9:۔ ابن جریر ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وعلمت “ یعنی دن میں راستوں کے نشان ” وبالنجم ھم یھتدون “ یعنی رات کو (ستاروں سے راہ پاتے ہیں ) ۔ 10:۔ ابوالشیخ نے عظمہ میں ابراہیم (رح) سے روایت کیا (آیت) ” وعلمت “ سے مراد ہے وہ نشانیاں جو آسمانوں میں ہوتی ہیں (آیت) ” وبالنجم ھم یھتدون “ یعنی وہ راہ پاتے ہیں اپنے سمندری سفروں میں۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وعلمت وبالنجم ھم یھتدون “ سے مراد ہے کچھ ستارے علامت کے طور پر ہوتے ہیں اور کچھ ستاروں سے راہ پاتے ہیں۔ 12:۔ ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ وہ کسی آدمی سے چاند کی منزلوں کو سیکھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ 13:۔ ابن منذر نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ وہ کسی آدمی کے ستاروں (کے علم) کو سیکھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے جن سے راستہ کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ 14:۔ عبدبن حمید ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” افمن یخلق کمن لا یخلق “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ وہی پیدا کرنے والے وہی رزق دینے والے ہیں اور یہ بت جن کی اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کی جاتی ہے وہ پیدا کئے جاتے ہیں (یعنی ان کو گھڑا جاتا ہے) اور وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے اور وہ اپنے پجاریوں کے لئے نہ نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” افلا تذکرون “ اور فرمایا (آیت) ” والذین یدعون من دون اللہ “ یعنی یہ بت جن کی عبادت کی جاتی ہے اللہ کو چھوڑ کر وہ مردے ہیں ان میں کوئی روح نہیں وہ اپنے لوگوں کے لئے نہ خیر کے مالک ہیں اور نہ نفع کے (آیت) ” الھکم الہ واحد “ یعنی اللہ تعالیٰ ہمارا معبود ہے اور ہمارا مددگار ہے اور ہمارا پیدا کرنے والا ہے اور ہم کو رزق دینے والا ہے اور ہم نہ کسی کی عبادت کرتے ہیں اور نہ ہم پکارتے ہیں اس کے علاوہ کسی غیر کو (آیت) ” فالذین لا یومنون بالاخرۃ قلوبہم منکرۃ “ آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے دل اس کا انکار کررہے ہیں (آیت) ” وھم مستکبرون “ یعنی وہ اس بات سے تکبر کرنے والے ہیں۔ 15:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی کی طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لاجرم “ سے مراد ہے بلی ! کیوں نہیں۔ 16:۔ ابن ابی حاتم نے ا بومالک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لاجرم “ یعنی حق۔ 17:۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لاجرم “ یعنی (یہ بات) جھوٹ نہیں۔ 18۔ عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” انہ لا یحب المستکبرین “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے جو اس نے کردیا (آیت) ” انہ لا یحب المستکبرین “ اور ہم کو بتایا گیا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا اے اللہ کے نبی ! میں خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں یہاں تک کہ میں پسند کرتا ہوں کہ میرے کوڑے کا دستہ اور میری جوتی کا تسمہ خوبصورت ہو کیا آپ ڈرتے ہیں مجھ پر تکبر کا اندیشہ کرتے ہوئے ؟ اللہ کے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو اپنے دل کو کیسے پاتا ہے ؟ اس نے کہا میں اس کو پاتا ہوں حق کو پہچاننے والا اور اس کی طرف مطمئن ہونے والا، آپ ﷺ نے فرمایا وہ تکبر نہیں ہے لیکن تکبر یہ ہے کہ تو حق کو تھکرا دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے اور تو اپنے سے کسی کو افضل نہ جانے اور تو حق کو حقیر جانے اور تو تجاوز کرے اس سے اس کے غیر کی طرف۔ اللہ تعالیٰ متکبرین کو پسند نہیں فرماتے : 19:۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد الزہد میں عبد بن حمید ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حسین بن علی ؓ سے روایت کیا کہ وہ مساکین کے پاس بیٹھتے تھے پھر فرماتے تھے (آیت) ” انہ لا یحب المستکبرین “۔ 20:۔ ابن ابی حاتم نے علیؓ سے روایت کیا کہ تین کام ایسے ہیں کہ ان کو کرنے والا متکبر نہیں لکھا جائے گا جو شخص گدھے پر سوار ہو اور اس کو عار نہ سمجھے اور جو شخص بکری کی ٹانگوں کو باندھے اور اس کا دودھ نکالے اور مساکین کے لئے جگہ کشادہ کرے اور اپنی مجلس کو حسین بنائے۔ 21:۔ مسلم اور بیہقی نے شعب میں عیاض بن حمار المجاشعی (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے خطبہ میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی کہ تم تواضع اختیار کرو یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے۔ 22:۔ بیہقی نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے میرے لئے تواضع اختیار کی اس طرح اور آپ نے اپنی ہتھیلی کے اندرونی حصہ کے ساتھ زمین کی طرف اشارہ فرمایا اور اس کو زمین سے قریب کردیا میں اس کو اس طرح بلند کردوں گا اور اپنی ہتھیلی کے اندورنی حصہ کو آسمان کی طرف اشارہ فرمایا اور اس کو آسمان کی طرف اٹھایا۔ 23:۔ خطیب اور بیہقی نے حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ وہ منبر پر فرما رہے تھے اے لوگوتواضع اختیار کرو میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے اللہ کے لئے تواضع اختیار کی اللہ تعالیٰ اس کو بلند کردیں گے اور فرمایا تو سر اٹھا اللہ تعالیٰ نے تجھے بلند کیا ہے پس وہ اپنے نفس میں حقیر ہے اور لوگوں کی نظروں میں بڑا ہوتا ہے اور جس نے تکبر کیا اللہ اس کو ذلیل کریں گے اور فرماتا ہے تو پست رہ اللہ تعالیٰ نے تجھے پست کیا ہے اور وہ لوگوں کی نظروں میں حقیر ہوتا ہے اور اپنے دل میں بڑا ہوتا ہے یہاں تک کہ لوگوں کے نزدیک زیادہ ذلیل ہوتا ہے کتے اور خنزیر سے بھی۔ 24:۔ بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی ایسا نہیں ہے مگر اس کے سر میں درزنجیر ہوتے ہیں ایک کا تعلق آسمان سے اور ایک کا تعلق زمین سے جب بندہ تواضع کرتا ہے تو فرشتہ اس کو بلند کرتا ہے جس کے ہاتھ میں آسمان کی زنجیر ہوتی ہے اور جب بندہ تکبر کرتا ہے تو وہ کھینچ دیتا ہے اس زنجیر کو جو زمین میں ہوتی ہے۔ 25:۔ بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی ایسا نہیں ہے مگر اس کے سر میں حکمت ہوتی ہے اور وہ حکمت فرشتے کے ہاتھ میں ہوتی ہے جب وہ تواضع اختیار کرتا ہے تو فرشتے سے کہا جاتا ہے اس کی حکمت بلند کردے اگر وہ تکبر کرتا ہے تو فرشتے سے کہا جاتا ہے اس کی حکمت کو گرادے۔ 26:۔ بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے تکبر کیا بڑا بنتے ہوئے اللہ اس کو پست کردیتا ہے اور جس نے تواضع اختیار کی اللہ کے لئے ڈرتے ہوئے اللہ تعالیٰ اس کو بلند کردیتا ہے۔ 27:۔ ابن ابی شیبہ، مسلم، ابو داود، ترمذی ابن ماجہ، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں ایک رائی کے دانہ کے برابر تکبر ہوگا اور وہ شخص آگ میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا ایک آدمی نے کہا یارسول اللہ ﷺ ایک آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اس کی جوتی اچھی آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند فرماتے ہیں تکبر یہ ہے کہ حق کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔ صفائی ستھرائی کو پسند کرنا تکبر میں داخل نہیں : 28:۔ ابن سعد، احمد اور بیہقی نے ابو ریحانہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تکبر کا کوئی حصہ بھی جنت میں داخل نہ ہوگا ایک کہنے والے نے کہا یارسول اللہ ! میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میرے کوڑے کا دستہ اور میری جوتی کا تسمہ خوبصورت ہو آپ نے فرمایا یہ تکبر میں سے نہیں ہے اللہ تعالیٰ خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں تکبریہ ہے کہ جو حق کو بیوقوف بنائے اور اپنی آنکھوں کے ذریعہ لوگوں کو حقیر جانے اور بغوی (رح) اپنے مجمع میں اور طبرانی نے سوار بن عمروانصاری ؓ سے روایت کیا کہ میں عرض کیا یارسول اللہ کہ میں ایک ایسا آدمی ہوں جو خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں اور اس میں سے مجھے حصہ دیا گیا ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کسی کی جوتی کا تسمہ میرے تسمہ سے اچھا ہو کیا یہ بات تکبر میں سے ہے ؟ فرمایا نہیں میں نے عرض کیا پھر یارسول اللہ تکبر کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا جو حق کو ٹھکرا دے اور لوگوں کو حقیر جانے۔ 29:۔ بغوی اور طبرانی نے سوار بن عمر وانصاری ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ میں ایک ایسا آدمی ہوں جو خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں یہاں تک کہ میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کسی کی جوتی کا تسمہ بھی میری جوتی کے تسمہ سے اچھا ہو کیا یہ تکبر ہے ؟ فرمایا نہیں لیکن تکبر یہ ہے کہ لوگوں کو حقیر سمجھنا اور حق بات کو ٹھکرا دینا۔ 30:۔ ابن عساکر نے ابن عمر سے اور انہوں نے ابوریحانہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! میں خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں یہاں تک کہ میں اپنا جوتا اور اپنے کوڑے کا دستہ بھی خوبصورت رکھنا چاہتا ہوں کیا یہ بات تکبر کی ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند فرماتے ہیں اور وہ اس بات کو بھی پسند فرماتے ہیں کہ وہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھیں تکبر یہ ہے کہ حق بات کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو ان کے اعمال میں حقیر سمجھنا۔ 31:۔ ابن عساکر نے خریم بن فاتک ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ کہ میں خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں یہاں تک کہ میں اپنی جوتی کے تسمے اور اپنے کوڑے کے چمڑے میں بھی (خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں) اور میری قوم یہ خیال کرتی ہے کہ یہ (چیزیں) تکبر میں سے آپ نے فرمایا یہ تکبر نہیں ہے کہ تم میں سے کوئی خوبصورتی کو پسند کرے لیکن تکبر یہ ہے کہ حق کو ٹھکرا دے اور لوگوں کو حقیر جانے۔ 32:۔ سمویہ نے فوائد میں، باوردی، ابن قانع اور طبرانی نے ثابت بن قیس بن شماس (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس تکبر کیا گیا آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نہیں پسند فرماتے اترانے والے اور شیخی بگاڑنے والے کو قوم میں سے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اللہ کی قسم میں اپنے کپڑوں کو دھوتا ہوں اور میں اس کی سفیدی کو پسند کرتا ہوں اور میں اپنے کوڑے کے دستے کو اور اپنے جوتے کے تسمے (کو خوبصورتی کو) پسند کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تکبر میں سے نہیں ہے تکبر یہ ہے کہ حق بات کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔ ریشم اور سونے کا استعمال مردوں کے لئے حرام ہے : 33:۔ طبرانی نے نقل کیا ہے کہ اسامہ ؓ نے بیان فرمایا کہ بنوعامر میں سے ایک آدمی آیا اور اس نے کہا یارسول اللہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے بہت سختی کی ہے ریشم اور سونے کے پہننے سے اور میں خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند فرماتے ہیں بلاشبہ تکبر یہ ہے کہ انسان حق کی قدرومنزلت کو نہ جانے اور لوگوں کو اپنی آنکھوں سے حقیر سمجھے۔ 34:۔ حاکم نے (اور صحیح بھی کہا) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں ایسا آدمی ہوں کہ مجھے خوبصورتی پسند ہے اور مجھے خوبصورتی میں سے یہ حصہ دیا گیا ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں یہاں تک کہ میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ کسی کی جوتی کا تسمہ بھی میری جوتی کے تسمہ سے اچھا ہو کیا یہ تکبر ہے ؟ فرمایا نہیں لیکن تکبر یہ ہے کہ حق بات کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔ 35:۔ حاکم نے (اور صحیح بھی کہا) ابن مسعود ؓ سے اسی طرح روایت کیا اور اس میں یہ ہے کہ ایک شخص ریشمی کپڑوں کا مالک تھا اور فرمایا یہ کبر کا بدل ہے۔ 36:۔ احمد نے زہد میں عطاء بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تجھ کو ایک وصیت کرنے والا ہوں اسے اوپر لازم کرلے تاکہ تو اس کو بھول نہ جائے میں دو چیزوں کی تجھ کو وصیت کرتا ہوں اور دو چیزوں سے تجھ کو روکتا ہوں وہ دو چیزوں سے تجھ کو روکتا ہوں وہ دو چیزیں جن کی میں تجھ کو وصیت کرتا ہوں بلاشبہ میں ان دونوں کو کثرت سے داخل ہوتے ہوئے دیکھا ہے اللہ عزوجل کے ہاں اور میں نے دیکھا ہے اللہ تعالیٰ کو کہ وہ ان دونوں چیزوں سے خوش ہوتا ہے میں اور اصلاح فرماتے ہیں اپنی مخلوق کی تو کہہ ” سبحان اللہ وبحمدہ “ کیونکہ یہ مخلوق کی نماز ہے اور اسی کے ذریعہ مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے اور تو کہہ ” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ “ اگر آسمان اور زمین ایک حلقہ بن جائیں تو البتہ ان کو توڑ دے آسمان و زمین ایک پلڑے میں ہوں اور یہ ذکر ان پر بھاری ہوجائے اور وہ دو چیزیں جن کے بارے میں تجھ کو روکتا ہوں وہ شرک کرنا اور تکبر کرنا ہے عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ کیا یہ تکبر ہے کہ میرے لئے ایک خوبصورت لباس ہو اور میں اس کو پہن لوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اللہ تعالیٰ خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند فرماتے ہیں پھر پوچھا کیا تکبر یہ ہے کہ میرے لئے ایک اچھی سواری ہو کہ میں اس پر سواری کروں ؟ آپ نے فرمایا نہیں پھر پوچھا کیا تکبر یہ ہے کہ میرے لئے کچھ دوست ہوں کہ وہ میرے پیچھے آئیں اور میں ان کو کھانا کھلاوں ؟ فرمایا نہیں پھر پوچھا کہ تکبر کون سا ہے یارسول اللہ ﷺ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا حق کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔ 37:۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ متکبر جنت میں داخل نہ ہوگا۔ 38:۔ عبد بن حمید نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا تکبر کرنے والے قیامت کے دن آگ کے صندوقوں میں ڈالے جائیں گے پھر ان پر (صندوقوں کو) بند کردیا جائے گا۔ 39:۔ احمد دارمی، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابویعلی، ابن حبان اور حاکم نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کی روح اس کے جسم سے (اس حال میں) جدا ہو کہ دو تین چیزوں سے بری تھا جنت میں داخل ہوگا، تکبر قرضہ اور خیانت۔ 40:۔ طبرانی نے سائب بن یزید (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر تکبر ہوگا صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم تو ہلاک ہوگئے ہمیں کیسے علم ہوگا کہ ہمارے دلوں میں تکبر ہے اور وہ کہاں ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص اونی لباس پہنے یا بکری کو دو ہے یا اپنے غلام کے ساتھ کھانا کھائے تو اس کے دل میں انشاء اللہ کوئی تکبر نہیں ہے۔ 41:۔ ثمام نے فوائد میں اور ابن عساکر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اونی لباس پہنے اور گانٹھا ہوا جوتا پہنے اور اپنے گدھے پر سواری کرے اور اپنی بکری کو دو ہے اور اپنے کنبہ کے ساتھ کھانا کھائے تو اللہ تعالیٰ اس کو تکبر سے نجات عطا فرما دیتا ہے میں ایک بندہ کا بیٹا ہوں میں ایک عبد (یعنی غلام) کی طرح بیٹھتا ہوں اور ایک عبد کی طرح کھانا کھاتا ہوں میری طرف یہ وحی کی گئی کہ تم آپس میں) تواضع اختیار کرو اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے بلاشبہ اللہ کا ہاتھ پھیلا ہوا ہے اپنی مخلوق میں جس نے اپنے آپ کو اونچا کرلیا اللہ تعالیٰ اس کو ذلیل فرمائیں گے اور جس نے اپنے آپ کو نیچے کیا (یعنی عاجزی اختیار کی) اللہ تعالیٰ اس کو بلند کردیں گے اور کوئی آدمی زمین پر نہیں چلتا ایک بالشت بھی کہ وہ اللہ کی طاقت چاہتے ہوئے چلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اوندھے گرا دیں گے (جہنم میں) 42:۔ احمد نے زہد میں یزید بن میسرہ (رح) سے روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم میں افضل عبادت نہیں دیکھتا لوگوں نے کہا اے روح اللہ افضل عبادت کیا ہے ؟ فرمایا اللہ کے لئے تواضع اختیار کرنا۔ 43:۔ احمد نے زہد میں اور بیہقی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ تم افضل عبادت تواضع یعنی عاجزی اختیار کرنا سمجھو گے۔ 44:۔ بیہقی نے یحی بن ابی کثیر (رح) سے روایت کیا کہ افضل عمل تقوی ہے اور بہترین عبادت تواضع کرنا ہے۔ 45:۔ ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر تکبر ہوگا اللہ تعالیٰ اس کو اوندھے منہ جہنم میں گرا دیں گے۔ 46:۔ بیہقی نے نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ شیطان کے پھندے اور جال ہیں اور اس کے پھندے اور جال میں سے اللہ کی نعمتوں کی قدر نہ کرنا اور فخر کرنا اللہ کی عطا پر اور اللہ کے بندوں پر بڑائی کا اظہار کرنا اور خواہشات نفس کی پیروی کرنا اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ (دوسری) ذات میں۔ 47:۔ بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تم کو دوزخ والوں کے بارے میں نہ بتاوں ؟ ہر اکھڑا مزاج، ترش خو، متکبر (دوزخی ہے) (پھر فرمایا) کیا میں تم کو جنت والوں کے بارے میں بتاوں ہر کمزور پرانے کپڑے پہننے والا جس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا اگر وہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے کوئی قسم کھالے تو اس کی قسم کو (اللہ تعالیٰ ) پورا کردے۔ 48:۔ ترمذی حاکم اور بیہقی نے (حاکم نے صحیح اور ترمذی نے حسن بھی کہا) جبیر بن مطعم ؓ سے روایت کیا کہ وہ لوگ میرے متعلق تکبر کرنے کا ذکر کرتے ہیں حالانکہ میں گدھے پر سوار ہوں چادر پہنی ہوئی ہے اور دودھ دوہا ہے جب کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ کام کرے تو اس میں تکبر نام کی کوئی چیز نہیں۔ 49:۔ احمد نے زہد میں عبداللہ بن شداد ؓ سے مرفوع حدیث میں روایت کیا کہ جو شخص اون (کا کپڑا) پہنے اور بکری کو اسی سے باندھے اور گدھے پر سواری کرے اور کسی نادار آدمی یا غلام کی دعوت قبول کرے تو اس پر تکبر میں سے کوئی چیز نہ دیکھو گے۔ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کی عاجزی : 50:۔ عبداللہ بن احمد زوائد الزہد میں ابویعلی، حاکم، اور بیہقی نے (حاکم نے صحیح بھی کہا) عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت کیا کہ وہ بازار میں لکڑی کا گھٹا اٹھائے ہوئے تھے ان سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر وسعت نہیں کردی (یعنی اب آپ مال دار ہیں آپ کو لکڑی اٹھانے کی کیا ضرورت ہے ؟ ) انہوں نے فرمایا کیوں نہیں لیکن میں ارادہ کرتا ہوں کہ میں تکبر کو دور کردوں اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہآدمی جس کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر تکبر ہوگا جنت میں داخ نہ ہوگا۔ 51:۔ بیہقی نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے ایک آدمی آیا جن صحابہ ؓ نے اس کو دیکھا تو اس کی تعریف کرنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اس کے چہرے پر آگ کے سیاہ داغ دیکھ رہا ہوں جب وہ آیا اور بیٹھ گیا آپ نے فرمایا میں تجھ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں تو سچ سچ بتا جب تو مجلس میں آیا تھا تو تو یہی سوچ رہا تھا کہ سب لوگوں میں افضل ہے ؟ اس نے کہا ہاں۔ 52:۔ بیہقی نے ابن مبارک (رح) سے روایت کیا کہ ان سے تواضع کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اغنیاء کے سامنے تکبر کرنا۔ 53:۔ بیہقی نے ابن مبارک (رح) سے روایت کیا کہ یہ بھی تواضع میں سے ہے کہ تو اس شخص کے سامنے تواضع کرے جو دنیا کی نعمتوں کے اعتبار سے تم سے کم ہو یہاں تک کہ تو اس کو آگاہ کردے کہ تجھے اس پر کوئی فضلیت نہیں تیری دنیا کی وجہ سے اور جو دنیا کے اعتبار سے تجھ سے بلند مرتبہ ہے اس کے سامنے بڑائی کا اظہار کر حتی کہ تو اسے اپنے عمل سے آگاہ کردے کہ اسے دنیا کی وجہ سے تم پر فضیلت نہیں۔ 54:۔ بیہقی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص کسی غنی مال دار کے سامنے جھکا اس کی تعظیم کی خاطر تواضع کی اور اس کے عطیہ کی لالچ میں انکسار کی تو اس کی دو تہائی ضرورت چلا گئی اور اس کا آدھا دین بھی چلا گیا۔ 55:۔ احمد نے زہد میں عون بن عبداللہ (رح) سے روایت کیا کہ عبدالل بن مسعود ؓ نے فرمایا کہ کوئی بندہ ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا جو ایمان کی چوٹی پر نہ اترے یہاں تک کہ غریبی اس کی طرف زیادہ محبوب ہوجائے یہاں تک کہ اس کی تعریف اور مذمت اس کے نزدیک برابر ہوں اور عبداللہ ؓ کے اصحاب نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا یہاں تک کہ غربت حلال میں حرام میں غنا کی نسبت محبوب ہو، یہاں تک کہ تواضع اللہ کی فرمانبرداری میں معصیت الہی میں شرف کی نسبت زیادہ محبوب ہو یہاں تک کہ اس کی تعریف اور اس کی مذمت حق کے بارے میں برابر ہو۔
Top