Dure-Mansoor - An-Nahl : 14
وَ هُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْا مِنْهُ حِلْیَةً تَلْبَسُوْنَهَا١ۚ وَ تَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جو۔ جس سَخَّرَ : مسخر کیا الْبَحْرَ : دریا لِتَاْكُلُوْا : تاکہ تم کھؤ مِنْهُ : اس سے لَحْمًا : گوشت طَرِيًّا : تازہ وَّتَسْتَخْرِجُوْا : اور تم نکالو مِنْهُ : اس سے حِلْيَةً : زیور تَلْبَسُوْنَهَا : تم وہ پہنتے ہو وَتَرَى : اور تم دیکھتے ہو الْفُلْكَ : کشتی مَوَاخِرَ : پانی چیرنے والی فِيْهِ : اس میں وَلِتَبْتَغُوْا : اور تاکہ تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر کرو
اور اللہ وہی ہے جس نے سمندر کو مسخر فرما دیا تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس میں سے زیور نکالو جسے تم پہنتے ہو، اور اے مخاطب تو کشتیوں کو دیکھتا ہے کہ وہ اس میں پھاڑنے والی ہیں تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو، اور تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو
1:۔ ابن ابی حاتم نے مطر (رح) سے روایت کیا کہ وہ سمندروں کی سواری میں کوئی ہرج نہیں جانتے تھے اور فرمایا اللہ تعالیٰ اس کا ذکر قرآن میں خیر کے ساتھ کیا۔ 2:۔ عبدالرزاق نے روایت کیا کہ ابن عمر ؓ سمندر میں سفر کرنے کو ناپسند کرتے تھے مگر تین آدمیوں کے لئے (اجازت فرماتے تھے) جہاد کرنے والا حج کرنے والا یا عمرہ کرنے والا۔ 3:۔ عبدالرزاق نے علقمہ بن شہاب قرشی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میرے سات مل کر جنگ میں شرکت نہیں کی تو اس کو چاہئے کہ سمندر میں جہاد کرے سمندر میں (جنگ کرنے کا) ایک دن کا اجر خشکی میں ایک دن (جنگ کرنے) کی طرح ہے اگر سمندر میں شہید کردیا گیا تو خشکی میں دو شہیدوں کی طرح ہے اور کشتی میں سر چکرانا اپنے خون میں لوٹنے کی طرح ہے (یعنی خون میں لت پت ہوجانے کا اجر ملے گا) اور میری امت کے بہترین شہداء اصحاب الکف ہیں صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ اصحاب الکف کون ہیں فرمایا وہ لوگ جن کو ان کی سواریاں جھکائے رکھتی ہیں اللہ کے راستے میں۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے عبداللہ بن عمرو بن العاص کے طریق سے کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے غربی سمندر کو جب پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا میں نے تجھ کو پیدا کیا اور تیری پیدائش کو اچھا بنایا اور میں تیرے اندر کثیر پانی پیدا کیا میں تیرے اندر ایسے بندوں کو سوار کروں گا جو میری تکبیر تہلیل تسبیح وحمد کریں گے اور تو ان کے ساتھ کیا معاملہ کرے گا اس نے کہا میں ان کو غرق کردوں گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں ان کو اپنی ہتھیلی پر اٹھاوں گا اور تیری مصیبت کو میں ڈال دوں گا پھر مشرقی سمندر سے فرمایا میں نے تجھ کو پیدا کیا اور تیری پیدائش کو اچھا بنایا اور تیرے اندر پانی کو زیادہ کیا اور میں تیرے اندر ایسے بندوں کو سوار کروں گا جو میری تکبیر تہلیل تسبیح وحمد کریں گے اور تو ان کے ساتھ کیا معاملہ کرے گا اس نے کہا میں بھی ان کے ساتھ تیرے حمد بڑائی بیان کروں گا اور ان کو اٹھاوں گا اپنی پیٹھ پر اور اپنے پیٹ پر تو اللہ تعالیٰ نے اس کو زیور اور پاکیزہ شکار عطا فرمایا۔ مشرقی و مغربی سمندروں میں فرق : 5:۔ بزار نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے غربی اور شرقی سمندروں سے کلام فرمایا غربی سمندر سے کہا کہ میں تیرے اندر اپنے بندوں کو سوار کروں گا تو ان کے ساتھ کیا معاملہ کرے گا اس نے کہا میں ان کو غرق کردوں گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا تیرے اطراف میں تیری تکلیف ہوگی اور حرام کردیا اس کے لئے زیور اور شکار کو اور مشرقی سمندر سے کلام فرمایا کہ میں تیرے اندر اپنے بندوں کو سوار کروں گا تو ان کے ساتھ کیا معاملہ کرے گا اس نے کہا میں میں ان کو سوار کروں گا اپنے ہاتھ میں اور بن جاوں گا ان کے لئے (ایسا مہربان) جیسے والدہ ہوتی ہے اپنے بچے کے لئے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو زیور اور شکار عطا فرمایا۔ 6:۔ ابن جریر، اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت ) ” وھو الذی سخرالبحر لتاکلوا منہ لحما طریا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے سمندر کی مچھلیاں (آیت ) ” وتستخرجوا منہ حلیۃ تلبسونھا “ فرمایا اس سے موتی مراد ہیں۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وھو الذی سخرالبحر لتاکلوا منہ لحما طریا “ سے مراد ہے مچھلیاں اور جو اس میں جانور ہیں۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ نے قتادہ (رح) سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی سے کہا تھا اگر تو نے گوشت کھایا تو تجھ کو طلاق ہے اس نے مچھلی کھالی تو فرمایا اس کو طلاق ہوگئی اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” وھو الذی سخرالبحر لتاکلوا منہ لحما طریا “۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ اس کی قسم ٹوٹ جائے گی چونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” لتاکلوا منہ لحما طریا “ 10:۔ ابن ابی شیبہ نے ابو جعفر (رح) سے روایت کیا کہ زیور میں کوئی زکوٰۃ نہیں پھر (یہ آیت) ” وتستخرجوا منہ حلیۃ تلبسونھا “ پڑھی۔ 11:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتری الفلک مواخر “ سے مراد ہے کشتیاں۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” وتری الفلک مواخر “ کے بارے میں فرمایا کہ کشتیاں ہواوں کو چیرتی ہیں اور ہواوں کو نہیں چیرتیں مگر بڑی کشتیاں۔ 13:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتری الفلک مواخر فیہ “ کہ کشتیاں اپنے سینے کے ساتھ پانی کو چیرتی ہیں۔ 14:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ضحاک سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتری الفلک مواخر فیہ “ یعنی دو کشتیاں چلتی ہیں ایک ہی ہوا سے ہر ایک دوسری کے سامنے ہوتی ہے۔ 15:۔ ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتری الفلک مواخر فیہ “ یعنی کشتی ایک ہی ہو اس سے چلتی ہے کبھی سامنے آتے ہوئے اور کبھی پیٹھ پھیرتے ہوئے۔ 16:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولتبتغوا من فضلہ “ سے مراد ہے تجارت (واللہ اعلم بالصواب )
Top