Dure-Mansoor - An-Nahl : 97
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةً١ۚ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس عَمِلَ : عمل کیا صَالِحًا : کوئی نیک مِّنْ ذَكَرٍ : مرد ہو اَوْ : یا اُنْثٰى : عورت وَهُوَ : جبکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَلَنُحْيِيَنَّهٗ : تو ہم اسے ضرور زندگی دیں گے حَيٰوةً : زندگی طَيِّبَةً : پاکیزہ وَ : اور لَنَجْزِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں دیں گے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہت بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جس کسی مرد یا عورت نے نیک عمل کیا اس حال میں کہ وہ مومن ہے تو ہم اسے ضرور اچھی زندگی دیں گے اور ان کے اچھے کام کے عوض ہم انہیں ان کا اجر ضرور دیں گے
1:۔ عبدالرزاق، فریابی، سعید بن منصور، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے اس (آیت) ” من عمل صالح من ذکر اونثی وھو مومن فلنحیینہ حیوۃ طیبۃ “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا (آیت) ” الحیاۃ الطیبۃ “ سے مراد ہے اس دنیا کی زندگی میں حلال رزق عطا کیا جاتا ہے اور جب وہ اپنے رب کے پاس حاضر ہوگا تو اس کو اپنے عمل کا اچھا بدلہ ملے گا۔ (آیت) ” من عمل صالح من ذکر اونثی وھو مومن فلنحیینہ حیوۃ طیبۃ “ ولنجزینہم اجرھم باحسن ماکانوا یعملون (97) “ 2:۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے (آیت) ” فلنحیینہ حیوۃ طیبۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ ” الحیاۃ الطیبہ “ سے مراد ہے اس دنیا کی زندگی میں رزق حلال اور جب وہ اپنے رب کے پاس جائے گا تو اس کو اپنے عمل کا اچھا بدلہ ملے گا۔ 3:۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلنحیینہ حیوۃ طیبۃ “ سے مراد ہے کہ وہ حلال کھائے گا حلال پیئے گا اور حلال پہنے گا۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” حیوۃ طیبۃ “ سے مراد ہے پاکیزہ کمائی اور نیک عمل۔ 5:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” حیوۃ طیبۃ “ سے مراد ہے سعادت مندی۔ 6:۔ ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم حاکم اور بیہقی نے شعب میں طرق سے (حاکم نے صحیح بھی کہا) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلنحیینہ حیوۃ طیبۃ “ سے مراد ہے قناعت کرنا اور رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے : اللہم قنعنی بما رزقتنی وبارک لی فیہ واخلف علی کل غائبۃ لی بخیر : ترجمہ : اے اللہ جو تو نے ہم کو دیا ہے اس پر قناعت عطا فرما اور اس میں برکت دے اور ہر غائب ہونے و الی چیز پر میرے لئے بہتر خلیفہ (یعنی عوض) بنا اور میرے مال پر۔ 7:۔ وکیع نے غرر میں محمد بن کعب قرضی ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلنحیینہ حیوۃ طیبۃ “ سے مراد ہے قناعت۔ 8:۔ وکیع نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قناعت ایسا مال ہے جو ختم نہیں ہوتا۔ 9:۔ مسلم نے ابن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جو مسلمان ہوا اور کفایت کے مطابق رزق دیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو قناعت دی جو کچھ اس کو عطا فرمایا۔ 10:۔ ترمذی اور نسائی نے فضالہ بن عبید ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص کامیاب ہوگیا جس کو اسلام کی طرف سے ہدایت دی گئی اور اس کی معیشت کفایت کے مطابق ہو اور اس پر وہ قناعت کرنے والا ہوا۔ 11:۔ وکیع نے غرر میں جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قناعت ایسا مال ہے جو ختم نہیں ہوتا۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” حیوۃ طیبۃ “ سے مراد ہے زندگی کسی کے لئے خوشگوار نہیں ہوگی مگر جنت میں۔
Top