Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 97
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةً١ۚ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس عَمِلَ : عمل کیا صَالِحًا : کوئی نیک مِّنْ ذَكَرٍ : مرد ہو اَوْ : یا اُنْثٰى : عورت وَهُوَ : جبکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَلَنُحْيِيَنَّهٗ : تو ہم اسے ضرور زندگی دیں گے حَيٰوةً : زندگی طَيِّبَةً : پاکیزہ وَ : اور لَنَجْزِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں دیں گے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہت بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جس نے کیا نیک کام81 مرد ہو یا عورت ہو اور وہ ایمان پر ہے تو اس کو ہم زندگی دیں گے ایک اچھی زندگی اور بدلے میں دیں گے ان کو حق ان کا بہتر کاموں پر جو کرتے تھے
81:۔ جو مرد و زن دنیا میں نیک کام کرے بشرطیکہ وہ مومن ہو تو اس کی دنیا کی زندگی بھی پاکیزہ اور پر لطف ہوگی کیونکہ مومن موحد کو اللہ تعالیٰ کی بندگی، اطاعت، اور صبر و قناعت میں جو لطف اور قلبی اطمینان حاصل ہوتا ہے وہ شاہانِ دنیا کو تخت و تاج اور بیشمار سامان تعیش سے بھی نصیب نہیں ہوتا۔ اور آخرت میں بھی اپنے تمام اعمال کی پوری پوری جزا پائیں گے۔ بعض مفسرین نے ” حیۃ طیبۃ “ سے اخروی زندگی مراد لی ہے۔ جس کا پاکیزہ اور پر لطف ہونا کسی تشریح و توضیح کا محتاج نہیں۔ والمراد بالحیاۃ الطیبۃ الحیاۃ التی تکون فی الجنۃ اذ ھناک حیاۃ بلا موت و غنی بلا فقر و صحۃ بلا سقم و ملک بلا ھلک و سعادۃ بلا شقاوۃ (روح ج 14 ص 226) ۔
Top